Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔ --

پھلوں سے صحت اور توانائی (دانیال علی، سمبڑیال)

ماہنامہ عبقری - ستمبر 2009ء

پھلوں کی شان میں صرف اتنا ہی کافی ہے کہ قرآن مجید اور بائبل دونوں میں پھلوں کا ذکر تعریف سے آیا ہے۔ ہزاروں برس کی انسانی تاریخ میں پھلوں کو ہمیشہ بہترین غذا سمجھا گیا ہے۔ جب شکر (چینی) دریافت نہیں ہوئی تھی تو مٹھاس کا واحد ذریعہ پھل تھے۔ پھلوں میں اکثر حیاتین پائی جاتی ہیں۔ ان میں خاص طور پر حیاتین ج قابل ذکر ہے۔ پھلوں میں اکثر معدنی نمک پائے جاتے ہیں پھلوں کے دوائی فوائد: جتنے بھی پھل ہیں ان میں کوئی نہ کوئی دوائی فوائد موجود ہیں۔ مغرب نے پھلوں میںحیاتین اور معدنی نمک دریافت کیے ہیں، مگر مشرق اس سے بھی پہلے تمام پھلوں کے بعض دوائی خواص معلوم کر چکا تھا۔ اگرچہ لوگ انہیں مٹھاس، ذائقے اور خوشبو کے لیے استعمال کرتے ہیں، لیکن اطباءانہیں بطور دوا استعمال کراتے آئے ہیں۔ شکر کی چند قسمیں طب میں شکر کی چند قسمیں ہیں۔ گنے اور چقندر کی شکر کو سکروس (Sucrose)، انگور کی شکر کو گلوکوز، پھلوں کی شکر کو فرکٹوس اور دودھ کی شکر کو لیکٹوس کہتے ہیں۔ اس وقت دنیا میں سب سے زیادہ گنے، چقندر وغیرہ کی شکر ”سکروس“ (Sucrose) مستعمل ہے۔ مغرب میں اس کا استعمال 28 کلو گرام فی کس سالانہ ہے۔ چوں کہ یہ شکر حیاتین اور معدنی نمکوں سے خالی ہوتی ہے، اس لیے اس کا معدے، آنتوںاور لبلبے پر بوجھ پڑتا ہے۔ ماہرین نے سفارش کی ہے کہ اس کا استعمال پانچ برس میں 4 کلوگرام گھٹایا جائے اور آئندہ پندرہ برس میں مزید4 کلو گرام کم کیا جائے۔ اس کے بجائے پھل استعمال کیے جائیں۔ گنے کی سفید شکر اور پھل کی مٹھاس کا فرق پھل کی مٹھاس یا شکر قابل ہضم حالت میں ہوتی ہے۔ جب کہ سفید شکر (سکروس) قابل ہضم حالت میں نہیں ہوتی۔ بدن میں جانے کے بعد آنتوں کے رساﺅ اسے قابل ہضم بناتے ہیں۔سفید شکر سے تیزابیت پیدا ہوتی ہے۔ اگرچہ تھوڑی مقدار میں سفید شکر کے استعمال سے ایسا نہیں ہوتا۔ تاہم تھوڑی مقداروں کا مسلسل استعمال تیزابیت کا باعث بنتا ہے۔ پھلوں میں لیموں، نارنگی اور انناس میں ہلکا تیزابی اثر ہوتا ہے، مگر اس سے تیزابیت نہیں ہوتی۔ تیزابیت سے بچنے کے لیے بہتر ہے کہ کشمش، انجیر، کھجور، مالٹے، کینو، آڑو اور انگور استعمال کیے جائیں۔ پھلوں کی ہلکی تیزابیت توڑ پھوڑ کرنے والے جراثیم کی پیدائش کو روکتی ہے۔ جن امراض میں تیزابی غذاﺅں کا استعمال ممنوع ہوتا ہے، مثلاً اعصابی سوزش اور روماتزم، ان میں پھلوں کے استعمال کی سفارش کی جاتی ہے۔ پھلوں کا گودا بڑی اہم چیز ہے۔ اس سے غذا کو آنتوں میں آگے بڑھانے والی حرکت دودیہ کوتحریک ملتی ہے۔ انگور کا رس خواہ وہ پانی کا سوواں حصہ ہی کیوں نہ ہو، ٹائیفائیڈ بخار کے جراثیم کو چندمنٹ میں ہلاک کرنے کی طاقت رکھتا ہے۔ ایسی ہی قوت لیموں، نارنگی اور انناس کے رس میں بھی ہوتی ہے۔ شکم میں ہضم کا عمل بھی ہوتا ہے، ساتھ ہی ساتھ اس میں جراثیموں کو بھی مارا جاتا ہے اس سے شکم جراثیم سے پاک ہو جاتا ہے۔ بچوں کو بھی پھل کھانے کی ترغیب دینی چاہیے اور پھل کھانے کا طریقہ بھی سکھانا چاہیے۔ ماﺅں کا کام ہے کہ انہیں مناسب پھل چن کر دیں۔ اگر بچے بہت چھوٹے ہوں تو پھل کے گودے کو کچل کر نرم کر کے کھلایا جائے۔ پھلوں اور ان کے رس کو آہستہ آہستہ کھانا اور پینا چاہیے تاکہ ان میں منہ کا لعاب شامل ہوتا جائے۔ پھل زیادہ مفید ہیں یا ان کے رس؟ یوں تو پھل کے رس یا جوس میں زیادہ مزہ آتا ہے ورنہ حرارے، سالم پھل اور جوس دونوں میں برابر ہوتے ہیں مثلاً ایک درمیانے سیب میں 75 حرارے ہوتے ہیں اور 8 اونس جوس میں بھی اتنے ہی حرارے ہوتے ہیں۔ لیکن پھل کھانے میں کچھ اور فائدے بھی ہیں پھل ریشے (فائبر) کا اچھا ماخذ ہوتا ہے۔ ریشہ فالتو چربی کو ختم کرتا ہے۔ جوس میں مرتکز شکر ہوتی ہے۔ یعنی ایک ہی جگہ شکر جمع ہوتی، لیکن پھل میں کم ہوتی ہے۔ اگر آپ پھل کھاتے ہیں تو نفسیاتی طور پر آپ کا پیٹ بھر جاتا ہے یعنی آپ سیر ہو جاتے ہیں۔ جوس میںایسا نہیں ہوتا ہے۔ نتیجہ یہ ہے کہ آپ بہت زیادہ جوس پیتے ہیں۔
Ubqari Magazine Rated 4.0 / 5 based on 984 reviews.