اس سلسلے میں قارئین کی آزمودہ تحریریں ’’ ان کی مشکلات‘ فاقے‘ بے روزگاری‘ بیماری کیسے ختم ہوئی؟ کیسے ایک فاقوں میںمبتلا‘ دولت مند ہوا‘‘ شائع کی جائیں گی۔ آپ بھی اپنا یا اپنے کسی عزیز کا آنکھوں دیکھا واقعہ یا سنا ہوا ضرور لکھیں۔ لاکھوں کا بھلا اورآپ کا صدقہ جاریہ
محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! مجھ پر عرصہ بیس سال سے جادو جنات‘ بندشیں‘ لڑائیاں‘ جھگڑے وغیرہ ہیں۔ عبقری سے میرا رشتہ تو سات آٹھ سال پرانا ہے اور درس سننے کی وجہ سے اللہ سے باتیں کرنا تو میں نے گزشتہ ایک سال سے سنا ہے لیکن اللہ سے باتیں تو میں عرصہ بیس سال سے کررہی ہوں‘ محترم حکیم صاحب میرے اور میرے شوہر کے درمیان اول دن سے ہی لڑائیاں تھیں‘ میرے شوہر مجھے کئی کئی ماہ بلانا گوارا نہ کرتے‘ بات چیت بالکل بند‘ نہ کوئی ضرورت اور نہ کوئی خواہش‘ میں عرصہ بیس سال سے شدید ڈیپریشن کا شکار ہوں‘ ایسے میں جب اپنے ہی بھائی سگی ماں‘ رشتے ناطے سب منہ موڑ گئے تو میں نے اپنے رب سے لَو لگائی‘ چلتے پھرتے‘ اٹھتے بیٹھتے سوتے جاگتے میں نے اپنے محبوب رب سے باتیں کرنا شروع کردیں‘ میں سارا دن‘ سارای رات اسے اپنے دکھڑے سناتی‘ اس کےآگے گڑگڑاتی‘ اس سے اپنے گناہوں کی معافی مانگتی‘ میں سوتی تو مجھے لگتا کوئی سر پر دست شفقت پھیر رہا‘ اور مجھے کہہ رہا کہ اے اللہ کی بندی کیوں پریشان ہے‘ اللہ تعالیٰ کے ہاں تیرا بڑا مقام ہے تو اپنی عبادات اور اعمال سے اس تک نہیں پہنچ سکتی تو اللہ تجھےان مصائب پر صبر کے اجر کے ذریعے بہت اونچے مقام پر پہنچائے گا۔ یہ چند دنوں کے مصائب اپنے حوصلے اور صبر سے برداشت کرلے‘ میں تیرے ساتھ ہوں۔ اس دن مجھے جینے کا حوصلہ مل گیا۔مجھ پر بہت سخت حالات آئے‘ اس وقت میرا عبقر ی سے تعلق نہ تھا‘تسبیح کے ٹوٹے دانوں کی طرح مجھ پر آزمائشیں شروع ہوگئیںمگر اللہ پاک نے مجھے کبھی تنہا نہ چھوڑا ہر مصیبت سے نکال لیا‘ ہر آزمائش میں سرخرو کیا‘ہر مشکل میرے پہاڑ جیسے ارادوں سے ٹکڑا کر پاش پاش ہوگئی‘ میرے اللہ نے مجھے اتنا دیا اتنا دیا کہ میں تصور بھی نہیں کرسکتی تھی۔ سب سے بڑھ کر اللہ نے مجھے عبقری سے ملایا پھر آپ کے درس سے‘ اور اب آپ سے اس سے بڑی خوش قسمتی اور کیا ہوگی۔ میں مصائب میں بھی ہر پل اپنے اللہ کا شکر ادا کرتی‘ اس سے کہتی اللہ میں تو اس قابل بھی نہیں جتنا تو نے مجھے دے رکھا ہے‘ میں تو ٹھنڈے پانی کے ایک گھونٹ کے قابل بھی نہیں تیرا شکر ہے کہ تو نے مجھے سیراب کرنے کیلئے ٹھنڈا پانی پلایا۔ اللہ میں تو روٹی کے ایک ٹکڑے کے قابل بھی نہیں تو نے مجھے پیٹ بھر کر کھلارہا ہے‘ اس شکر کا اور ان باتوں کا مجھے یہ فائدہ ہوا کہ آج میں اپنے بہن بھائیوں میں اور اپنے خاندان میں الحمدللہ ثم الحمدللہ سب سے اچھی ہوں‘ میرے بچے ماشاء اللہ فرمانبردار ہیں‘ میری روح کوسکون ہے‘ گھر اچھا ہے اور یہ شکر میں نے اس حالت میں کیا جب میں دربدر رُلتی تھی‘ شوہر گھر سے نکال دیتا تھا‘ چھ چھ ماہ باپ کے گھر پڑی رہتی‘ بھائیوں اور ماں کے طعنے سنتی اور اگر شوہر کے گھر ہوتی تو مہینے میں صرف ایک بار اپنے بچوں کو پچاس یا سو کا فروٹ لے کر دے سکتی‘ مہینے کے آخر میں کئی کئی دن میرے گھر سالن نہ بنتا تھا۔ گھر میں جو دودھ روزانہ کا لگا ہوا آتا اسے ہم دہی بنا کر اس کے ساتھ روٹی کھالیتے اور کرائے کے مکانوں میں کئی سال رلتی رہی مگر شکر کا دامن نہ چھوڑا اور نہ اللہ سے باتیں کرنا۔ اسی دوران پچھلے دو چار سالوں میں میں نے آپ کا درس اڑھائی فیصد والا سنا‘ میں ان دنوں کچھ بالوں کے تیل‘ کچھ مالشیں اور کچھ عبقری سے دیکھ کر چند ادویات بنا کر بیچتی اور اپنی ضرورت کا خرچہ کرتی تھی‘ میں نے اسی میں سے اڑھائی فیصد نکالنا شروع کردیا‘ اگر میری دوائی سو روپے میں بکتی تو میں اس کا بھی اڑھائی فیصد ’’اڑھائی روپے‘‘ نکالتی‘ کرتے کرتے اللہ تعالیٰ نے دو سے کم سالوں میرےلیے پانچ ہزار ماہانہ کا بندوبست کردیا‘ پھر اس پانچ ہزار کا ہر ماہ اڑھائی فیصد نکالتی رہی تو اللہ نے تعالیٰ نے مزید ڈیڑھ سال کے اندر اندر مجھے تیس لاکھ کا مالک بنادیا اور اب اس تیس لاکھ کا 65 ہزار اڑھائی فیصد بنا ہے جو کم و بیش میں نے سارا ادا کردیا ہے۔ آپ کے اڑھائی فیصد والے عمل نے مجھے لاکھ پتی بنادیا۔ وہ بھی وقت تھا جب میرے گھر کئی کئی دن سالن نہ بنتا تھا اور میکے جانے کیلئے پندرہ روپے کرایہ لگتا تھا تو میرے پاس پندرہ روپے جانے کے ہوتے تھے واپس آنے کےنہیں ہوتے تھے اور میں چند دن کیلئے میکے چلی جاتی تاکہ مہینے کے آخر میں ہمارا (باقی صفحہ نمبر47 پر)
(بقیہ: ایک روپے کوترسنے والی آج لاکھوں میں کھیل رہی)
خرچہ بچ جائے اور میں اپنے بچوں سے کہتی کہ وہاں نانا ابو جو خرچہ دیں اس میں سے پندرہ روپے جوڑ کر آپ لوگوں نے مجھے دینے ہیں تاکہ ہمارا واپسی کا کرایہ ہوسکے اور آج میں کہاں! مجھے اللہ نے الحمدللہ اس قابل بنا دیا کہ میرے جیسی نکمی غریبوں کو 65 ہزار بانٹ رہی ہے۔ اللہ تیرا شکر! حکیم صاحب آپ کا شکریہ! عبقری تیرا احسان ورنہ میں تو کسی قابل بھی نہیں‘ میں کیا میری اوقات کیا۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں