ہفتہ وار درس سے اقتباس
حضرت آسیہ فرعون کی محبوب بیوی تھیں اللہ نے اس کو حسن و جمال سے نوازا تھا اور بڑی خوبیاں عطا کی تھیں ۔آدمی کو جس چیز سے محبت ہوتی ہے اس کی بات ماننا آسان ہوتی ہے ۔ حضرت آسیہ نے فرعون کو قائل کر لیا کہ تو بھی ایمان لے آ۔ فرعون نے کہا میں تو رب بنا ہوا ہوں ‘حضرت آسیہ نے کہا تو کب تک جئے گا؟ آخر موت ہے توتم اپنی آخرت کو کیوں بربادکرتے ہو ۔فرعون ایمان لانے کےلئے تیار ہو گیا اور حضرت موسیٰ علیہ السلام کے پاس جا رہا تھا کہ راستے میں اس کا وزیر ہامان ملا ۔اس نے پوچھا کہ آپ کہاں جا رہے ہیں ؟ فرعون نے کہا حضرت موسیٰ علیہ السلام پر ایمان لانے جارہا ہوں۔ وزیر کہنے لگا وہ جو ہمارے در کے ٹکڑوں پہ پلا اور ایک عام سا آدمی ہے۔ جس کے پاس پہننے کو لباس نہیں ‘پیٹ بھرنے کو کھانا نہیں اس کے پاس آپ ایمان لانے کو جارہے ہیں۔ کوئی ایسا آدمی دیکھئے جو حسب و نسب والا ہو، بڑا ہو ،عالی شان ہو.... بس یہ باتیں کیں اور یہ باتیں کر کے فرعون کوعار دلائی، فرعون کے اندر کی انا کو ابھارا۔ اس کے اندر کے تکبر کو اجاگر کیا۔ بس فرعون واپس آیا اور کہنے لگا میں ایمان نہیں لاتااور تو بھی حضرت موسیٰ علیہ السلام پر ایمان چھوڑ دے۔ اس کی بیوی نے کہا کہ تو اگر ایمان نہیں لاتا تو میں بھی ایمان نہیں چھوڑتی۔ مجھے حضرت موسیٰ علیہ السلام کے رب کے نام کا مزہ مل گیا ہے۔اب فرعون نے ظلم و ستم ڈھائے ۔علماءنے لکھا ہے کہ حضرت آسیہ اﷲکی نیک بندی تھیں ۔فرعون نے زندہ کی کھال اتروائی۔ جب کھال اتارنے کا وقت آیاتو حضرت آسیہ نے چہرے کو آسمان کی طرف اٹھایا اور کہنے لگیں اے رب! تو جانتا ہے کہ تیرے نام کے لئے ساری مصیبتوں کو برداشت کیا اور تیری محبت کے لئے میں نے ساری تکلیفوں کو سہا ہے ۔اے اﷲ!اب بہت بڑی مصیبت آرہی ہے کہیں ایسا نہ ہو کہ میں پھسل جاﺅں ۔ اے اﷲ! اب تو میری حفاظت کرنا۔ جس وقت فرعون نے ان کی کھال اتروانا چاہی تو اﷲ جل شانہ نے ان کے اور اپنے درمیان پردے ہٹا دئیے۔ جنت ان کے سامنے تھی اور اﷲجل شانہ کا دیدارتھا ۔
الٹی ہی چال چلتے ہیں دیوانگانِ عشق
کرتے ہیں بند آنکھوں کو دیدار کے لیے
بس پھر کوئی تکلیف محسوس نہیں ہوئی ۔اﷲکے نام کی لذت اور اﷲ کے نام کا ذائقہ جو مل گیا تھا ۔ اس لئے کہتے ہیں شہید جب شہید ہوتا ہے تو اس کو ایک بال کے برابر بھی تکلیف محسوس نہیں ہوتی ۔اس کی وجہ یہ ہے کہ اﷲ جل شانہ اس کے سامنے کامیابی کے سارے نقشے کھول دیتے ہیں اور وہ اس کی لذت میں ایسا محو ہوتا ہے کہ اسے کٹنے اور مرنے کی کوئی تکلیف محسوس نہیں ہوتی۔ میرے دوستو! اللہ سے مانگیں کہ اﷲ جل شانہ کے نام ،اﷲکے ذکر ،تسبیحات ، تلاوت ،نماز،سجدہ ،رکوع ، قیام اورعبادت کے ہر ایک حصے اور ہر ایک رکن کی لذت ہمیں نصیب ہوجائے ۔دیکھو دوستو! جب ہم سواری لیتے ہیں تو کہتے ہیں ایسی سواری ہو جو آرام دہ ہو ۔ ہمارے جاننے والے ایک پروفیسر صاحب کے پاس پرانے دور کی ایک مرسڈیز ہے۔کہنے لگے میں نے مہران لی وہ اتنا اچھلتی تھی کہ میرا پیٹ پسلیوں کو لگ گیا۔کہنے لگے مرسڈیز پرانی اور بھاری گاڑی ہے، اچھلتی نہیں ہے۔ میں سوچنے لگا کہ ہم سواری صرف سفر کاٹنے کے لئے نہیں،بلکہ آرام کے لئے بھی لیتے ہیں۔سفر بھی کٹ جائے اور جسم کو آرام بھی میسر ہو ۔ میرے دوستو !اللہ کا ذکر نعمت مگر اﷲ کا نام بھی لیا جائے اور جسم کو اس نام کی لذت بھی محسوس ہو ،لذت بھی میسر ہو یہ اس سے بڑی نعمت ہے ۔مگر یہ چیزمسلسل نفس کے مجاہدے ،ذکر کرنے اور ذکر کی محافل میں بیٹھنے ،تسبےح پڑھنے اور یہ سب کرتے ہوئے صرف اللہ پاک کے دھیان سے حاصل ہو گی۔ دیکھو دوستو! آج ایک بات یا د رکھیںاور ہمیشہ یاد رکھیں اﷲ جل شانہ کے ذکر کو اﷲکے دھیا ن سے کرنا ہے ۔ذکر اﷲکا‘ دھیان بھی اﷲ کا۔مثال کے طور پر”سُبحَانَ اﷲِ“یہ کہتے ہی اﷲ جل شانہ کا سارے عیبوں سے پاک ہو نا ایسے واضح ہو جائے کہ دنیا کی کوئی مثال اس کے سامنے زیادہ واضح نہ ہو ۔ آنکھوں کے سامنے دودھ پڑا ہے ۔آنکھو ں کے سامنے پانی پڑا ہے ،جس طرح دودھ اور پانی واضح ہے اور اس دل کو یقین ہے کہ یہ دودھ ہے اور یہ پانی ہے اس سے کہیں زیادہ اﷲ جل شانہ کا لفظ ”سُبحَانَ اﷲ“واضح ہو جائے ۔ یہ کیسے ہو گا ؟یہ مسلسل مشق سے ہوگا۔
آنکھو ں کے ایک سرجن تھے ۔ ان کے بارے میں یہ مشہور تھا کہ یہ چند سیکنڈ میں آنکھ کا آپریشن کرلیتے ہیں اور کامیاب ہوتا ہے ۔تو کسی نے ان سے پوچھا کہ یہ کیسے ہے ۔تو انہوں نے کہا اس کی مشق کی ہے۔ پہلے بہت دیر لگاتے تھے ‘نوک پلک سنوارتے تھے ‘دیکھتے تھے ‘کرتے تھے ۔اب کرتے کرتے اتنی مشق ہو گئی ہے کہ ہمیں پتہ چل جاتا ہے کہ ہمارا نشتر کہاں گھوم رہا ہے۔ایک نو جوان کو بخاری شریف کی کمپوزنگ کرتے ہوئے دیکھ رہا تھا اور حیران تھا کہ اس کی نظریںکتاب پر تھیں او ر انگلیاں کی بورڈ پر چل رہی تھیں ‘ہر انگلی صحےح جگہ پر جارہی تھی ۔میں سوچنے لگا کہ جس وقت اس نے کمپیوٹر سیکھا ہو گا تودیکھتاہوگا کہ ”ا“کہاں ہے ”ب“ کہاں ہے پھر آہستہ آہستہ وہ ماہر بن گیا ۔میں آٹو پارٹس کی دکان پر کھڑا تھا تو کیشئر کو میں نے حساب بناتے دیکھا ۔وہ ہنستے ہنستے باتیںبھی کررہا تھا اور انگلیاں بھی ہلا رہا تھا ۔ ایسی تیزی سے انگلیاں حرکت کررہی تھیںکہ پل بھر میں اس نے حساب بناکر سامنے رکھ دیا ۔دوستو! آدمی جس چیز کی مشق کرتا ہے ‘جس چیز کی کوشش کرتا ہے ‘وہ چیز حاصل ہو جا تی ہے۔ اس کے لئے نفس کا مجاہدہ کرتا ہے ۔اس کے لئے قربانی دیتا ہے ۔اس کے لئے اپنی لذتوں کو توڑتا اور چھوڑتا ہے ،اپنی چاہتوں کو قربان کرتا ہے تب جا کر وہ چیز حاصل ہو تی ہے۔ (جاری ہے)
Ubqari Magazine Rated 3.5 / 5 based on 930
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں