Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔

درِ محمدﷺ سے لو لگاؤ

ماہنامہ عبقری - فروری 2019ء

ہر فرد ہے ملت کے مقدرکا ستارہ:جب ہم اللہ کے ہوںگے تو پھر سارا عالم ہمارا ہوگااور پھر سکون آئے گا۔ ایک شہری ٹھیک ہوگا تو معاشرے میں امن آئےگا۔معلوم ہوتا ہے معاشرے میں ایک شہری سے ہی امن آتا ہے ۔ہماری معاشرتی سائنس یعنی سیاسیات یہ کہتی ہے کہ افراد سے معاشرہ بنتاہے،ہر شہری سے مل کر معاشرہ بنتاہےاور شہری کے امن سے معاشرہ امن میں آجاتاہے۔آج ساری دنیا امن کی پیاسی ہےاور یہ حقیقت ہے کہ پیاس اگر بجھتی ہے تو سرورکونین ﷺ کی محبت اور آپ ﷺکے تعلق اورآستانہ محمدیﷺ سے تعلق بنانے اور قائم رکھنے سے‘ اور کسی آستانے سے ،کسی اور درسے پیاس بجھنے کا سوال ہی پیدا نہیںہوتا ۔کملی والےﷺ کی غلامی میں ہی پیاس بجھ کر رہے گی ۔ عالم میں سکون تب آئے گاجب کملی والےﷺ کی غلامی میںامت کاہر فرد تو بہ کی طرف مائل ہوگا!۔شکران نعمت:ایک مزدور نے عجیب بات سنائی کہ آپ کا جب بھی یہاں(تسبیح خانہ میں کنسٹرکشن کا کام ہورہا تھا) سے گزر ہوتا ،تو آپ ہم سے کہتے کہ یہ سیمنٹ خراب ہورہا ہے! اینٹ بے جا توڑ رہے ہو!کچھ ٹکڑے رکھ لیتے اس کو لگالیتے! اس طرح میں آپ کو چار پانچ دن دیکھتا رہا! ایک دن میں نے اپنے دیگر مزدورساتھیوں کو سمجھایاکہ اللہ کی نعمتوںکی قدر دانی کرو ،ان کو فضائل بھی سنائے۔ دوتین ہفتوں کے بعدمیں نے ایک تجربہ کیا ہے میں نے پوچھاکیا تجربہ کیا ہے؟کہنے لگا: میں فلاں گاؤں کا ہوں،لاہور میں مہینہ دومہینے مزدوری کرتا ہوں۔ اس طرح کچھ پیسے اکٹھے کر کے گھرلے جاتاہوں!وہ جمع پونجی دوائیوں پر!کچھ گھر کے سودا سلف پر!کچھ بچوں کی تعلیم پرخرچ ہوجاتے ہیں۔اس طرح سارے پیسے ختم ہوجاتے ہیں !کہنے لگا: میں نے آپ کی باتوں پر عمل کرنا شروع کیا، نماز پڑھی ،ہر وقت ذکر کیا ،نعمتوں کی قدر دانی کی ،فرض شناسی کی اوراپنے کام میں چوری نہیں کی، دھوکہ نہیں دیا، ڈنڈی نہیں ماری!میں نے اس دفعہ آپ کی باتوں پر عمل کیاتھا۔جب میں گھر سے ہوکرواپس آیا ہوں!اللہ کا شکر ہے کہ بہت سے پیسے میں بچا کر آرہاہوں ،آدھے سے زیادہ میرے پیسے بچ گئے اور عجیب بات یہ ہے کہ آج تک میرے پاس کبھی پیسے نہیں بچے تھے۔میں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے تیری نیت کی وجہ سے تیرے مال میں برکت ڈال دی ہے، پہلے کثرت تو ہوتی تھی مگربرکت نہیں ہوتی تھی! تیرا جذبہ سچا ہوگیاہے اور تیرے اندر ایمانداری آگئی ہے تواللہ نے بھی تیرے سچے جذبے کی وجہ سے تیرے مال میںبرکت دے دی ہےاوراگر یہ جذبہ اور بڑھائے گا تواللہ تعالیٰ تیرے رزق کوبھی اور بڑھائے گا!اور اللہ تعالیٰ تیری نسلوں تک رزق پہنچائے گا! تویہ سب کر کے تو دیکھ آزمایا ہوا نسخہ ہے۔
نہ تھی اپنے حال کی خبر: کسی مصورنے ایک چوک پر ایک تصویر آویزاں کردی گئی اور ایک تحریر لکھ دی کہ جس کو اس تصویر کے اندر کوئی غلطی نظر آئے وہ اس غلطی کی نشاندہی کردے ۔شام کو دیکھا تو تصویر پر بے شمار نشان لگے ہوئے تھے ۔دوسرے دن پھرایک تصویر لگا دی اور کہا جس کو کوئی غلطی نظر آئے وہ اس کی نشاندہی نہ کرے بلکہ اس کی اصلاح کردے! شام تک کسی نے بھی اصلاح نہ کی۔ سارے کہتے سب ٹھیک ہے ،اپنی ذات جب زد پرآتی ہے تو یہی کیفیت ہوتی ہے !اپنی ذات کے خلاف نعرہ حق لگانا بڑا مشکل ہے!اور اپنی ذات کے خلاف نعرہ تو فقیرلوگ لگواتے رہتے ہیں ۔
میں کچھ نہیں ،تو سب کچھ ہے:جب تک اللہ والو اپنی ذات کی نفی اور اپنی ذات کا مجرم ہونا ثابت نہیں ہوگاتب تک آیت کریمہ کا مفہوم سمجھ نہیں آئے گا!آیت کریمہ کاترجمہ سمجھ نہیں آئے گا !اللہ تعالیٰ کی مددکی سمجھ نہیں آئے گی!یہ آیت کریمہ میں اللہ کی مددشامل ہے ،اس میں اِنِّیِّْاس لیے ہے کہ میں مجرم ہوں!کریم آقا میں اعتراف کرچکاہوں! اب تو معاف کردے!تیرا وعدہ ہے کہ اعتراف کرنے والا قابل معافی ہوتا ہے!اب تو معاف فرمادے!درگزرووالا معاملہ فرمادے !یقینا تو معاف کرنے والا درگزر کرنے والا ہے ۔
اقرارجرم:ہمارے ایک ملازم کا لکڑی کا آرا تھا !لکڑیوں کو اٹھا نے اور لانے کیلئے ایک روسی ٹریکٹر بھی ان کے پاس موجود تھا ۔وہ کہنے لگے: ایک دفعہ ایک گاڑی والے کے ساتھ میرے ٹریکٹر کا ایکسیڈنٹ ہوا۔ٹریکٹر کو توکچھ نہ ہوا وہاںگاڑی والے کا کافی نقصان ہوا۔ دونوں تھانے چلے گئے۔ اب میرے ڈرائیور نے اپنی قمیض اتار کر پولیس والوںسے کہنے لگا کہ مجھے مارو !اللہ تعالیٰ کے واسطے مجھے مارو! ان کے پاؤں پکڑے!ان کو واسطے دیئے کہ مجھے مارو! یہاں تک کہ جوتا بھی اتار کر دیا کہ مجھے مارو!پولیس والے حیران ہوئے ‘وہ کہتے بھئی تمہیں کیوں ماریں؟وہ کہتامیرے ٹریکٹر ٹرالی کی وجہ سے اس کی گاڑی کا نقصان ہواہے،اس لیے مجھے مارو اور مجھے جیل میں بند کرو۔ پولیس والے سوچنے لگے کہ دراصل اسے احساسِ ندامت ہے، اپنے کیے پرشرمندگی ہے، تو پولیس والوں کو بھی ترس آگیا پولیس والوں نے اسے دھکے دے کر تھانے سے باہرنکا ل دیا ،دراصل اعتراف جرم معافی کا سبب بھی بن جاتاہے ،لہذا اس کو معافی مل گئی۔ اس آیت کریمہ کا اعجاز یہ ہے ’’لَا اِلٰہَ اِلَّا اَنْتَ سُبْحَانَکَ اِنَّیْ کُنْتُ مِنَ الظَّلِمِینْ‘‘(جاری ہے)

Ubqari Magazine Rated 3.7 / 5 based on 257 reviews.