Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔ --

ولایت کی سچی اور اصلی نشانی (ڈاکٹر محمد مشتاق، لاہور)

ماہنامہ عبقری - اگست 2009ء

حجاج بن یوسف کے عہد کی بات ہے۔ ایک چھوٹا سا بچہ جس کی عمر اندازاً دس بارہ سال ہو گی‘ بغداد کی گلیوں سے ہوتا ہوا جب حجاج کے محل کے پاس آیا تو اس نے قرآن کی آیت باآوازِ بلند تلاوت کی۔ جس کا مفہوم کچھ یوںہے۔ (یہ کیا تم جگہ جگہ بڑے بڑے محل تعمیر کر لیتے ہو گویا کہ تمہیں یہاں سدا رہنا ہے اور جب کسی پر گرفت کرتے ہوتو بہت سخت کرتے ہو) حجاج بن یوسف جو اپنے ظلم و سختی میں اپنی مثال آپ تھا، محل کے اندر کھڑکی کے ساتھ اپنے مصاحبوں کے ہمراہ تخت نشین تھا۔ جب اس نے یہ آواز سنی تو سمجھ گیا کہ کسی نے اس پر تنقید کی ہے جو وہ برداشت نہیں کر سکتا تھا۔ اس نے جلدی سے غلاموں کو حکم دیا کہ اس تلاوت کرنے والے کو پکڑ کر میرے سامنے پیش کیا جائے ۔ سپاہی جلدی سے بھاگے اور نوعمر بچے کو کھینچ کر لے آئے اور پیش کر دیا۔ حجاج بولا یہ تو کیا پڑھ رہا تھا۔ وہ لڑکا بڑی جرات اور بیباکی سے بولا وہی پڑھا جو تو نے سنا۔ حجاج بولا تمہارا نام کیا ہے ‘ بچہ بولا عبداللہ۔ یعنی اللہ کا بندہ حجاج بولا تمہارا باپ کون ہے؟ بچہ بولا وہ جس کا میں بیٹا ہوں۔ حجاج نے کہا رہتے کہاں ہو؟ بچے نے کہا اللہ کی زمین پر۔ حجاج جو غصے کا بڑا تیز تھا اس کے جواب سن کر اندر ہی اندر تلملا رہا تھا۔ اس کے مصاحبین بھی حجاج کے اس صبر سے حیران تھے۔ اس کے حکم کے منتظر تھے کہ ابھی اشارہ ہو اور اس کا سر تن سے جدا کر دیں لیکن حجاج ابھی ضبط کئے ہوئے تھا۔ پھر حجاج بولا کیا تو نے قران کو محفوظ کر لیا ہے۔ اس کا اشارہ حفظِ قرآن کی طرف تھا ۔ بچے نے کہا تمہیں معلوم نہیں کہ حفاظت قرآن کی ذمہ داری خود اللہ نے لی ہے۔ تمہیں کہنا چاہیے تھا کہ تم نے قرآن سے سینے کو منور کر لیا ہے۔ اس جواب سے ایک بار پھر حجاج لا جواب ہو گیا۔ اس کے سپاہی اور ہم نشین تلوار پر ہاتھ رکھے حکم کے منتظر اور بے چین تھے۔ حجاج نے کہا مجھے قرآن سناﺅ‘بچے نے سورة نصر کی تلاوت کی۔ ترجمہ:۔اور جب اللہ کی مدد آ گئی اور تم نے دیکھا کہ لوگ گروہ کے گروہ دین میں داخل ہو رہے ہیں۔ جب وہ یَدخُلُونَ فِی دِینِ اللَّہِ اَ فوَاجًا(النصر) پر پہنچا تو اس نے یَدخُلُونَ کی بجائے یَخرُجُونَ پڑھا۔ تو حجاج جلدی سے بولا تیرا ناس ہو ‘یہ کیا پڑھا۔ اس نے کہا میں نے صحیح کہا کیونکہ نبی کریم اکے دور اور امیر المومنین رضی اللہ عنہ کے دور میں لوگ گروہ در گروہ دین میں داخل ہو رہے تھے لیکن تمہارے دور میں تیرے ظلم و جور کے ڈر سے لوگ گروہ کے گروہ دین سے خارج ہو رہے ہیں۔ اس جواب کو سن کر حجاج قریب تھا کہ قتل کا حکم صادر کر دیتا لیکن اس نے ایک اور سوال کیا۔ امیر المومنین کے بارے میں تمہاری کیا رائے ہے۔ اس کا اشارہ یزید یا مروان کی طرف تھا لیکن بچے نے کہا‘ اللہ تعالیٰ امیر المومنین حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمتہ اللہ علیہ پر رحم فرمائے لیکن انہوں نے تم کو علاقے کا گورنر بنا کر جو گناہ کیا ہے اس کی وجہ سے ساری زمین بھر گئی ہے یہ سن کر قریب تھا کہ سپاہی اسے قتل کر دیتا۔ اس کے مشیر اور ہم محفل پیچ و تاب کھا رہے تھے اور حجاج کے صبر پر حیران تھے۔ صورتحال نازک سے نازک ہوتی جا رہی تھی لیکن وہ نو عمر لڑکا بڑی بے باکی سے جواب دے رہا تھا۔حجاج نے اپنے مصاحبوں کی طرف دیکھا اور ان سے رائے چاہی کہ اس کے ساتھ کیا سلوک کیا جائے۔ انہوں نے سر قلم کرنے کا اظہار کیا۔ اس پر اس نو عمر لڑکے نے قرآن کی ایک آیت تلاوت کی جس کا مفہوم کچھ یوں ہے‘ بہت برے ہیں وہ ہم نشیں جو گناہ میں ملوث ہونے کی دعوت دیتے ہیں‘ سب کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا تھا لیکن وہ سب لاجواب ہو چکے تھے ۔مارنے کا جواز ہاتھ میں نہ تھا۔ اس تمام گفتگو کے بعد حجاج کچھ دیر خاموش رہا پھر خادم کو حکم دیا کہ ہزار اشرفیوں کی تھیلی لائے۔ خادم نے تعمیل کی اور اشرفیاں پیش کر دیں۔ حجاج نے اشرفیاں لڑکے کو دے کر کہا یہ لو تمہارا انعام لیکن آج کے بعد بغداد کی گلیوں میں دوبارہ نظر نہ آنا ورنہ سر قلم کرا دوں گا۔ یہ سن کر لڑکے نے وہ اشرفیوں کی تھیلی واپس پھینکتے ہوئے کہا وہ انعام اپنی قدر و قیمت اور اہمیت کھو دیتا ہے جس کے پیچھے دھمکی بھی ہو۔ یہ کہتے ہوئے وہ باہر کو چل دیا۔
Ubqari Magazine Rated 3.5 / 5 based on 931 reviews.