محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! اللہ پاک آپ کو صحت و تندرستی اور عافیت والی زندگی عطا فرمائے۔ آپ کا سایہ ہمیشہ ہمارے سر پر قائم رکھے۔ آپ کی اور آپ کی نسلوں کو رنگ دے۔ اسی طرح آپ سے اور آپ کی اولاد آپ کی تمام نسلوں سے تاحیات تا قیامت دین کی خدمت لیتا رہے۔ ’’آمین ثم آمین‘‘
پھل کھانے کیلئے بھی نند سے پیسے مانگتی
میرا پورا سسرال مسقط میں ہے شادی کے بعد میں بھی وہاں سیٹل ہوگئی‘ ایک ایکسیڈنٹ میں میرے شوہر معذور ہوگئے اور میرے فاقے شروع ہوگئے۔اپنے پرائے سب چھوڑ گئے۔ ہمارے حالات بہت خراب تھے۔ عبقری ویب سائٹ پر ماہنامہ عبقری کا مطالعہ کرتے رہتے تھے‘ اس میں سورئہ مزمل والا عمل میرے شوہر کرتے تھے اور سورئہ کوثر والا عمل تو اب بھی کرتے ہیں۔ کثرت اوربرکت کیلئے، ایک درس میں آپ نے فرمایا : وضو کے درمیان میں دعا پڑھنی ہے
اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلِیْ ذَنْبِیْ، وَوَسِّعْ لِیْ فِیْ دَارِیْ، وَبَارِکْ لِیْ فِیْ رِزْقِیْ۔اور ہر نماز کے بعد تین بار تو وہ عمل بھی ہم دونوں کرتے رہتے تھے جو اب تک کرتے ہیں۔ ہمارے حالات بہت خراب تھے میں فروٹ کھانے کے لیے بھی اپنی نند سے مانگتی کہ کسی طرح یہ میرے شوہر کھا لیں کیونکہ ہمارے پاس اتنے پیسے نہیں ہوتے تھےپھر میں نے سورئہ المائدہ کی آیت 114 پڑھ کر اللہ پاک سے غیبی مدد مانگتی۔ یااللہ! اپنے غیب کے خزانے سے ہمیں خزانے عطا فرما۔ تہجد کی نماز میں روتی کیونکہ پانچ ہزار میں خرچہ بھی کرتی تھی۔ شوہر کی دوائیں (میرے شوہر معذور ہیں اورویل چیئر پر ہیں) بھی لیتی تھی اس میں سے پیسے جمع کرتی‘ اپنی حیثیت کے مطابق قربانی بھی کرتی تھی جو کہ مجھے شوق تھا اپنے اوپر خرچ نہیں کرتی تھی‘ قربانی کے لیے اور ماہ رمضان کے صدقہ‘ خیرات‘ زکوٰۃ کے لیے پوری سال جمع کرتی تھی آپ سمجھ سکتے ہیں میں پانچ ہزار میں کس طرح یہ سب کرتی تھی۔
کچھ پیسے ہیں تو دے دو ہم نے کھانا پکانا ہے
ایک دن میری چھوٹی نند آئی‘ میرے شوہر نے اپنی بہن سے کہا کہ کچھ پیسے ہیں تو دے دو۔ کھانا پکانے کے لیے سودا منگوانا ہے۔ اس نے کہا بھائی تم ابو سے کیوں نہیں لیتے۔ تمہارے نام کا اتنا فنڈ آتا ہے لوگ تمہارے نام پر ابو کی اتنی امداد کرتے ہیں۔ میرے شوہر نے کہا امی ابو کو خود نظر نہیں آتا میں معذور ہوں میری بیوی ہے مجھے یونہی چھوڑ دیا۔
ایک دن ویل چیئر کا کہا تو میرے ساس سسر نے کہا تمہیں تنخواہ مل گئی اس میں سے لے لو ہماری ذمہ داری نہیں۔
میری دو شادی شدہ نندیں ہیں وہ بھی یہی کہتی ہیں ابو کو کیا ہوگیا ہے اتنی دولت کا کیا کرینگے‘ معذور بیٹا پریشان رہتا ہے اسکو مزیدپریشان کرتے ہیں جبکہ میرے بڑے جیٹھ اور چھوٹے دیور کے پاس بہت پیسے ہوتے ہیں وہ ابو کی الماری میں جاکر خود نکال لیتے ہیں ابو کو پتہ نہیں چلتا کیونکہ دولت اتنی ہے ان کے پاس ساری بیٹیاں بھی یہی کرتی ہیں۔ ہم نے کبھی نہ چوری کی اور نہ کسی سے سوال کیا‘ عبقری میں سے اور آپ کے درس سن کے اعمال کرتے رو رو کے اللہ ہی سے مانگا اور اب بھی ایسا ہی کرتے ہیں۔
ڈالرز سے بھری کالے رنگ کی تھیلی
ایک دن میری چھوٹی نند آئی اپنے بھائی کو ایک کالے رنگ کی تھیلی دے گئی او ر کہا یہ لے لو بھائی پیسے ہیں۔ انہوں نے پوچھا کہاں سے لائی۔ کہنے لگی: بہت سالوں سے بیڈ کے نیچے پڑی ہے کسی کام کے پیسے نہیں ہیں۔ اس میں سے جو صحیح نوٹ ہوں‘ وہ لے لینا۔ جب میں نے وہ نوٹ نکالے تو وہ دس ہزار ڈالر تھے جو کہ پاکستانی دس لاکھ بنے چار دن بعد آئی پھر ایک تھیلی دے گئی جس میں پائونڈز تھے چار لاکھ روپے، ایک ہفتے بعد آئی تو 9ہزار ریال دے گئی۔اڑھائی لاکھ بنے۔اسی طرح مجھے ہر ماہ کہیں نہ کہیں ایسے ہی پیسے مل رہے ہیں اور خوب مل رہے ہیں۔
میرے ساس سسر کو ان پیسوں کی بھی پرواہ نہیں‘ وہ لوگ دولت کے نشے میں گھوم ہیں سارے بچے عیش کررہے ہیں‘ ظلم صرف ہم پر ہے جبکہ میرے شوہر کے نام پر بہت پیسے آتے ہیں۔ میرا اللہ انصاف کرتا ہے کبھی اپنے بندوں پر ظلم نہیں کرتا‘ ان پیسوں میں ان کی ادویات‘ میری ادویات‘ لینا دینا، گھر کا خرچ برکت والی تھیلی بنائی ہے ایک میں زکوٰۃ کے جمع کرتی ہوں دوسرے میں قربانی کے پیسے‘ تیسرے خرچ کے یہ سب اعمال کی برکت سے اللہ پاک نے غیبی مدد کی۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں