Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔ --

قارئین کی خصوصی تحریریں

ماہنامہ عبقری - اگست 2009ء

(عزیز الرحمن عزیز ، پشاور) بخدا میں تو اسے مردہ ہی سمجھ رہا تھا حالانکہ جو شخص جسے میں مردہ سمجھ رہا تھا حقیقتاً وہ زندہ تھا۔ ظاہراً تو ہر دیکھنے والا اسے مردہ ہی سمجھتا مگر وہ واقعی زندہ ہی تھا۔ میں اپنی دکان پر بیٹھا کسی سوچ میں گم تھا کہ ( یاد رہے کہ سخت ترین گرمی تھی اور عین دوپہر کا وقت تھا) ایک نئی کار میرے سامنے رکی اور اس کا دوسری طرف والا گیٹ کھلا اور پھر بند ہو گیا۔ گاڑی سٹارٹ ہوئی اور یہ جا وہ جا۔ لیکن جب میں نے دیکھا تو وہاں ایک لاش پڑی ہوئی تھی میں نے گاڑی کی طرف دیکھا لیکن وہ نظروں سے اوجھل ہو چکی تھی۔ اب مجھے بڑی پریشانی لاحق ہوئی۔ لا محالہ پریشانی کی بات تھی مگر میں نے جب غور کیا تو اس لاش یعنی ہڈیوں کا پنجر جو تھا اس میں حرکت ہوئی تو میری پریشانی قدرے کم ہوئی اور حیرت میں اضافہ بھی۔جب میں اس پنجر کے قریب گیا تو میں مزید حیران ہوا اور پریشان بھی۔ میری پریشانی کو بھانپتے ہوئے اس نے میرا نام لیا اور کہا کہ عزیز یہ میں ہوں لیکن میں اسے نہ پہچان سکا۔ اس نے اپنا نام ظہور بتایا لیکن میری حیرانگی اور پریشانی میں کمی نہ ہوئی اور ظہور نے بتایا کہ میں سردار حبیب اللہ کا بھائی ہوں۔ تب میں نے اسے پہچان لیا یہ صاحب راولپنڈی میں بسلسلہ ملازمت مقیم تھے ۔کبھی کبھار وہ آیا کرتے اور اکثر اوقات وہ میرے پاس ہی بیٹھے رہتے تھے۔ ان کی کوئی اولاد نہیں تھی۔ بقول ” ان صاحب کے“ ان کی بیوی نے ان کو زہر دے کر ہلاک کرنے کی کوشش کی۔ لہٰذا اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ ان کی ناک۔ تالو اور نیچے مقعد اور فوطوں کے درمیان سوراخ اور زخم ہو گئے اور جسمانی طور پر ناقابل شناخت ہو گئے۔ ان کا گھر ساتھ والی گلی میں تھا ان کے گھر کے سامنے جان محمد نامی بک بائنڈر کی دکان تھی۔ اب تو یہ مذکورہ علاقہ بڑا آباد اور با رونق بازار ہو گیا ہے لیکن جب کی یہ بات ہے تب وہاں کچھ نہیں تھا۔ میں دوڑا گیا اور جان محمد کوبلا لایا۔ اس کو بھی حیرانگی ہوئی۔ بہر حال ہم نے اس نحیف نزار شخص کو ان کے گھر یعنی نیچے بیٹھک میں پہنچایا۔ اب اس کی فیملی کےلئے پریشانی تو تھی ہی لیکن راقم الحروف بھی پریشان تھا کہ اس شخص کا کیا کیا جائے۔ یہ بیچارا تو مر جائے گا۔ بالآخر مجھے فوراً چاچا محمدیوسف مرحوم کا خیال آیا تو میں اس کے گھر گیا۔ مرحوم مجھ سے بڑے پیار و محبت سے ملتے تھے۔ مجھے پوچھا لڑکے! کیا بات ہے میں نے پورا واقعہ سنایا لیکن انہوں نے کسی دلچسپی کا اظہار نہیں کیا تو میں خاموش ہو گیا اور پھر جب وہ خود آئے تو میں نے دوبارہ موضوع چھیڑا تو انہوں نے کہا کہ ایک روپیہ ایک کیپسول کا لوں گا تو فوراً میں نے کہا با با جی وہ میں دوں گا۔ میرے کہنے پر ( باباجی) نے اس کو دس کیپسول دیئے دسواں کیپسول کھانے کی ضرورت نہیں پڑی اور وہ مکمل صحت یاب ہو کر اپنی ڈیوٹی پر راولپنڈی چلا گیا۔ ایک تاجر کا واقعہ ایک دن تقریباً نو بجے صبح ایک صاحب قیمتی لباس پہنے تشریف لائے ‘سلام دعا کے بعد مجھ سے پوچھا کہ یہاں حکیم یوسف نامی کوئی شخص رہتا ہے؟ پہلے تو میں نے انکار میں سر ہلایا لیکن بعد میں چاچا یوسف جنہیں میں (باباجی) کہتا تھا، کا خیال آیا تو انہیں بیٹھنے کےلئے کہا اور خود بابا جی کے پیچھے چلا گیا انہیں بلا کر لایا تو شیخ اکرم نے التجا کرتے ہوئے کہا کہ یہ دروازے بند کر دیں۔ تو میں نے ویسا ہی کیا اور دروازے بند کر دیئے گئے۔ شیخ صاحب نے سارے کپڑے اتار دیئے اور وہ بالکل برہنہ ہو گئے۔ مجھے تو بڑی حیرانگی اور کراہت سی محسوس ہوئی۔ وجہ حیرانگی اور کراہت کی یہ تھی کہ شیخ صاحب کے ہاتھ‘ پاﺅں اور چہرے کے علاوہ تمام وجود پر جیسے کالے سیاہ کیچڑ کا لیپ کیا گیا ہو۔ مجھے افسوس بھی ہوا کہ یہ بیچارا کس مصیبت میں گرفتار ہو گیا ہے۔ اللہ مہربان اس شخص پر اپنا رحم فرمائے۔ بقول شیخ صاحب چونکہ یہ بڑے کاروباری صاحب تھے اور مالدار بھی۔ تو انہوں نے بتایا کہ میں اس بیماری کے علاج کےلئے فرانس ،جرمنی تک ہو آیا ہوں مگر افاقہ نصیب میں نہیں تھا‘ نہیں ہوا۔ اب تو مایوس ہو چکا ہوں۔ شاہ عالمی میں ایک ہوٹل کے منیجرصاحب نے مجھے آپ کا پتہ بتایا تو چلا آیا۔ بابا جی نے میری طرف دیکھا تو میں نے اثبات میں سر ہلایا تو چاچا یوسف کو شیخ صاحب نے ساتھ چلنے کا کہا تو اس کےلئے وہ تیار نہ ہوئے مگر انہیں پچاس کیپسول دے دیئے۔ شیخ صاحب نے مبلغ 500/-روپے اس وقت انہیں دے دیئے اور واپس چلے گئے۔ ابھی ایک ہفتہ بھی نہیں ہوا تھا غالباً 5 دن بعد ہی شیخ صاحب تشریف لے آئے ۔میں نے باباجی کو بلایا تو شیخ صاحب بڑی گرم جوشی اور پیار سے ملے ۔ باباجی بڑے خوش ہوئے۔ حسب سابق شےخ صاحب نے دونوں دروازے بند کرائے اور اسی طرح سب کچھ اتار دیا مگر اب وہ پہلی والی پوزیشن نہیں تھی۔ جسم پر کہیں کہیں کیچڑ کے دھبے تھے مگر وہ حالت نہیں تھی جوکہ پہلے تھی۔ یقینا ہمیں خوش تو ہونا چاہیے تھا اور ہوئے بھی۔ اب شیخ صاحب بڑے خوش اور وہ بابا جی کو لاہور ساتھ لے گئے۔ انہوں نے جتنی شاپنگ کی اس نے کرائی اور واپسی پر پانچ ہزار روپے بھی دیئے۔ باباجی بڑے خوش خوش واپس آئے اور شیخ صاحب کی تعریف میں رطب اللسان تھے۔ بھنگدر کا خاتمہ اسی طرح ایک صاحب جو کہ ایئر فورس میں تھے۔ انہیں بھگندر ہو گیا تھا اور ہر وقت اس کے کپڑے خون آلود رہتے تھے تو اس صاحب کو 5 کیپسول دیئے جو کہ تین ہی کھائے گئے اور انہیں اللہ تعالیٰ نے صحت یاب کر دیا۔ میری والدہ ماجد ہ جو انتہائی محبت کرنے والی او رمہربان ترین خاتون تھیں یہ اس لئے نہیں کہہ رہاکہ مرحومہ میری والدہ تھیں بلکہ واقعی انتہائی مہربان اور خوش اخلاق تھیں۔ نیز کبھی بھی کوئی بھی خاتون یا کوئی بھی شخص مرحومہ سے خفا نہیں ہوا۔ ساری زندگی اپنے ہاتھ سے مزدوری کر کے خود اور ہمیں حق حلال کی کمائی کھلائی اور اسی طرح میرے والد صاحب مرحوم انتہائی سخت مزاج مگر ایماندار اور زاہد و عابد تھے ۔ مرحوم ہمیشہ حلال کی کوشش میں لگے رہے(واللہ اعلم) میں معافی چاہتا ہوں کہ میں نے اپنے والدین کی تعریفیں شروع کر دیں ۔ بخدا وہ ( مرحومین) اسی لائق تھے۔ میرے سارے بیٹے اور پوتے سب کے نام کا دوسرا حصہ عبداللہ ہے جو کہ میرے والد صاحب کا نام ہے۔ میری والدہ مرحومہ بیمار تھیں، مجھے بڑی تشویش لاحق ہوئی۔ میں انہیں ٹی بی ہسپتال لے گیا۔ ان کی اسکریننگ کی گئی تو ان کے پھیپھڑوں میں پانی بھرا ہوا تھا اور انہیں سخت تکلیف ہوتی تھی اور میرے لئے ان کی تکلیف ناقابل برداشت تھی۔ قصہ کوتاہ ڈاکٹر صاحب نے دوائیاں لکھ دیں کہ ابھی لیکر انہیں دوائی دو۔ مگر افسوس کہ میرے پاس 85/- روپے نہیں تھے یہ اس وقت کی بات ہے جب اسپیشلسٹ ڈاکٹر کی فیس 35/- روپے ہوتی تھی۔ میں پریشانی کی حالت میں بیٹھا ہوا تھا کہ رحمت کا فرشتہ چاچا یوسف تشریف لے آئے اور ان کا مخصوص لہجہ کہ لڑکے کیوں پریشان بیٹھے ہو۔ بخدا جبکہ میں یہ تحریر لکھ رہا ہوں رو رہا ہوں جیسا کہ اس وقت رو رہا تھا ۔ چاچا یوسف نے مجھے تسلی دی تو میں نے سارا ماجرا سنایا۔ باباجی نے پوچھا کہ دوائیاں تو نہیں لائے؟ میں نے روتے ہوئے کہا اگر لایا ہوتا تو رونا پھر کس بات کا۔ تو انہوں نے کہا کہ میں ابھی آیا ۔ آپ نے دو کیپسول دے دیئے اور کہا کہ ایک آج اور ایک کل کھلانا جب میں نے اپنی والدہ مرحومہ کو وہ کیپسول دیا تو رات تک وہ بالکل ٹھیک ٹھاک ہو گئیں اور دوسرا کیپسول کھانے کی ضرورت ہی نہ پڑی اور اللہ رب العزت کی عنایت سے میری والدہ صاحبہ صحت یاب ہو گئیں۔ اب آتے ہیں ان کیپسولوں کی طرف تو قارئین کرام! یہ چھوٹے چھوٹے کیپسول تھے اور ان میں سفید پاﺅڈر تھا۔ میں نے اپنی پوری کوشش کی کہ چاچا یوسف کسی طرح یہ نسخہ مجھے بتا دیں مگر میری کوششیں بیکار گئیں۔ باباجی کی ایک بیٹی جن کا نام آپامشتاق تھا جو کہ عمر میں مجھ سے بڑی تھیں میں نے چاچایوسف سے یہاں تک کہا کہ آپ آپا مشتاق کو نسخہ بتا دیں آپ کے بعد کسی کے کام آئے گا مگر انہوں نے یہ بھی نہ کیا اور وہ نسخہ قبر میں ساتھ لے گئے۔ اللہ ان کی مغفرت فرمائے۔ (آمین ثم آمین) قارئین! ایسے کتنے نسخے اب تک قبروں میں جا چکے ہوں گے جن سے نجانے کتنے لوگ شفایاب ہوتے ”ماہنامہ عبقری“ خدمت خلق کا جذبہ لیکر قیمتی نسخے اور تجربات بے مثال سخاوت سے شائع کررہاہے اور یہی ترغیب ہم سب کیلئے ہے۔ تجربہ ویسے میں سوچتا رہا کہ یہ پاﺅڈر کیا ہے ۔ایک دن مجھے کسی نسخہ کےلئے زنک آکسائیڈ کی ضرورت پڑی تو میں نے کیمیکل کا کاروبار کرنے والے سے بات کی۔کیمیکل والے نے کہا کہ دو قسم کی ہوتی ہے‘ زنک آکسائیڈ ایک قسم تو پینٹ میں استعمال ہوتی ہے اور یہ زنک بہت سستی ہے غالباً 15روپے کلو اور دوسری بڑی اعلیٰ قسم کی جو کہ تقریباً 500 روپے کلو بازار سے مل جائے گی۔ جوکہ حیدر آباد مدنی کمپنی کی ہے۔ (Zinc Oxide) 99.9%تو مجھے فوراً خیال آیا کہ چاچا یوسف والا پاﺅڈر جو کہ کیپسول میں ہوتا تھا شاید یہی ہو اللہ کرے کہ یہ یہی ہو (مدنی کمپنی حیدر آباد) یعنی اکسیر اعظم ہر مرض کی دوا تھی۔ واللہ اعلم آپ بھی تجربہ کریں ایک دوسری بات یاد آ گئی وہ یہ کہ ایک دفعہ چاچا یوسف بھٹوں کے برتنوں میں کوئی نہ کوئی چیز کشتہ بنانے کےلئے رکھا کرتے تھے انہوں نے خود بتایا تھا کہ میں جب مذکورہ ہانڈی (کشتہ کی ہانڈی) لینے گیا تو مالک بھٹہ نے وہ ہانڈی مجھے دے دی جس میں میرا نہیں کسی اور صاحب کا کشتہ تھا (انڈوں کے چھلکوں کا کشتہ) اب ہو سکتا ہے کہ بقول چاچا یوسف کے لیکن میرا خیال ہے کہ مجھے ٹالنے کےلئے کہا ہو گا کہ یہ پاﺅڈر انڈوں کے چھلکوں کا کشتہ ہے۔ (واللہ اعلم) سادگی نصف ایمان ہے (رفعت خانم ‘ فیصل آباد) قارئین! آج کے دور میں نمود و نمائش اتنی بڑھ گئی ہے کہ اپنی ”عزت“ بڑھانے کے چکر میں متوسط لوگ بھی پیچھے نہیں رہے۔ جن کے پاس پیسہ ہے وہ تو یہ اسراف و فضول خرچیاں کریں مگر جنہیں استطاعت نہیں وہ بھی ان کی دیکھا دیکھی اس لعنت کا شکار ہو چکے ہیں۔ خصوصاً شادی بیاہ کے معاملات میں اکثر دیکھا گیا ہے کہ لوگ اپنی حیثیت سے بڑھ کر خرچ کرتے ہیں خواہ بعد میں مقروض ہو جائیں۔ میں ذاتی طور پر ایک ایسی خاتون کو جانتی ہوں جنہوں نے خاندان اور معاشرے میں ”ناک “ اونچی رکھنے کےلئے بچوں کی شادیوں پر قرض لئے اور کاروبار کا بہانہ بنا کر بینک سے قرض لیا۔ اس وقت تو خاندان میں اور محلے میں ان کی شان بڑھ گئی اور لوگ کہتے تھے کہ کتنے شاندار طریقے سے شادیاں کی ہیں۔ بری، زیور اور بچیوں کا جہیز لاکھوں روپے کا تھا اور نت نئے کھانے الگ۔ مگر اب ان کا یہ حال ہے کہ چند روز قبل میں نے انہیں دیکھا تو حیران ہو گئی کہ یہ وہی ہیں۔ اتنی کمزور اور پریشان حال۔ پوچھنے پر پتہ چلا کہ بینک سے قرضہ لیا تھا اصل بھی ادا نہیں ہوا صرف سود کا ماہانہ بیس ہزار بنتا ہے۔ وہ کہاں سے دیں اور کھائیں کہاں سے کہ مہینہ تو فوراً ہی گزر جاتا ہے۔ کچھ دیر کے بعد وہ چلی گئیں۔ میں سوچنے لگی کہ اگر اس وقت قرض نہ لیتیں، سادگی سے شادی کر دیتیں تو آج یہ د ن نہ دیکھنے پڑتے۔ اب لوگ ان کے اس حال پر توبہ توبہ کرتے ہیں مگر اتنی توفیق کسی کو نہیں ہوتی کہ کوئی تو بارش کے پہلے قطرے کی سی جرات کرے اور اپنی زندگی کے معاملات میں سادگی اختیار کرے۔ خصوصاً شادیوں کی فضول رسموں پر اتنا پیسہ برباد کرنے کی بجائے یہ پیسہ کسی غریب کو دے دیا جائے یا کسی اور طرح سے مدد کر دی جائے تو دونوں جہانوں میں سرخروئی کا باعث ہو۔ صرف اپنی ”ناک “ اونچی رکھنے کےلئے اتنا پیسہ خرچ کرنا کہاں کی دانشمندی ہے۔ ماشاءاللہ ” عبقری“ کے قارئین کی تعداد لاکھوں ہزاروں میں تو ہو گی تو ہمیں ملکر عہد کرنا چاہیے کہ آج سے ہم اپنے ہر معاملے میں سادگی کو ترجیح دیں گے۔ اس سے نہ صرف اسراف سے بچیں گے بلکہ آئندہ زندگی میں بھی پریشانیوں سے بچ جائیں گے۔ معاشرے کی فکر کرنا چھوڑیں کہ وہ کیا کہے گا کیونکہ معاشرہ بھی تو ہم اور آپ ہی ہیں ناں۔ ہماری اجتماعی سوچ بدلنے سے اس قبیح رسم کا خاتمہ ہو سکے گا۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہم سب کو اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ (آمین) انمول خزانہ سے جادو ٹوٹا محترم حکیم صاحب ۔ السلام علیکم! مجھ پر جادو کا اثر تھا کچھ عرصہ پہلے میں نے آپ سے علاج کروایا تھا۔ آپ نے مجھے دو انمول خزانے پڑھنے کو کہا تھا۔ اب میں مسلسل اور باقاعدگی سے انمول خزانے پڑھ رہی ہوں اور اب مجھے زبانی یاد ہو گئے ہیں۔ جب میرا دل چاہتا ہے میں 21 دن والا وظیفہ شروع کر دیتی ہوں۔ آپ سے علاج کروانے کے بعد میں بالکل ٹھیک ہو گئی ہوں۔ میں جب بھی سفر پر جاتی ہوں تو ( دو انمول خزانے) پڑھتی رہتی ہوں لیکن دو چار دن پہلے مجھے خواب میں ایک بیمارلڑکی نظر آئی جسے شاید سایہ تھا (وہ لڑکی ہمارے جاننے والی ہے حقیقت میں بالکل صحیح ہے) اس وقت میں دو انمول خزانے پڑھ رہی تھی میں نے اسے پاس بٹھا کر اس کےلئے دو انمول خزانہ پڑھنا شروع کیا جب میں ان الفاظ پر آئی شَھِدَ اللّٰہُ اَنَّہ لآَ اِلٰہَ اِلَّاہُوَتو مجھے ایسا محسوس ہوا کہ کوئی چیز مجھے پڑھنے سے روک رہی ہے اور میرے ہونٹ پھولنا شروع ہو گئے۔ میں مستقل مزاجی سے پڑھتی رہی اور وہ لڑکی بالکل تندرست ہو گئی۔ مجھے دو تین اور خواب بھی آ چکے ہیں جس میں مجھے ڈرایا جاتا ہے۔ لیکن (خواب میں) دو انمول خزانہ پڑھنے کی وجہ سے میں محفوظ رہتی ہوں ۔ دو انمول خزانہ کے حوالے سے میرے بہت سے مشاہدات بھی ہیں جو میں وقتاً فوقتاً قارئین کی نذر کرتی رہوں گی۔ (مسز تنویر‘ شاہدرہ)
Ubqari Magazine Rated 3.7 / 5 based on 969 reviews.