آپ کے رسالہ ”عبقری“ میں کئی دفعہ بلڈپریشر سے نجات حاصل کرنے کے لئے مضامین پڑھے تو خیال آیا کہ میں بھی آپ کو بغیر دوا کے صرف پرہیز اور غذا کے ذریعے بلڈپریشر سے نجات حاصل کرنے کا اپنا واقعہ لکھوں کہ کس طرح اللہ تعالیٰ کی مدد سے مجھے ہائی بلڈپریشر سے نجات ملی۔ بلند فشار خون یا ہائی بلڈپریشر دور حاضر کا وہ موذی مرض ہے جس نے نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا کے ہر ملک میں اپنے پنجے گاڑ رکھے ہیں۔ آپ دنیا بھر میں کہیں بھی چلے جائیں لگتا ہے کہ ہر دوسرا شخص ہائی بلڈپریشر کو نارمل رکھنے کے لئے کوئی نہ کوئی دوا ضرور لے رہا ہے ۔بعض حضرات کا کہنا ہے کہ بلڈپریشر کی دوائیں اس قدر عام کرنے اور دنیا بھر میں ان کی فروخت سے اربوں کمانے میں دواﺅں کی ملٹی نیشنل کمپنیوں کا بہت بڑا ہاتھ ہے۔ پھر یہ بھی ہے کہ جب دوائیں کھاتے کھاتے انسان عاجز آ جاتا ہے تو وہ ان جعلی حکیموں اور ڈاکٹروں کی طرف دوڑ پڑتا ہے جو اسے بیوقوف بنا کر ایسے ایسے نسخے اور ادویات استعمال کرانے لگتے ہیں جن سے بجائے لینے کے دینے پڑ جاتے ہیں۔ ان تمام ادویات اور نسخوں سے چھٹکارا پانا ناممکن نہیں ہے۔ آج میں قارئین کو اپنا واقعہ بتاتی ہوں کہ کس طرح اللہ پاک کی رحمت سے صرف غذا اور پرہیز کے ذریعے مجھے ہائی بلڈپریشر سے نجات ملی۔ آج سے کوئی دس سال پہلے کی بات ہے کہ ایک دن میں مغرب کی نماز پڑھ رہی تھی کہ اچانک میں سر سے پاﺅں تک پسینے میں شرابور ہو گئی اور مجھے ایسا لگا کہ میں بیہوش ہو کر گر جاﺅں گی۔ بڑی مشکل سے میں نے نماز ختم کر کے سلام پھیرا اور وہیں جائے نماز پر بیٹھے بیٹھے بچوں کو آواز دی۔ ان دنوں میرے شوہر صاحب شہر سے باہر گئے ہوئے تھے۔ بچے آئے تو میری حالت دیکھ کر گھبرا گئے۔ میرا منجھلا بیٹا بھاگ کر پڑوس سے ہمارے ملنے والے ایک ڈاکٹر صاحب کو بلالایا۔ ڈاکٹر صاحب نے میرا بلڈپریشر چیک کیا تو وہ خطرناک حد تک بڑھا ہوا تھا۔ ڈاکٹر صاحب نے بچوں سے کہا کہ آپ اپنی والدہ کو فوراً کسی ہسپتال کی ایمرجنسی میں لے جائیں اور ان کا دل کا ای سی جی کروائیں۔ وہیں انہیں بلڈپریشر کو کنٹرول کرنے والی دوائیں بھی دے دی جائیں گی۔
ہسپتال پہنچ کر ڈاکٹروں نے میرا تفصیلی معائنہ کیا۔ دوائیں دیں۔ پھر جب ای سی جی کیا گیا تو ایمرجنسی والے ایک ڈاکٹر نے مجھ سے کہا کہ آپ کسی ماہر قلب کو دکھائیں وہی آپ کے بلڈپریشر اور دل کا علاج کرے گا۔ ڈاکٹر صاحب کی بات سن کر مجھے اتنی گھبراہٹ ہوئی کہ باوجود ڈاکٹروں اور بچوں کے منع کرنے کے میں گھر آ گئی۔ گھر آ کر میں نے اپنے ایک خالہ زاد بھائی کو، جو خود بھی ڈاکٹر ہیں‘ فون کیا اور انہیں تمام صورت حال بتائی۔ انہوں نے مجھے تسلی دی اور کہا کہ وہ اپنے ایک ماہر قلب ڈاکٹر دوست کو میرے گھر بھیج دیں گے جو میری رپورٹیں دیکھ کر مجھے بالکل صحیح دوا اور صحیح تشخیص بتا دیں گے۔
شام کو وہ ڈاکٹر صاحب آئے، انہوں نے میرا بلڈپریشر اور تمام رپورٹیں دیکھیں اور نسخہ لکھ کر پابندی سے دوائیں کھانے‘ پرہیز میں نمک کی احتیاط اور آرام کرنے کی تلقین کر کے یہ کہہ کر رخصت ہوئے کہ آپ دس دن یہ دوائیں کھائیں پھر میں دوبارہ آ کر آپ کو دیکھوں گا۔ ابھی میں نے سات دن ہی ڈاکٹر صاحب کی لکھی ہوئی دوائیں کھائیں تھیں کہ کمزوری سے میری بری حالت ہوگئی۔ دل ہر وقت تیز دھڑکنے لگا اور میں بستر سے اٹھنے کے بھی قابل نہ رہی۔ میری اس حالت کو دیکھ کر بچے، والدہ، بھائی، بہن اور نندیں سب ہی گھبرا گئے۔ سب نے آپس میں مشورہ کیا کہ مجھے کسی اور ڈاکٹر صاحب کو دکھایا جائے۔ اب مجھے ایک اور ماہر قلب اور فریشن کے پاس لے جایا گیا۔ ڈاکٹر صاحب نے بغور میری تمام کیفیات سنیں۔ میرا معائنہ کیا اور ایک نیا نسخہ دیا کہ آپ پچھلی تمام دوائیں بند کر کے یہ نسخہ استعمال کریں پھر مجھے ایک ہفتہ بعد دکھائیں۔ ایک ہفتہ نئی دوائیں کھانے سے تو میری وہ حالت ہوئی کہ ہر وقت چکر، کمزوری اور اختلاج قلب۔ایک ہفتہ ختم ہونے کو تھا کہ میں ان سب دواﺅں سے ایسی گھبرا گئی کہ ایک دن میں نے سب دوائیں کوڑے کی بالٹی میں ڈالیں اور باہر گھر کے باغ میں جا کر تیز تیز سانسیں لینے لگی اور آہستہ آہستہ ٹہلنے لگی۔ ابھی میں دو چار منٹ ہی ٹہلی تھی کہ مجھے محسوس ہوا کہ جیسے میرے دل کی دھڑکن کچھ نارمل ہوئی ہے۔ اچانک ہی میں نے وہیں تیز تیز قدموں سے چلنا شروع کردیا اور دس منٹ تک تیز رفتاری سے چلتی رہی۔ میری حیرت کی انتہا نہ رہی کہ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے بجائے تھکن محسوس ہونے کے مجھے کچھ چستی کا احساس ہوا۔ اب میں نے سوچا کہ مجھے اپنی غذا میں تبدیلی کرنی چاہیے۔ غذا میں کیا ردوبدل کیا جائے، اس کا تو مجھے کچھ معلوم نہ تھا، بس میں نے باورچی خانے میں جا کر مرغی کے گوشت کی ایک بوٹی لی اور اس میں لوکی کے سات آٹھ ٹکڑے کاٹ کر ڈالے۔ تمام مصالحہ جس میں ہلکا سا نمک، مرچ، لہسن، ادرک، ہلدی اور گرم مصالحہ شامل تھا‘ اس گوشت میں ملا کر ایک پیالی پانی کے ساتھ ہلکی آنچ پر رکھ دیا صرف تیل یا گھی بالکل نہیں ڈالا۔ جب گوشت ا ور لوکی بالکل گل گئے اور پانی سوکھ گیا تو میں نے ایک چپاتی کے ساتھ وہ کھایا اور ظہر کی نماز پڑھ کر سو گئی۔ جب میں سو کر اٹھی تو مجھے اپنی حالت میں ایک واضح تبدیلی کا احساس ہوا۔ نہ سینے پر بوجھ تھا اور نہ ہی بے چینی او رچکر، کمزوری ضرور تھی مگر پھر بھی مجھے وہ نڈھالی نہ تھی جو پچھلے پندرہ دنوں سے تھی۔ اب تو میں نے رات کو بھی ایسا ہی ”سالن“ اپنے لیے تیار کیا اور کھانے کے آدھے گھنٹے بعد کوئی دس منٹ ہلکے قدموں سے چہل قدمی کر کے نماز پڑھ کر سونے کے لیے لیٹ گئی۔ اس رات مجھے نیند بھی بہت گہری اور پرسکون آئی اور فجر کے لیے بھی وقت پر آنکھ کھل گئی۔ اب تو میںنے غذا کے اسی طریقے کو اپنا لیا۔ تیل، گھی اور ہر قسم کی چکنائی بالکل چھوڑ دی۔ صبح کو بھی میں ایک ڈبل روٹی کا سلائس، ایک ابلا ہوا انڈا اور ایک پیالی چائے ناشتے میں لیتی اور دوپہر اور رات کے لیے اپنا وہی ”سالن“ سبزیوں کی تبدیلی کے ساتھ بناتی۔ صبح تیز قدموں سے آدھے گھنٹے چلنا اور رات کو دس منٹ چہل قدمی بھی میرا معمول بن گیا۔ ایک مہینہ گزرا، دو مہینے، پھر ہوتے ہوتے چھ ماہ ہو گئے۔ میرا بلڈپریشر اور ایسی جی اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے بالکل نارمل ہو گئے۔ آہستہ آہستہ میں وہی کھانے لگی جو گھر میں سب کے لیے پکتا تھا مگر میں نے اپنی غذا آدھی کر دی، بھوک رکھ کر کھانے لگی اور ہفتے میں دو دن اپنا وہی ابلا ہوا کھانا کھاتی۔ اللہ پاک کا کروڑوں بار شکر و احسان ہے کہ آج دس سال ہو گئے ہیں مجھے کسی دوا اور علاج کی ضرورت پیش نہیں آئی بلکہ اس وقت جو میرا وزن کوئی بارہ کلو کم ہوا تھا وہ آج بھی ”مینٹین“ ہے اور میرا بلڈپریشر بالکل نارمل رہتا ہے۔ تو کیا خیال ہے کیوں نہ ہائی بلڈپریشر والے بہن بھائی بھی اس سستے نسخے پر عمل کر کے دیکھیں اور ہر قسم کی دوا سے مستقل نجات پائیں۔ انشاءاللہ آپ سب کو بھی ہائی بلڈپریشر سے ضرور چھٹکارہ مل جائے گا۔
Ubqari Magazine Rated 4.0 / 5 based on 996
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں