مثالی طالب علم ( قندیل‘ ڈیرہ غازیخان)
ایک اچھے طالب علم میں مندرجہ ذیل خصوصیات کا ہونا ضروری ہے ورنہ اس کی شخصیت مکمل نہ ہو گی ۔ (1) خوفِ خدا(2) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت ‘اطاعت اور عظمت کا جذبہ(3) دین اور شریعت کے احکام کی پابندی (4) انسانیت کی خدمت کا جذبہ (5) مدرسہ اور سکول میں وقت کی پابندی کو اپنا شعار بنانا‘ مقررہ اوقات میں حاضری دینا‘ اپنے بال‘ ناخن‘ لباس اور ہاتھ پاﺅں کو صاف رکھنا۔ (6) ہر کام نظام الاوقات کے تحت کرنا۔ کلاس میں خوب توجہ سے سبق سننا اور کلاس میں سکون سے حاضر رہنا۔ (7) اساتذہ کی خدمت‘ اطاعت اور عزت کرنا‘ اپنے ہم جماعتوں سے محبت‘ ہمدردی اور خوش اخلاقی سے پیش آنا ۔ (8) خندہ پیشانی اور صبر و تحمل کو اپنانا ۔ ( 9) اپنے ساتھیوں کے حقوق کا خیال رکھنا اورمدرسہ کے اصول و ضوابط کی خلاف ورزی نہ کرنا۔ (10) بغیر اجازت کے درس گاہ سے باہر جانا اور نہ ہی بغیر اجازت کے در س گاہ میں داخل ہونا۔ (11) اساتذہ کی طرف سے دی گئی ذمہ داریوں کو خوش اسلوبی سے پورا کرنا۔ (12)ورزش بھی انسانی صحت کےلئے ضروری ہے۔ (13) اپنے تعلیمی ادارے میں اپنا کردار اچھا رکھنا‘ اپنے اور تعلیمی ادارے کے وقار کے منافی کوئی غلط حرکت نہ کرنا۔ (14) دوستوں میں ہنسی مذاق اور خوش دلی میں حد سے زیادہ نہ گزرنا اور گھٹیا اورناشائستہ مذاق نہ کرنا۔ (15)وقت پر سونا‘ وقت پر جاگنا اور اعتدال سے کھانا۔ (16) ادب اور خوش اخلاقی سے بولنا‘ بد زبانی سے پرہیز کرنا ۔ (17) بلا ضرورت کھانسنے‘کھنگارنے اور تھوکنے سے پرہیز کرنا‘ہر وقت اس بات کا خیال رکھنا کہ میں ایک مسلمان طالب علم ہوں۔ (18) باقاعدگی سے سبق کا مطالعہ کرنا‘ کلاس روم میں بدنی اور ذہنی طور پر حاضر رہنا اور پڑھے ہوئے سبق کا تکرار کرنا ۔ (19) تکرار کےلئے اچھے‘ نیک اور تعلیم سے دلچسپی رکھنے والے ساتھی کا انتخاب کرنا۔ (20) اپنے والدین اور اساتذہ اور خاندان کی امیدوں اور آرزﺅں کا خون نہ کرنا بھی ایک اچھے طالب علم کی نشانی ہے۔
چار باتیں (نائیلہ شاہد)
حضرت عبداللہ بن مبارک رحمتہ اللہ علیہ ایک جگہ سے گزر رہے تھے کہ ایک لڑکے پر نظر پڑی جس کے چہرے بشرے سے ذہانت ہویدا تھی ۔ آپ رحمتہ اللہ علیہ نے پوچھا ” کچھ پڑھا بھی ہے یا یوں ہی اپنا وقت اور عمر برباد کر رہے ہو؟ “اس نے جواب دیا ” کچھ زیادہ تو نہیں پڑھا بس چار باتیں سیکھی ہیں“ آپ رحمتہ اللہ علیہ نے پوچھا ” کون سی“ کہنے لگا ” مجھے سر کا علم ‘ کانوں کا علم‘ زبان کا علم اور دل کا علم حاصل ہے۔ آپ رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا مجھے بھی تو کچھ بتاﺅ اس بچے نے کہا :سر اللہ تعالیٰ کے سامنے جھکانے کےلئے ہے ‘ کان اس کا کلام سننے کےلئے ہیں‘ زبان اس کا ذکر کرنے کےلئے اور دل اس کی یاد بسانے کے لئے۔ حضرت ابن مبارک رحمتہ اللہ علیہ اس کے حکمت آمیز کلام سے اتنے متاثر ہوئے کہ اس سے نصیحت کےلئے کہا۔ اس لڑکے نے کہا آپ مجھے شکل و شباہت سے عالم معلوم ہوتے ہیں اگر علم اللہ تعالیٰ کےلئے پڑھا ہے تو پھر اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی سے کبھی امید نہ رکھنا۔
الّو کی عدالت (محمد حنیف سومرو)
کسی جنگل میں ایک الو رہتا تھا۔ وہ سارا دن آنکھیں بند کر کے برگد کے ایک پرانے درخت پر بیٹھا سوچوں میں غرق رہتا۔ اس جنگل کے تمام جانور اور پرندے اسے عقل مند سمجھتے تھے۔ جب کبھی جھگڑا ہوجاتا تو وہ الو کے پاس آتے اور الو دونوں میں صلح و صفائی کرا دیتا۔ ایک دن ایک ہاتھی اور بندر الو کے پاس آئے اور کہا: اے جنگل کے عقل مند الو! ہم دونوں میں ایک بات پر جھگڑا ہو گیا ہے ۔آپ اس کا فیصلہ کردیں۔
الو نے کہا : بتاﺅ کیا معاملہ ہے؟
بندر کہنے لگا ۔ میں کہتا ہوں چالاکی سے اچھی کوئی چیز نہیں مگر ہاتھی کہتا ہے کہ طاقت سے اچھی کوئی چیز نہیں۔الو آنکھیں بند کر کے سوچتا رہا پھر بولا تم وہ سیب کا درخت دیکھ رہے ہو؟
دونوں نے کہا ہاں ” جاﺅ میرے لئے وہاں سے کچھ سیب لاﺅ“۔ الو نے حکم دیا، دونوں ندی کے کنارے پہنچے تو ہاتھی بولا اب تمہاری سمجھ میں آیا کہ طاقت ور ہونا کتنی اچھی چیز ہے۔ آﺅ میری پیٹھ پر بیٹھو میں تمہیںد ریا پار کرا دیتا ہوں۔
جب دونوں سیب کے درخت کے پاس پہنچے تو دیکھا کہ اس درخت پہ سیب بہت اونچائی پر لگے ہوئے تھے ۔ ہاتھی نے سونڈ سے سیب توڑنے چاہے مگر کامیاب نہ ہو سکا‘ پھر درخت گرانا چاہا تب بھی ناکام رہا۔
بندر مسکرایا اور بولا: میں نہ کہتا تھا کہ طاقت اور بڑائی ہر جگہ کام نہیں آتی۔ میں نے کہا تھا کہ چالاک ہونا بہت ضروری ہے یہ کہہ کر بندر نے چھلانگ لگائی‘ درخت پر چڑھا اور سیب توڑ کر نیچے پھینکنے لگا۔
پھر وہ دونوں سیب لے کر الو کے پاس پہنچے اور بولے کہ ہم نے آپ کی شرط پوری کر دی ‘ اب بتائیے کون سی چیز اچھی ہے؟
الو بولا: طاقت اور چالاکی دونوں بہت ضروری ہیں۔ بندر ہاتھی کی مدد کے بغیر دریا پار نہیں کر سکتا تھا اور بندر کی پھرتی کے بغیر پھل حاصل کرنا ہاتھی کےلئے ناممکن تھا۔
Ubqari Magazine Rated 3.5 / 5 based on 957
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں