Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔ --

جینز کی چست پتلون اور جدید سائنسی تحقیقات

ماہنامہ عبقری - اگست 2009ء

اگر کوئی شخص پتلون اس مقصد سے پہنے تاکہ میںماڈرن نظر آﺅں اور میں یورپ کی نقالی کروں اور ان جیسا بن جاﺅں تو اس صورت میں پتلون پہننا انتہائی نامناسب ہے اور ”تشبہ“ میں داخل ہے لیکن اگر اس کا بھی اہتمام کر رہا ہے کہ پتلون ٹخنوں سے اونچی ہو اور ڈھیلی ہو تو اس صورت میں اس کے پہننے میں کوئی مضائقہ نہیں لیکن ہمارا مشرقی لباس اس سے حد درجے مفید ہے۔ ایسے چست لباس کا پہنناآپ ا نے منع فرمایا ہے۔ آج یورپ کے ڈاکٹر چست لباس پہننے کو منع فرما رہے ہیں ذیل میں ہم جدید تحقیقات پیش کر رہے ہیں۔ زین( جینز) کی پتلون مضر صحت ہے قامت کا غلط انداز نوجوانوں کی کوئی نئی بات نہیں ہے لیکن زین کی چست پتلون پہننے کا رواج جو نوجوانوں میں چل پڑا ہے اس نے اندازِ قامت ( پوسچر) کے نئے مسائل کو جنم دیا ہے۔ امراض اطفال کے ماہر خصوصی ڈاکٹر مین فریڈ رٹن (مغربی جرمنی) کہتے ہیں کہ کھڑے ہونے کا بُرا انداز یہ ہے کہ کمر میں گڑھا ہو اور شانے باہر کی طرف جھکے ہوئے ہوں۔ قامت کی صحیح وضع جلد سے چپکی ہوئی زین کی پتلون کے رواج کی وجہ سے بدل گئی ہے‘ اس سے ایسی پتلون پہننے والے کے گھٹنے خفیف سے جھک جاتے ہیں اور کولہے کھینچ کر پیچھے کی طرف ابھر جاتے ہیں اور کمر کے مہروں میں کھچاﺅ کی کیفیت پیدا ہو جاتی ہے۔ ڈاکٹر رٹن کہتے ہیں اس جھکاﺅ سے ایسا ہوتا ہے کہ اگر پہلو کی طرف سے دیکھا جائے تو کمر انگریزی حرف (C) کی طرح دکھائی دیتی ہے۔ یہ بندر کی کمر کی خصوصیت ہے لیکن انسان کےلئے غیر طبعی حالت ہے۔ اس سے وتر اور عضلات کے عوارضات پیدا ہوتے ہیں کیونکہ کمر کے ستون پر ناروا زور پڑتا ہے جس کے نتیجے میں کمر کے عوارض لاحق ہوتے ہیں اور خاص طور پر زیریں کمر کے مہرے متاثر ہوتے ہیں۔( میڈیکل نیوز) تنگ پتلون سے شہوت ابھرنے کا خطرہ سائنسی تحقیقات ہیں کہ کوئی شخص بھی تنگ پتلون پہنے گا اس سے اس کے جسمانی حساس ( نازک) اعضاءپر اثرات پڑیں گے اور شہوت بھی ابھرے گی اور زیادہ شہوت انسانی صحت کےلئے سخت مضر ہے۔ جینز کی چست پتلون سے کمزوری آج کل بالخصوص نوجوانوں میں چست اور تنگ قسم کی جینز کی پتلون پہننے کا رواج ہو گیا ہے اور یہ فیشن بڑھتا جا رہا ہے لیکن جدید تحقیق کے مطابق چست پتلون بالخصوص چست زیر جامہ پہننے سے فوطوں کا درجہ حرارت بڑھ جاتا ہے، جو مرد کے مادہ منویہ میں موجود اسپرمز کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔ موجودہ صنعتی دور میں کیمیائی اجزاءکے استعمال اور بڑھتی ہوئی آلودگی کے علاوہ یہ چست لباس بھی مردانگی کےلئے خطرناک ہیں۔ اسی طرح ایسی حالت میں زیادہ دیر تک بیٹھے رہنابھی فوطوں کی صحت کےلئے نقصان رساں ہوتا ہے کیونکہ اکڑے ہوئے چست لباس میں مسلسل ایک طرح بیٹھے رہنے سے فوطوں تک ہوا نہیں پہنچتی اور اس کا درجہ حرارت بڑھ کر اسپرمز کےلئے نقصان دہ ثابت ہوتا ہے۔ نائیلون کی چست پتلون سے ایک شخص کو جلدی مرض ایک صاحب کو کسی نے نائیلون کے انڈر ویئر اور ٹیڑون کی پتلون کا تحفہ دیا۔ وہ ایک قومی اہمیت کے فریضے میںمصروف تھے۔ شدید مصروفیت کے باعث گھر جانا‘ لباس تبدیل کرنا یا وقت پر کھانا بلکہ سونا بھی دو ہفتے ممکن نہ رہا۔ ایک روز کیا دیکھتے ہیں کہ وہ بار بار کھجلائے جا رہے ہیں‘ بلکہ کئی دفعہ وہ اجلاس سے اٹھ کر کھجلانے کےلئے دوسرے کمرے میں بھی گئے‘ جب ان کو سمجھایا گیا کہ رفقاءکار میں غیر پاکستانی معززین بھی ہیں تو وہ پھوٹ پڑے کہ میں تو دو راتوں سے سویا بھی نہیں۔ کھجلی نے بے حال کر دیا ہے۔ متعدد سوالات کے بعد بات سمجھ میں آئی کہ گرمی کے موسم میں پسینہ آتا رہا نہ تو وہ خشک ہو سکا نہ ٹانگوں کو ہوا لگ سکی‘ پسینے کی تیزابیت نے کھال گلادی اور ا س پر پھپھوندی جلوہ افرز ہو کر ان کو بے حال کر گئی۔ بازار سے تہہ بند منگایا گیا۔ نہانے کے بعد انہوں نے وہ پہنا۔ چند ایک معمولی دواﺅں سے بھی تکلیف میں کافی کمی آگئی۔ مصنوعی ریشے سے بنے ہوئے لباس وزن میں ہلکے‘ وجاہت میں خوبصورت، دھونے میں آسان اور پہننے میں دیدہ زیب رہتے ہیں لیکن یہ جلد کے لئے بد ترین ہیں۔چونکہ ان میں ہوا نہیں آتی‘ اس لئے یہ پسینہ سوکھنے نہیں دیتے‘ گرم ملکوں میں جہاں پسینہ اگر خشک نہ ہو تو جلد کو گلا دیتا ہے‘ ان کا استعمال اچھی خاصی مصیبت ہے۔
Ubqari Magazine Rated 3.5 / 5 based on 947 reviews.