قارئین! آپ کیلئے قیمتی موتی چن کر لاتا ہوں اور چھپاتا نہیں‘ آپ بھی سخی بنیں اور ضرور لکھیں (ایڈیٹر: شیخ الوظائف حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی)
ایک انگریز نے چپکے سے ایک جلیبی لی اور اسے انگلینڈ کے بڑے میڈیکل کالج کی خاص الخاص لیبارٹری میں ٹیسٹ کے لیے بھجوا دیا کہ اس کے مابعد اور مضر اثرات کتنے ہیں اور اس کے صحت مند اثرات کتنے ہیں۔ جب ٹیسٹ رپورٹ آئی تو وہ خوشی سے ہنستا مسکراتا ہوا انگریز اس زمیندار کے پاس آیا
جلیبی کا آٹا دراصل خمیر ہوتا ہے پہلے دور میں خمیری روٹی‘ خمیری میدہ اور خمیری چیزیں صحت اور معدہ کیلئے ہمیشہ مفید اور آزمودہ سمجھی جاتی تھیں اور آج بھی ویسے ہی ہے۔ یہ ہمیشہ صحت اور تندرستی کے لیے بہت زیادہ آزمودہ ہے‘ زود ہضم ہے‘ اس سے قبض نہیں ہوتی اور حتیٰ کہ آنتوں کے اندر مزید گندے فضلات کو یہ باہر نکال پھینکتی ہے۔
موجودہ دور میں جن غذاؤں سے ہم جنگ لڑرہے ہیں اور جو غذائیں مسلسل استعمال کررہے ہیں وہ غذائیں دراصل غذائیں نہیں ہیں وہ غذائیں بنیادی طور پر میٹھا زہر ہیں اور طلسماتی زہر ہیں جو انسان کو اندر ہی اندر روگی اور مریض کرتا جاتا ہے اور پھر ایک وقت ایسا آتا ہے کہ انسان صحت کی جنگ لڑنا تودور‘ بیماری کی جنگ لڑنا شروع کردیتا ہے۔ خود اور اپنی نسلوں کو جتنا ہوسکے سادہ اور دیسی غذاؤں کی طرف مائل کریں اور ایسی غذائیں جو ہماری صحت اور تندرستی کے لیے مفید اور آزمودہ ثابت ہوں اور ایسی غذائیں جو ہمارے جسم کے انگ انگ کو صحت مند اور تندرست بنائیں‘ ہماری طبیعت اس وقت اس کی طرف راغب ہوگی جب اس کے سوفیصد فوائد ہمارے سامنے ہوں گے اور سوفیصد فوائد ہمارے سامنے نہ ہوئے تو پھر ہم اس کو دیہاتی غذا سمجھیں گے۔ ایک بہت بڑے زمیندار جو کہ تمام گرمیاں مری میں گزارتے تھے اور ان کا بہت بڑا بنگلہ تھا اور اس وقت کے مالدار تھے‘ جب عمومی پکے مکان اور بنگلے کوٹھیاں ہرکسی کے پاس نہیں ہوتی تھیں چند گنے چنے لوگوں کے پاس ہوتی تھیں اور گاڑی تو ویسے ہی کسی ایک فرد کے پاس ہوتی تھی۔ سڑکوں پر عموماً تانگے ہی نظر آتے تھے یا گدھا ریڑھی وہ جب بھی یورپ امریکہ کا سفر کرتے اپنے ساتھ بطور راشن جلیبی لے جاتے۔ ان کے ملازم کو پتہ تھا کہ انہوں نےا گر وہاں ایک ماہ یا دو ماہ کا سفر کرنا ہے تو مجھے ایک ماہ اور دو ماہ کی جلیبی اضافی رکھنی ہے‘ جو انہوں نے وہاں اپنے انگریز دوستوں کو کھلانی ہے کیونکہ انگریز دوست ان کی جلیبی اور دودھ جلیبی کا انتظار کرتے تھے اور کھاتے اور پھر اپنے میڈیکل ٹیسٹ کرواتے۔ ایک دفعہ ایک انگریز نے چپکے سے ایک جلیبی لی اور اسے انگلینڈ کے بڑے میڈیکل کالج کی خاص الخاص لیبارٹری میں ٹیسٹ کے لیے بھجوا دیا کہ اس کے مابعد اور مضر اثرات کتنے ہیں اور اس کے صحت مند اثرات کتنے ہیں۔ جب ٹیسٹ رپورٹ آئی تو وہ خوشی سے ہنستا مسکراتا ہوا انگریز اس زمیندار کے پاس آیا اور دکھایا کہ آپ جو جلیبی ہمیں کھلاتے ہیں ہمیں اچھی بھی لگتی ہیں فائدہ مند بھی ہیں اور صحت مند بھی ہیں لیکن بار بار ایک خیال آتا تھا کہ یہ کتنے فیصد اچھی اور کتنے فیصد صحت مند ہے نامعلوم فائدہ ہوگا یا نقصان‘ بس اسی خیال میں میں نے لیبارٹری سے جلیبی ٹیسٹ کروائی تو پتہ چلا کہ انسانی جسم میں جتنے بھی وٹامنز اور جو خاص توانائیوں کی ضرورت ہوتی ہے وہ خاص طاقتیں اور تمام توانائیاں اس جلیبی میں موجود ہیں اور جب جلیبی کو دودھ کے ساتھ استعمال کیا جاتا ہے اس کی تاثیر معتدل ہوجاتی ہے جو کہ ہر فرد اور ہر شخص کےلیے مفید اور فائدہ مند ہے اور جسم و جاں کیلئے نہایت بہترین اور صحت مند ہے۔ مزید کہنے لگے: جب سے میں نے یہ دودھ جلیبی استعمال کی ہے چونکہ میں ویٹ لفٹنگ کرتا ہوں اب میں نے دس کلو ویٹ زیادہ اٹھانا شروع کردیا ہے اور یہ اچانک ہوا ہے اس سے پہلے میں ایسا نہیں کرسکتا تھا گزشتہ انیس سال سے میں ویٹ لفٹنگ کررہا ہوں اور میں نے ہمیشہ آدھا کلو یاکلو اپنا وزن بڑھایا ہے یعنی درجہ بدرجہ میں نے اپنا وزن اٹھانے کے لیے بڑھایا‘ یکایک دس کلو وزن بڑھادوں میری کمر اور ہڈیاں اپنے جوڑ سے ہل جاتی اور میں ساری زندگی اپنے آپ کو معذور کربیٹھتا۔ اس لیے میں نے یہ عمل کبھی نہیں کیا۔ لیکن دودھ جلیبی کے بعد جب میں نے دیکھا کہ میرا جسم اس قابل ہے تو ایک دفعہ آزمائش کے طور پر میں نے اپنے ویٹ لفٹنگ میں دس کلو وزن بڑھایا میرے جسم کو احساس تک نہ ہوا اور میں مسلسل اپنے وزن کو بڑھاتا چلا گیا اور میرا جسم صحت مند ہے تندرست ہے کسی بلا اور وباء کا مجھے سامنا نہیں کرنا پڑا۔ گورے کی بات سن کر زمیندار نے وہ رپورٹ اپنے پاس رکھ لی‘ آج بھی وہ رپورٹ اس خاندان کے پاس موجود ہے جو کہ 1953ء کی ہے اور واقعتاً اس رپورٹ میں جو کچھ کہا ہے وہ سچ کہا ہے کہ دودھ جلیبی صحت مند زندگی‘ صحت مند جسم اور طبیعت کے لیے ایک راحت کا سامان ہے اور واقعتاً اس کو استعمال کرنے والے وہی لوگ ہوتے ہیں جو اپنی صحت اور تندرستی کا پہلے دن سے خیال رکھتے ہیں اور یہی وہ لوگ ہیں جو اپنے مسائل کو حل کرنے میں غذاؤں کا ساتھ لیتےہیں نہ کہ دواؤں کا۔ کیونکہ غذا ہمیشہ صحت ہے لیکن دوا کتنی بھی مہنگی اورقیمتی کیوں نہ ہو یقین نہیں ہوسکتا ہے کہ وہ صحت ہے یا بیماری‘ تندرستی ہے یا روگ کوئی یقینی طور پر یہ بات دعویٰ سے نہیںکہہ سکتا ‘ہماری زندگی میں صحت اور تندرستی کا تعلق رہن سہن معیشت‘ معاشرت‘ معاملات اور تعلقات کے ساتھ بہت زیادہ ہے۔ مریض چڑچڑا ہوتا ہے جس سے معاشرہ ٹوٹ جاتا ہے مریض اندر سے خود ٹوٹا ہوا ہوتا ہے وہ خود کو نہیں جوڑ پاتا‘ دوسروں کو کیا جوڑے گا۔ تندرستی اور صحت ہماری زندگی میں کتنی اہمیت رکھتے ہیں آپ صرف چھوٹی سی بات سے اندازہ لگالیں جسٹس کارلے وہ شخص تھا جس نے بتیس سال پورے برصغیر پر حکومت کی‘ وائسرائے بھی اس کے اقتدار اور حکومت کو مانتا تھا اور وہ ہمیشہ انصاف کے فیصلے کرتا اور اس کی یادداشت بہت تیز تھی‘ کتب کے حوالے ازبر یاد تھے‘ سوسال پرانے کیس عدالتی فیصلے اس کو ہمیشہ یاد رہے کبھی نہ بھولے‘ ایک اخبار نے ریٹائر ہونے کے بعد اس کا انٹرویو لیا‘ انٹرویو میں اس کی بہترین یادداشت کا راز اس سے پوچھا اس نے دو چیزیں بتائیں(باقی صفحہ نمبر54 پر)
(بقیہ:جلیبی اور ایڈیٹر عبقری کی پکار)
ایک روزانہ باقاعدگی سے پیدل سیر اور وہ بھی پوری ذمہ داری کے ساتھ‘ اس کا تجربہ ہے کہ تیز قدموں سے کبھی سیر نہ کی جائے نہ کہ سست قدموں سے بلکہ درمیانے قدموں سے اپنے جسم کو روزانہ ایک گھنٹہ دیا جائے اگر آپ کے ساتھ کوئی ایسا دوست ہو جو صرف آپ کو ہنستا مسکراتا رکھے‘ چٹکلے اور لطیفے سنائے تو اس سے یہ ہوگا کہ آپ کی سیر قیمتی بن جائے گی اور صحت اور تندرستی کے ساتھ آپ کا ذہن اور دماغ بھی مطمئن رہے گا اور وہ اس وقت ہوگا جب خوشگوارباتیں سننے کو ملیں گی۔دوسرا راز جو جسٹس کارلے نے بتایا کہنے لگا ’دودھ جلیبی‘ اور چونک کر کہنے لگا اس کا تعارف بھی مجھے برصغیر میں آکر ہوا اور ہمارا ایک پرانا خادم تھا وہ یہ کھاتا تھا اور سارا دن کام میں جتا رہتا تھا نہ تھکتا تھا‘ نہ ہانپتا کانپتا تھا‘ سخت سردی‘ سخت گرمی برداشت کرجاتا جہاں بڑے بڑے بیمار پڑجاتے۔اسی سال سے اوپر کی عمر میں میں نے ایک دفعہ اس سے اس کی صحت کا راز پوچھا تو کہنے لگا کہ صاحب میں صبح ہمیشہ ناشتہ جی بھر کر دودھ جلیبی کا کرتا ہوں وہ میرا ناشتہ نہیں شام تک کا کھانا ہوتاہے پھر میں شام کو کھانا کھالیتا ہوں میں نے سوچا کہ دودھ جلیبی کے ساتھ پیدل چلنے کا راز بھی ضروری ہے ہم کرسی پر بیٹھنے والے ہیں یہ گھریلو خادم سارا دن بھاگ دوڑ میں لگارہتا ہے اور اس کیلئے دودھ جیلبی صحت بن جاتی ہے۔ (جاری ہے)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں