کالج کے زمانے میں سردیوں کی دوپہر کو اکثر نہا کر اور بال کھول کر (گیلے ہونے کی وجہ سے) کتابیں لے کرچھت پر چلی جاتی تھی اور بڑے ہی شوق سے بغیر دوپٹے کے چھت پر بیٹھ کر دھوپ میں اپنے بالوں کو سکھاتی تھی‘ میرے بہت انتہائی حسین‘ چمکدار اور لمبے تھے ۔
مجھے اپنے لمبے گھنے حسین بالوں سے پیار تھا
محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! اللہ تعالیٰ آپ کو مزید نیک نامی عطا فرمائے اور آپ کی عزت و وقار میں مزید اضافہ فرمائے۔ آپ کا سایہ مبارک ہم گنہگاروں پر قائم رکھے۔میں نے آج قلم قارئین کیلئے اٹھایا ہے‘ میری زندگی جنات نے تباہ و برباد کردی‘ میں چاہتی ہوں کہ شاید میرا واقعہ لکھنے کی وجہ سے کسی بہن کی زندگی میری طرح برباد نہ ہو۔ میری شادی کو 11 سال ہوگئے ہیں اور میرے ساتھ جناتی مسئلہ شادی سے پہلے کا ہے‘ میری شادی سے چند سال پہلے کی بات ہے کالج کے زمانے میں سردیوں کی دوپہر کو اکثر نہا کر اور بال کھول کر (گیلے ہونے کی وجہ سے) کتابیں لے کرچھت پر چلی جاتی تھی اور بڑے ہی شوق سے بغیر دوپٹے کے چھت پر بیٹھ کر دھوپ میں اپنے بالوں کو سکھاتی تھی‘ میرے بال انتہائی حسین‘ چمکدار اور لمبے تھے مجھے ان سےبہت پیار تھا۔ میں اپنے بالوں کی بے حد حفاظت کرتی تھی۔ گرمیوں کےدنوں میں سب گھر والے چھت پر سوتے تھے اور میں بھی چھت پر ہی سوتی تھی۔ گرمیوں کی ایک رات میں بھی دیگر گھروالوں کی طرح چھت پر چارپائی پر سونے چلی گئی۔ اکثر آدھی رات کو میری آنکھ کھل جاتی تھی میں ویسے بھی بہت ڈرپوک لڑکی تھی۔
کسی نے میرے کان میں میرا نام لیا
ایک رات جب میں گہری نیند سورہی تھی کسی نے میرے کان میں بڑے پیار سے میرا نام لیا‘ میں خوف سے جاگ گئی‘ مجھے صاف محسوس ہوا کہ کسی نے زور سے میرے کان میں میرا نام لیا ہے۔ پھر ایک رات جب میں سب گھروالوں کے ساتھ چھت پر سورہی تھی‘ صبح میری آنکھ کھلی تو میں نے حسب معمول کنگھی کرنے کیلئے اپنے بال کھولےتو میرے بال ترچھے(/) کٹے ہوئے تھے جبکہ میں نے چٹیا کرکے جوڑا بنایا ہوا تھا۔ اس کے بعد کے دن رات میرے لیے اور میرے گھر والوں کیلئے کسی آزمائش سے کم نہ تھے۔ ایک دن میں فریج سے کچھ نکال رہی تھی جب میں پیچھے مُڑی تو کسی غیرانسانی چیز سے میں ٹکڑاتے ٹکڑاتے بچی‘ پھر تویہ روز و شب کا معمول ہوگیا کہ میں کبھی چیختی‘ میرا سارا گھر ہی عجیب چیزوں سے بھرگیا۔ میں واش روم میں بھی اکیلے نہ جاتی‘ میری بہنوں میں سےا یک میرےساتھ ہوتی‘ پھر میری والدہ مجھے کوئی لوگوںکے پاس علاج کی غرض سے لیکر گئیں لیکن مجھے معمولی سا فرق پڑتا۔ پھر ایک مرتبہ کسی اللہ والے سے دم کروانے گئے وہ نہ ملے مایوسی کے انداز میں واپس آرہے تھے کہ ایک رشتہ دار مل گئے‘ انہیں والدہ نے ساری صورتحال بتائی‘ انہوں نے اگلے دن مجھے کسی اللہ والے پاس لے جانے کا وعدہ کیا‘ اگلے دن میں اپنی والدہ اور اس رشتہ دار کے ساتھ ایک اللہ والے کے پاس گئے‘ اللہ کریم نے کرم کیا اور مجھے شفاء مل گئی۔
کوئی اندیکھی چیزآتی اور میرا حمل ضائع کردیتی
آہستہ آہستہ میرا ڈر کم ہوتا گیا‘ پھر رشتے کے مسائل شروع ہوگئے‘ خیر وہ مرحلہ بھی بڑی مشکلوں سے حل ہوا‘ شادی کے پہلے تین ماہ بعد حمل ٹھہرا‘پانچویں مہینے ضائع ہوگیا۔ اللہ تعالیٰ نے مجھے دو بیٹیاں دیں جن میں سے ایک اسی رات اور ایک اگلے دن فوت ہوگئی‘ پھر دو سال بعد میں امید سے ہوئی‘ پھر جگہ جگہ سےعلاج کروانے کے بعد اللہ تعالیٰ نے حمل کے چھٹے ماہ کے آخر میں بیٹا عطا فرمایا‘ جو بہت ہی زیادہ کمزور تھا‘ گیارہ دن ہسپتال والوں نے اسے رکھا‘ تین ماہ تک اس بچے کو بڑی ہی مشکل سے ایک کمرے میں ہی پالا باہر نہیںنکالا‘ جیسے تیسے وہ بچہ تین سال کا ہوا تو ایک ڈاکٹر کے پاس لے کر گئے اس نے چیک کرکے بتایا یہ بچہ ابنارمل ہے‘اس کے بعد تین بار حاملہ ہوئی کوئی چیز آتی ہے خواب میں اور میرا حمل ضائع کرجاتی ہے۔ ہمارا گھر کچا تھا‘ میں نے اپنا زیور بیچ کر کچھ قرض پکڑکر بڑے ارمانوں سےگھر بنایا تو سارے گھر میں دراڑیں پڑگئیں دیوار کے آر پار نظر آنے لگا‘ ہم نے دو دن بعد ہی گھر خالی کیا اورقرض اٹھا کر دوبارہ گھر تعمیر کروایا ہے۔ لکھتے ہوئے میرے آنسو نہیں تھم رہے مگر میں اپنی بہنوں سے صرف یہی گزارش کروں گی کہ مسنون دعاؤں کا اہتمام ضرورکریں‘ کبھی بھی ننگے سر کھلے بالوں کے ساتھ چھت‘ کھلے آسمان تلے یا بازار میں مت نکلیں‘ ہمیشہ باپردہ اور کوشش کریں باوضو رہیں‘ پاکی ناپاکی کا خاص خیال رکھیں۔
اللہ تعالیٰ سب کی مشکلات آسان کرے اور مجھے اس عذاب سے نجات دے۔ آمین ثم آمین۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں