نوجوانوں کو یہ بات اچھی طرح ذہن نشین کرلینی چاہیے کہ دور شباب خود بہت اچھا معالج ہوتا ہے۔ فطرت کے اصول اپناتے ہوئے صحیح غذا‘ ورزش اور پاکیزہ خیالات‘ مثبت سوچ اور صاف ستھرے طرز حیات اختیار کرکے وہ اپنی کھوئی ہوئی تمام توانائیاں دوبارہ حاصل کرسکتے ہیں۔
اپنی توانائیاں ضائع کرنے والے نوجوانوں کا علاج یہ نہیں کہ وہ رنگ برنگی گولیاں کھائیں۔ یہ بھی علاج نہیں کہ جن غارت گر صحت مشغلوں میں وہ مبتلا ہیں‘ وہ جاری رہیں۔ علاج یہ بھی نہیں کہ ہاتھ پر ہاتھ دھرے شرم و حیا کےپیکر بنے کسی مخلص شخصیت و معالج سے مشورہ نہ کریں۔نوجوانوں کو یہ بات اچھی طرح ذہن نشین کرلینی چاہیے کہ دور شباب خود بہت اچھا معالج ہوتا ہے۔ فطرت کے اصول اپناتے ہوئے صحیح غذا‘ ورزش اور پاکیزہ خیالات‘ مثبت سوچ اور صاف ستھرے طرز حیات اختیار کرکے وہ اپنی کھوئی ہوئی تمام توانائیاں دوبارہ حاصل کرسکتے ہیں۔ نوجوانوں کو حکماء اور ویدوں کا یہ قول گرہ میں باندھ لینا چاہیے کہ ہر نوجوان کو اچھی صحت اور توانائی اور کامیاب زندگی کیلئے اپنی توانائیوں کی حفاظت کی کوشش اور جتن کرنا چاہیے۔اسباب: گرم غذاؤں‘ مرچ مصالحوں‘ زیادہ گوشت‘ چائے‘ کافی‘ کولا مشروبات وغیرہ کے کثرت استعمال کا جوہرحیات پر مضر اثر مرتب ہوتا ہے۔ آنتوں کی سستی‘ قبض‘ پانی کے کم پینے سے اندرونِ شکم واقع جنسی مراکز کی حرارت میں اضافہ کے بھی اس پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ فحش لٹریچر کا مطالعہ‘ سوشل میڈیا میں فحش تصاویر اور ویڈیوز کی بھرمار اور ان پر توجہ کرنا۔ تمباکو اور دیگر نشوں کے استعمال کا بھی اس میں بڑا دخل ہوتا ہے۔ ان سے تحریک‘ خود لذتی اور دیگر غیرفطری طریقوں کے اختیار کرنے کا سبب بنتی ہےاور پھر ان میں کثرت جوہر حیات کےبے تحاشا خرچ کی صورت میں ظاہر ہوتی ہے۔ مذہب سے بےپروائی اور اخلاق و کردار کی کمی بھی اس کا ایک اہم سبب ہوتی ہے۔
اچھی عادات اپنائیے
رات جلد سونے اور صبح تڑکےبیدار ہونے کی عادت ڈالیے۔ نیند سے بیدار ہوتے ہی لیٹے لیٹے پیٹ سے گہرے سانس لیجئے یعنی سانس لیتے وقت پیٹ بھی اوپر اٹھے۔ تھوڑی دیر سانس روک کر دھیمی رفتار سے سانس مکمل طور پر اس طرح خارج کیجئے کہ پیٹ اندر کو بھنچے۔ سانس کا یہ یہ عمل کم از کم چھ مرتبہ دہرائیے۔ اب سانس لیتے ہوئے دونوں پیر بالکل سیدھے بستر سے ایک بالشت اوپر اٹھائیے اور اسی حالت میں سانس لیتے رہیے۔ چھ تک گنتی کرکے پیر واپس رکھ دیجئے۔ یہ ورزش دو سے چھ مرتبہ کیجئے۔ان دونوں ورزشوں سے نیند اور سستی غائب ہوجائے گی۔ سانس ٹھیک ہونے پر غسل خانے کا رخ کیجئے اور منہ ہاتھ دھو کر ٹھنڈے یا نیم گرم پانی سے غسل کیجئے۔ صاف ستھرے کپڑے پہن کر ایک دو گلاس تازہ پانی ٹھہر ٹھہر کر پیجئے‘ مسجد میں جماعت کے ساتھ نماز ادا کیجئے اور پاک صاف اور بااصول زندگی گزارنے کا عزم کرکے اس میں استقامت کی دعا کیجئے۔
مراقبہ کیجئے
مسجد سے نکل کر کسی صاف ستھری اور پرسکون جگہ پر یا پھر اپنے کمرے میں بالکل سیدھے بیٹھ کر مراقبہ کیجئے یعنی اپنی جسمانی اور ذہنی حالت کا جائزہ لیجئے۔ ایسے افراد بالعموم مستقل مزاجی سے عاری ہوتے ہیں اور ان کےذہن پرسکون اور آسودہ نہیں ہوتے۔ پریشان خیالی انہیں تنگ کرتی ہے۔ ایسے افراد کو مراقبے کے وقت اپنا جائزہ لینے کے بعد عہد کرنا چاہیے کہ جو گزر گیا وہ ماضی کاقصہ بن چکا ہے اب ہر آنے والی صبح بہتر حالات‘ اچھی صحت اور کامرانیوں کی نوید لائے گی۔ یہ خیال بار بار دہرائیے کہ آپ کی قوت ارادی مضبوط ہوتی جارہی ہے۔ ذہن صاف اور روشن ہوتاجارہا ہے۔ جسم میں قوت بڑھ رہی ہے۔ آپ کا مادۂ حیات صحت مند ہورہا ہے۔ اب آپ ایک پاکیزہ عادات کے حامل نوجوان اور انسان ہیں۔ زندگی میں طہارت اور تقویٰ جگہ پاتے جارہے ہیں۔ آپ نے بُرے خیالات‘ برے دوست‘ برا ماحول ترک کردیا ہے اور ان سے ہمیشہ کیلئے تائب ہوگئے ہیں۔ اس دوران میں گہرےسانس لیتےرہیے اور ان نکات کو کم از کم 21 مرتبہ دہرائیے۔ صبح اس مراقبے کاموقع نہ ملے تو سونے سے پہلے یہ عمل کیجئے۔ یہ بھی بہترین وقت ہوتا ہے اس کے بعد بستر میں دراز ہوکر جو آیات اور سورتیں یاد ہوں ان کا ورد کرتےہوئے سوجائیے۔
اچھی غذا کھائیے!
ان عادات اور امراض سے نجات کیلئے ضروری ہے کہ تازہ‘ زودہضم اور اچھی غذا کھائی جائے۔ اچھی غذا سے مراد بھاری اور مرغن غذائیں نہیں بلکہ حیاتین‘ پروٹین اور معدنیات سے پرقدرتی غذائیں ہیں۔ دن میں جب بھی موقع ملے اور موافق ہو تو تازہ پانی میں ایک لیموں نچوڑ کر پی لیا جائے۔ اس کا بہترین وقت ناشتے اور ورزش سے پہلے ہوتا ہے۔ قبض کی شکایت ہو تو اس میں تھوڑا سا نمک ملالیا جائے۔ یہ مشروب خصوصاً حیاتین ج اور دیگر معدنی نمک جسم کو فراہم کرے گا جس سےقوت مدافعت مستحکم ہوتی جائے گی۔
کچھ عرصہ تک ناشتہ میں انڈوں اور گوشت سے پرہیز کرنا مناسب ہے۔ دلیہ‘ دودھ‘ دہی‘ سادہ روٹی‘ ساگ کا ناشتہ مناسب رہے گا۔ اس وقت کوئی موسمی پھل بھی کھانا اچھا ہوتا ہے۔ روٹی بے چھنے آٹے کی ہونی چاہیے۔ رات بھگوئے ہوئے چنوں کوابال کر یا بھون کرخوب چبا کرکھانا بھی بہت مفید ہوتا ہے۔ چنوں سے جسم کو نباتاتی پروٹین ملتی ہے اور توانائی بڑھتی ہے۔ ان میں حسب پسند پیاز‘ لہسن‘ کھیرا‘ لیموں‘ ہرا دھنیا وغیرہ ڈالنے سے ایک بہترین زود ہضم ڈش تیار ہوجاتی ہے۔ غذا خوب چبا کر کھانی چاہیے تاکہ منہ کا لعاب اس میں خوب شامل ہوجائے۔ اس طرح یہ اچھی طرح ہضم بھی ہوجائے گی۔
کھانوں کےدرمیان پانی خوب پینا چاہیے۔ دن میں دس سےبارہ گلاس پانی پینے کی عادت ڈالنی چاہیے جب بھی پیشاب وغیرہ کی حاجت محسوس ہو اسے ٹالنے کی کوشش ہرگز نہیں کرنی چاہیے۔ اجابت اگر دن میں دو بار ہو تو زیادہ بہتر ہے۔ اس کیلئے کھانے میں موسمی سبزیاں‘ سلاد اور چھلکے والی دالیں رغبت سے کھانی چاہئیں۔ کم مصالحہ جات والی غذاؤں اور پانی زیادہ پینے سے بڑی آنت صاف اور ہلکی رہے گی۔ یعنی اس میں فضلے کے نہ ہونے سے اندرونی جنسی اعضاء پر دباؤ کم ہوگا تو مثانے کے بروقت خالی ہونے سے بھی یہی فائدہ ہوگا۔فرصت کے اوقات میں اچھی کتب کے مطالعہ کی عادت ڈالنی چاہیے۔ سیرت النبی ﷺ‘ احادیث مبارکہ‘ تفسیر اور نیک سیرت کامیاب افراد کی سوانح اور اخلاقی واقعات و کہانیوں کے مطالعے سے ذہن و عزم صاف اور قوی ہوں گے۔ تفریح کے اوقات میں کھیلنا بھی چاہیے اور اچھےذی علم اور صاحب کردار لوگوں کی صحبت اختیار کرنی چاہیے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں