Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔ --

حال دل

ماہنامہ عبقری - اپریل 2019ء

میرے پاس ایک جوان جس نے اپنی عمر 21 سال بتائی ‘ایک انوکھی آپ بیتی اور سچی کہانی لے کر آیا۔ کہنے لگا: اس سے پہلے زندگی کچھ اور تھی‘ چاہتیں‘ حسرتیں‘ امنگیں‘ امیدیں حتیٰ کہ فیصلے بھی کچھ اور تھے۔ تسبیح خانہ کی نسبت کے بعد فیصلے بدل گئے‘ چاہتیں بدل گئیں اور امیدیں بدل گئیں۔ میں نے فیصلہ کیا کہ مجھے کوئی ایسی عبادت کرنی چاہیے جو عبادت کسی نے نہ کی ہو‘ میں بہت عرصہ سوچتا رہا لیکن کوئی ایسی عبادت مجھے نہ ملی جو آج تک کسی نے نہ کی ہو کیونکہ دنیا میں مجھ سے بڑے بڑے عبادت گزار‘ زاہد‘ درویش‘ اللہ کے ولی ملے ہیں‘ جنہوں نے دن رات عبادت‘ سجدے اور ریاضت کرکے رب کو منایا ہے۔ آخرکار میں تھک گیا کہ کون سی عبادت کروں اور کون سے سجدے ڈھونڈوں اور کونسی ریاضت تلاش کروں‘ انہی سوچوں میں سرگرداں تھا اور اللہ تعالیٰ سے مانگ بھی رہا تھا کہ یااللہ مجھے وہ عبادت عطا فرما جو عبادت آج تک کسی نے نہ کی ہو۔ اچانک ایک رات مجھے خواب میں حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کی زیارت ہوئی‘ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے مجھے تھپکی دی‘ میری پیشانی پر بھوسا دیا اور فرمایا سچے لوگ منزل پالیتے ہیں اور میری آنکھوں کی طرف اشارہ کرکے فرمایا کہ اپنی آنکھوں کو عبادت پر لگاؤ‘ دنیا میں اس وقت سب سے زیادہ آنکھوں کا کھوٹ چل رہا ہے‘ میں خواب سے جب بیدار ہوا تو میرے بدن سے اور کمرے سے خوشبو آرہی تھی اور جس پیشانی پر انہوں نے بوسہ دیا تھا‘ آج بھی وہاں مجھے ایک احساس ہے اور وہ احساس سچا ہے کہ مجھے یہاں ایک مقدس ہستی نے بوسہ دیا تھا اور پھر ایک احساس ہوا کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہٗ کا حیاء اور شرم سیرت کی کتابوں میں بہت ملتا ہے تو دراصل حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ مجھے یہ فرمانا چاہتے ہیں کہ تو اپنی نظروں پر محنت کر اور اپنی نظروں کی حفاظت کر اور اپنی نظروں کو پاکیزہ بنا کیونکہ موجودہ دور میں واقعی حضرت عثمانؓ کی بات سچی ہے کہ نظروں سے بہت زیادہ لوگ لٹ رہے ہیں اور نقصان پارہے ہیں۔ بس یہ سوچیں یہ باتیں میرے دل میں آنا شروع ہوگئیں اور میں نے فیصلہ کرلیا کہ میں نے اپنی نظروں کو ٹارگٹ بنانا ہے اور میں نے اپنی نظروں کے ذریعے وہ عبادت کرنی ہے جو عبادت آج تک کوئی بندہ نہیں کرسکا۔ بس! اب میں تھا اور میری نظریں تھیں اور میں نے دن رات اپنی نظروں کو محفوظ کرنا شروع کردیا۔ موبائل‘ کمپیوٹر‘ انٹرنیٹ‘ سائن بورڈ‘ گلی محلے میں چلتے پھرتے‘ اٹھتے بیٹھتے حتیٰ کہ ہر پہلو میں تنہائی میں بھی میں نے اپنی نظروں کو پاک کرنا شروع کردیا۔ اگر میری نظر کبھی چاہتے یا نہ چاہتے ہوئے بھٹک بھی جاتی تھی تو مجھے اتنی ندامت ہوتی کہ میں روتا اور جب تک کہ سچی معافی نہیں مانگ لیتا تھا اس وقت مجھےچین نہیں آتا تھا‘ یہ سلسلہ کچھ ماہ چلتا رہا‘ آخرکار ایک دن میں سویا ہوا تھا‘ تو کیا دیکھتا ہوں کہ میں حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کے سامنے بیٹھا کتاب پڑھ رہا تھا اور ان کے سامنے دو خوبصورت جوان اور بھی بیٹھے ہیں اور ایسے محسوس ہورہا ہے کہ ان دونوں کے جسم اطہر سے روشنیاں نکل رہی ہیں‘ اچانک مجھے کانوں میں آواز آئی یہ دونوں نواسہ رسولﷺ حضرت حسن رضی اللہ عنہ اور حضرت حسین رضی اللہ عنہٗ ہیں تو ایسے محسوس ہورہا ہے کہ وہ ان سے بیٹھے پڑھ رہے ہیں اور وہ بہت محبت شفقت اور ہمدردی سے ان دونوں شہزادوں کو پڑھارہے ہیں میں جب جاکر بیٹھا تو حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے میری طرف کوئی توجہ نہیں فرمائی‘ ایسے محسوس ہورہا تھا کہ وہ تعلیم دینے میں نہایت مشغول اور منہمک ہیں۔تھوڑی دیر میں ان دونوں شہزادوں نے کتب لپیٹیں اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہٗ کے ہاتھوں کا مصافحہ کیا اور دونوں ہاتھوں کو بوسہ دیا اور تشریف لے گئے۔ حضرت میری طرف متوجہ ہوئے اور فرمانے لگے: مزہ آیا‘ ان کا اشارہ آنکھوں کی طرف تھا میں نے روتے ہوئے عرض کیا: اتنا آیا کہ میں گمان اور بیان نہیں کرسکتا۔ فرمانے لگے: ابھی محنت کی کمی ہے‘ اپنی محنت‘ توجہ‘ یقین اور ہمت بڑھاؤ‘ کہیں کہیں پھسل جاتے ہو اور پھر میرے سر پر ہاتھ رکھا اور خواب ختم ہوگیا۔پھر میں نے اور محنت کرنا شروع کردی۔ قارئین! وہ جوان یہ باتیں بتارہا تھا اور میں حیرت اور حسرت بھری آنکھوں سے اسے دیکھ رہا تھا کہ شاید یہ لمحہ مجھے بھی نصیب ہوجائے اور یہ خواب مجھے بھی آجاتا اور یہ گھڑی میرے مقدر میں‘ بس میں‘ اپنی حسرت اور حیرت بھری نظروں سے اسے دیکھتے ہوئے بار بار کرید رہا تھا کہ پھر کیا ہوا؟ وہ جوان اپنی آبدیدہ آنکھوں کے ساتھ بولا کہ جب میں نے بہت زیادہ نظروں پر محنت کرنی شروع کردی تو میری نماز کی کیفیت بدل گئی میرے سجدوں کے مزے لوٹ آئے‘ رات کو کوئی طاقت ہے جو مجھے اٹھا دیتی ہے اور میں تہجد پڑھتا ہوں‘ نہ تھکتا ہوں نہ اونگھتا ہوں‘ نہ اکتاتا ہوں اور نہ ہی طبیعت بھر آتی ہے بلکہ روز طلب نئی‘ جذبہ نیا اور سچی زندگی کی طرف آگے سے آگے بڑھتا ہوں۔ ایک اور فائدہ ہوا ہے ہمارے کاروبار میں بہت برکت ہوئی ہے‘ میرے والد کاروبار کرتے ہیں ان کو اتنے آرڈر ملے ہیں کہ مہینوں میں جہاں ہماری آمدنی ہزاروں میں ہوتی تھی لاکھوں میں پہنچ گئی ہے‘ گھر کا سکون لوٹ آیا ہے۔ جھگڑے ساری عمر میں نے دیکھے اور میں ان جھگڑوں سے اکتا گیا تھا لیکن اب ہر شخض کے دل میں سکون ہے اور چین ہے اور ہر شخص ایک سکون کی زندگی گزاررہا ہے آپس میں محبت‘ الفت‘ چاہت اور مروّت ہے‘ دل جڑے ہوئے ہیں‘ میرے گھر کے آنگن میں پیار کی بہار آگئی ہے۔ میرا حافظہ تیز ہوگیا ہے‘ میرا ابھی قریب ایک ٹیسٹ ہوا ہے‘ میں سب سے اول نمبر پر آیا ہوں۔ لوگوں کی نظروں میں میری عزت‘ وقار‘ شان و شوکت‘ وہ بڑے جو آج تک مجھے دیکھنا گوارا نہیں کرتے تھے‘ وہ مجھے عزت دیتے ہیں‘ وقار دیتے ہیں‘ میں ان کی نظروں میں عظیم اور عزیز ہوگیا ہوں۔ رحمتیں‘ خوشیاں‘ خوشحالیاں‘ کامیابیاں ہمارے گھروں میں لوٹ آئی ہیں۔ میں مطمئن بھی ہوں اور پریشان بھی ہوں‘ میں نے اس کی بات کاٹتے ہوئے پوچھا: پریشان کس لیے؟ کہنے لگے پریشان اس لیے اپنی سابقہ زندگی کیوں ضائع کر بیٹھا اور سابقہ زندگی کیوں برباد کربیٹھا۔ اے کاش! میں اپنی سابقہ زندگی کیلئے کبھی کچھ سوچتا‘ اس کے آنسو ساون بھادوں کی بارش بنے ہوئے تھے‘ اس کا چہرہ معصومین کی کلی‘ اس کے بول کھلتے مہکتے ہوئے پھول تھے‘ اس کی آنکھوں کی جھانک ایک پیغام دے رہی تھی آج بھی ہے وہ ہیں جن میں حضرت عثمان ذوالنورین رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ جیسی حیاء ہے اور آج بھی ایسے جوان موجودہیں جو اگر محنت کریں تو آنکھوں کے ذریعے دولت‘ عزت‘ گلیمر‘ وقار اور بہترین زندگی اور شان دار لائف پاسکتے ہیں۔ زندہ باد اے جوان! تو نے مجھے ایک سبق دیا‘ میں بھی اسی منزل کا راہی اور مسافر ہوں ان شاء اللہ میں بھی کوشش کروں گا۔ جوان تیری جوانی زندہ باد! تیری آنکھیں سدا بہار رہیں! کِھلتی کُھلتی مسکراتی رہیں۔ آمین!

Ubqari Magazine Rated 4.5 / 5 based on 435 reviews.