ایک عرب مسلمان لڑکی لندن میں زیر تعلیم تھی ایک مرتبہ وہ اپنی سہیلی کے ہاں ایک تقریب میں گئی کوشش کے باوجود وہ وہاں سے جلدی نہ نکل سکی جب فنکشن سے فارغ ہوکر نکلی تو رات آدھی سے زیادہ بیت چکی تھی۔ اسکا گھر کافی دور تھا سب سے جلدی گھر پہنچنے کا ذریعہ زیر زمین چلنے والی ٹرین تھی لیکن اس میں دشواری یہ ہے کہ آدھی رات کے بعد ٹرینوں میں اور اسٹیشنوں پر بہت سے جرائم پیشہ افراد ہوتے ہیں۔ آئے روز ٹی وی چینلز اور اخبارات میں یہاں ہونیوالی وارداتوں کا تذکرہ موجود ہوتا ہے۔ بہت ہی زیادہ دیر ہوچکی تھی۔ بس کافی وقت لے سکتی تھی۔ لڑکی نے بہت سے خدشات و خطرات کے باوجود ٹرین میں جانے کا فیصلہ کرلیا۔ یہ بات پیش نظر رہے کہ یہ لڑکی دیندار نہیں بلکہ بہت آزاد خیال اور لبرل تھی۔ جب وہ اسٹیشن پر پہنچی تو یہ دیکھ کر اس کے جسم میں خوف کی ایک لہر دوڑ گئی کہ اسٹیشن بالکل سنسان تھا‘ صرف ایک شخص کھڑا ہے جو اپنے حلیے سے ہی جرائم پیشہ لگتا تھا۔ وہ انتہائی خوفزدہ ہوگئی۔ پھر اس نے ہمت کی خود کو سنبھالا، قرآن مجید پڑھنا شروع کردیا اور اسے جو کچھ زبانی یاد تھا جسے وہ ایک عرصے سے بھولی ہوئی تھی سب کچھ پڑھ ڈالا اتنے میں ٹرین آئی اور وہ اس میں سوار ہوکر بخریت اپنے گھر پہنچ گئی اگلے دن کا اخبار دیکھ کر چونک اٹھی اسی اسٹیشن پر اس کے روانہ ہونے کے تھوڑی دیر بعد ایک نوجوان لڑکی کا قتل ہوا اور قاتل گرفتار بھی ہوگیا وہ پولیس اسٹیشن گئی پولیس والوں کو بتایا کہ قتل سے کچھ دیر پہلے وہ اسٹیشن پر موجود تھی۔ میں قاتل کو پہچانتی ہوں اس سے کچھ سوال و جواب کرنا چاہتی ہوں جب وہ مجرم کے سیل کے سامنے پہنچی تو اس سے پوچھا: کیا تم مجھے پہچانتے ہو؟ اس نے جواب دیا،ہاں! پہچانتا ہوں رات کو تم بھی اس اسٹیشن پر آئی تھیں۔ لڑکی نے پوچھا: پھر تم نے مجھے کیوں چھوڑ دیا وہ کہنے لگا: میں تمہیں کیسے نقصان پہنچاتا؟ تمہارے پیچھے تو دو انتہائی صحت مند اور مضبوط باڈی گارڈ کھڑے تھے یہ سن کر لڑکی واپس آگئی واپسی پر لڑکی کی تشکر اور احسان مندی کے جذبات سے مغلوب تھی اور اللہ تعالیٰ کی مدد اور نصرت پر اس کا بھروسہ مزید بڑھ گیا تھا۔ اگر ہم اپنے دل کی اتھاہ گہرائیوں سے اللہ کو پکاریں اور اللہ کی تائید و نصرت پر بھروسہ رکھیں تو ہم اللہ کی رحمت سے کبھی محروم نہیں رہیں گے۔آئیے! قرآن سے دوستی لگائیں‘ کمرے کی الماری میں گرد سے اٹے قرآن کو پھر سے باوضو ہوکراٹھائیں‘ کاپنتے لرزتے ہاتھوں سے گرد جھاڑیں‘ قرآن کو سامنے رکھ کر ہاتھ جوڑ کر معافی مانگیں کہ میں تجھے بھولا رہا‘ تجھے چھوڑ کر دنیا کی چمک دمک میں کھوگیا مگر بے شک اصل تو ہی ہے‘ تو ہی کلام الٰہی ہے جس کو پڑھنے اور تجھ پر عمل کرنے سے مجھے کامیابیاں ملنی ہیں‘ میری دنیا و آخرت سنورنی ہے۔قرآن کو اچھی سی خوشبو لگائیں‘ بہترین دھلا ہواخوبصورت غلاف چڑھائیں اور روزانہ اس کی تلاوت کریں‘ چاہیں ایک صفحہ ہی پڑھیں اور رب کریم سے اپنی مسائل کا حل مانگیں‘ قارئین! پھر دیکھیں مسائل کیسے حل ہوتے ہیں۔ میں نے ایک مرتبہ حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کے درس میں سنا تھا کہ آپ فرمارہے تھے کہ قرآن مجید اپنے نہ پڑھنے والوں کیلئے بددعائیں کرتا ہے ذرا سوچیے کہ جس کیلئے کلام الٰہی بددعا کرتا ہو اس کا انجام کیا ہوگا؟ آئیے! قرآن سے دوستی لگائیں اور کامیابیاں سمیٹ لیں۔روزانہ نماز فجر اور تلاوت قرآن پاک کے بعد درج ذیل وظیفہ پڑھیں ان شاء اللہ جو یہ پڑھے گا اس کا نام ابدالوں میں لکھا جاتا ہے۔
معروف کرخی رحمۃ اللہ علیہ سے مرفوعاً مروی ہے
جو روزانہ دس بار یہ وظیفہ پڑھنا ہے۔
اَللّٰھُمَّ اَصْلِحْ اُمَّۃَ مُحَمَّدٍ
اَللّٰھُمَّ فَرِّجْ عَنْ اُمَّۃِ مُحَمَّدٍ
اَللّٰھُمَّ ارْحَمْ اُمَّۃَ مُحَمَّدٍ
ترجمہ: ’’اے اللہ محمدﷺ کی امت کی اصلاح فرما‘‘، ’’اے اللہ محمدﷺ کی امت کی تکلیفیں دور فرما‘‘، ’’اے اللہ محمدﷺ کی امت پر رحم فرما ‘‘
جو یہ پڑھتا ہےاس کا نام ابدالوں میں لکھ دیا جاتا ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں