Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔ --

جوانی کی لمبی اننگز کھیلئے اور بڑھاپے کو لگائیے بریک

ماہنامہ عبقری - دسمبر 2018

ایک ہفتے میں دو دو بار روزانہ یہ ورزش کیجئے، پھر آہستہ آہستہ پانچ مرتبہ کرنے کی کوشش کیجئے۔ اس سے دوران خون باقاعدہ رہتا ہے۔ گھٹنوں میں درد کی شکایت نہیں رہتی۔ سینہ مضبوط ہوتا ہے۔ آنتوں کو تحریک ملنے سے قبض دور ہو جاتا ہے۔ گیس کی تکلیف نہیں رہتی۔

ہمارا جسم بے شمار خلیات اور ریشوں سے بنا ہے۔ جدید دریافت کے مطابق فری ریڈیکلز خلیات کو کمزور کرکے ہمیں بڑھاپے کی طرف دھکیلتے جاتے ہیں۔ یہی خلیے اور ریشے جتنے لچک دار ہوں گے، انسان اتنا ہی صحت مند ہوگا۔ ان کی لچک کم ہونے کے ساتھ ساتھ جوانی بھی رخصت ہونے لگتی ہے۔ یوگا کی ورزشیں عضلات میں لچک اور نرمی پیدا کرتی ہیں۔ پھیپھڑوں کی طرح یہ عضلات بھی آکسیجن کے محتاج ہوتے ہیں اور انہیں یہ آکسیجن ان میں رواں دوران خون ہی سے مل سکتی ہے، اس لیے یوگا ورزشوں میں سانس کی ورزشوں کو بڑی اہمیت حاصل ہے۔ اس کے علاوہ ورزشوں کے دوران تسلسل اور ایک رفتار سے سانس کا لینا بھی ضروری ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس طرح کی جانے والی یوگا ورزش کرنے والے مختلف امراض سے محفوظ رہتے ہیں۔ جھریاں ان کے جسم اور چہرے پر جال نہیں بنتیں۔ ان کی جلد نہیں لٹکتی اور وہ دوسروں کے مقابلے میں ذہنی اور جسمانی طور پر بھی جوان نظر آتے ہیں۔ پرانا یام:یعنی سانس کی ورزش کئی طریقوں سے کی جاتی ہے اسے یوگا میں بنیادی حیثیت حاصل ہے۔ بتایا ہوا طریقہ سب سے آسان ہے۔ شوق بڑھے تو اس کی دیگر اقسام بھی اختیار کی جاسکتی ہے یہ طریقے یوگا کی معیاری کتب میں درج ہوتے ہیں۔سرونگ آسن:سخت فرش پر دری وغیرہ بچھا کر سانس کی ورزشیں مکمل کرنے کے بعد بالکل چت لیٹ کر جسم کو ڈھیلا چھوڑ دیجئے اور ذہنی طور پر خود کو پرسکون رکھ کر دونوں بازو جسم سے لگا کر دونوں پیر، گھٹنے سیدھے رکھتے ہوئے آہستہ آہستہ اٹھاتے ہوئے کمر کو ہاتھوں سے تھامے اٹھتے جائیے یہاں تک کہ آپ کی ٹھوڑی سینے سے لگ جائے اور ٹانگیں بالکل عمودی حالت میں آجائیں۔ ٹانگیں آرام کی حالت میں رہیں اور سارا بوجھ کہنیوں پر پڑے۔ اوپر اٹھنے کے دوران آہستہ سانس لیتےرہیں۔ اس پوزیشن میں آنے کے بعد پیٹ کے ذریعے سے پانچ چھے سانس لے کر ٹانگیں ذرا پیچھے یعنی سر کی طرف لے جاکر ہاتھ ہٹا دیں اور دھیرے دھیرے زمین پر پہلی یعنی ابتدائی پوزیشن پر ٹکا رہنا چاہیے۔ ورزش کے دوران اپنی توجہ حلق پر مرکوز رکھیں، تھائرائڈ گلینڈ یہیں ہوتا ہے۔ اس کی بہتر کارکردگی کا صحت و توانائی سے بڑا گہرا تعلق ہوتا ہے۔ دماغ میں آکسیجن سے سیر خون کے پہنچنے سے ذہنی صلاحیتیں بڑھ جاتی ہیں۔ کانوں اور آنکھوں کو فائدہ پہنچتا ہے اور پورے بدن میں توانائی کی رو دوڑ جاتی ہے۔
اٹھان پد آسن:یعنی پیر بلند کرنے کی ورزش، فرش پر بالکل سیدھے چت لیٹ جائیے۔ گہرا سانس لے کر دونوں پائوں گھٹنوں میں سے موڑے بغیر زمین سے دو فٹ اوپر اٹھائیے اور تیز تیز سانس لیتے رہیے اور دھیرے دھیرے پائوں زمین پر واپس لے آئیے۔ آپ یہی ورزش ایک ایک پائوں سے بھی کرسکتے ہیں۔ ایک ہفتے میں دو دو بار روزانہ یہ ورزش کیجئے، پھر آہستہ آہستہ پانچ مرتبہ کرنے کی کوشش کیجئے۔ اس سے دوران خون باقاعدہ رہتا ہے۔ گھٹنوں میں درد کی شکایت نہیں رہتی۔ سینہ مضبوط ہوتا ہے۔ آنتوں کو تحریک ملنے سے قبض دور ہو جاتا ہے۔ گیس کی تکلیف نہیں رہتی۔ اس ورزش کے دوران پیر اور جسم تھرتھرائے تو اسے کمزوری کی علامت سمجھا جائے۔ یہ کیفیت رفتہ رفتہ دور ہو جائے گی جو جسم کے توانا ہونے کی علامت ہوگی۔
ہل آسن:یعنی جسم کو ہل جیسی پوزیشن میں لانے کی ورزش‘ فرش پر بالکل چت لیٹ کر ہاتھ جسم کے ساتھ رکھ لیں۔ کوشش کیجئے کہ ریڑھ کی ہڈی زمین سے لگی رہے۔ اب سرونگ آسن ہی کی طرح پیروں کو بالکل سیدھا رکھتے ہوئے اٹھا کر پیٹ کو سکیڑتے جائیں اور ٹانگیں پیچھے کی طرف اس حد تک لائیں کہ وہ فرش پر ٹک جائیں۔ بازو اور ہتھیلیاں فرش پر ٹکی رہیں۔اس سے بھی پورے جسم کو فائدہ پہنچتا ہے۔ ریڑھ اور پشت مضبوط ہوتی ہے یوں پورے جسم کے لیے یہ طاقت بخش ثابت ہوتی ہے۔ اعصابی نظام میں توانائی آتی جاتی ہے۔ ریڑھ کی ہڈی لچکدار ہوتی ہے تو جوانی برقرار رہتی ہے۔ پیٹ کےپٹھے مضبوط ہوتے ہیں۔
بدھا پدم آسن:پدم آسن کو ’’کنول آسن‘‘ بھی کہتےہیں۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ آلتی پالتی مار کر اس طرح بیٹھیں کہ بایاں پیر دائیں گھٹنے پر اور دایاں پیر بائیں گھٹنے پر رکھا جائے۔ کرسیوں، صوفوں پر بیٹھنے کے عادی افراد کے بیٹھنے کا یہ انداز مشکل ہوتا ہے، لیکن کوشش کرتے رہنے سے اس انداز میں نشست ممکن ہو جاتی ہے۔ اس انداز میں بیٹھ کر پشت بالکل سیدھ رکھیے اور دھیرے دھیرے گہرے سانس لینے کے بعد دونوں ہاتھ پیچھے لے جاکر پکڑ لیجئے اور سانس خارج کرتے ہوئے آہستہ آہستہ جھکتے جائیے یہاں تک کہ پیشانی زمین کو چھونے لگے۔ دبلے پتلے افراد یہ آسن آسانی سے کرلیتے ہیں۔ فربہ افراد کو اس کی مشق کرنا ہوگی۔ ابتدا میں آدھا منٹ یہ ورزش کریں۔ اس کے دوران سانس لیتے رہیں۔ مشق ہو جائے تو یہ ۸ منٹ تک کی جاسکتی ہے۔ اس سے اعصاب توانا ہوتے ہیں۔ پیٹ چھوٹا ہوتا ہے۔ آنتوں، معدے اور جگر کا فعل جاگتا ہے۔ گردے صاف ہوتے ہیں۔ گلا مضبوط ہوتا ہے۔ چہرے کی جھریاں دور ہوتی ہیں۔ کان، آنکھیں، بال، اور دماغ کو طاقت ملتی ہے۔ پیروں میں خون کی روانی بڑھتی ہے۔ اکثر موٹے افراد اس تکلیف میں مبتلا رہتے ہیں۔ پیروں اور ہاتھوں میں سوزش کی تکلیف ختم ہو جاتی ہے۔ موٹاپا کم ہوکر جسم توانا ہوتا جاتا ہے۔ دمے، بواسیر کے مریضوں کے لیے بھی یہ آسن مفید ہوتا ہے۔
بھجنگ آسن:فرش پر پیٹ کے بل لیٹ جائیے۔ سانس لے کر ہاتھوں کے بل آہستہ آہستہ اٹھئے۔ پہلے ٹھوڑی اٹھے پھر سینہ اورپھر پیٹ۔ سر کو ممکنہ حد تک پیچھے لے جاکر سانس لیتے رہیے۔ ایسے پانچ سانس لے کر چھٹے سانس پر آہستہ آہستہ پہلی حالت میں آجائیے اور سانس خالی کردیجئے۔ خیال رہے کہ پیرزمین کے ساتھ لگے رہیں۔ ابتدا میں ۴۔۵ مرتبہ یہ ورزش کیجئے۔ پھر اسے ۱۲ مرتبہ تک عمر اور طاقت کے مطابق کرسکتے ہیں۔ کوشش کیجئے کہ آپ کا سر ناگ کی طرح جس قدر ہوسکے، پیچھے جائے۔ آنکھیں کھلی اور منہ بند رکھ کر سر کو سانپ کی طرح دائیں بائیں حرکت دیجئے۔ اس ورزش میں بڑھاپے کو روکنے کی صلاحیت ہوتی ہے۔ ریڑھ کی ہڈی میں لچک پیدا ہوتی ہے۔ سستی، کاہلی دور ہوتی ہے۔ گلینڈز کو تحریک ملتی ہے۔ خصوصاً کارٹی زون کی تیاری میں باقاعدگی پیدا ہوتی ہے۔ دمے اور جوڑوں کے درد سے تحفظ حاصل ہوتا ہے۔ پتے، جگر، لبلبے اور گردوں کی کارکردگی بہتر ہوتی ہے۔ قبض دور ہوتا ہے۔ ماہواری کا نظام درست رہتا ہے اور جسم خوب صورت ہوتا جاتا ہے۔
شلبھ آسن: سنسکرت میں شلبھ ٹڈی کو کہتے ہیں۔ پیٹ کے بل فرش پر لیٹ کر تھوڑی کو آگے کرکے فرش پر ٹکا دیں۔ دونوں ٹانگیں ملی رہیں اور تلووں کا رخ آسمان کی طرف رہے۔ بازو جسم کے ساتھ رہیں۔ سانس لیتے ہوئے پہلے دائیں ٹانگ کو دھیرے دھیرے گھٹنے میں سے تھوڑا موڑ کر اٹھائیے اور جہاں تک ہوسکے، اوپر لے جائیے۔ اسی کے ساتھ سر اور سینہ بھی اوپر اٹھائیے۔ یہی عمل دوسری ٹانگ کے ساتھ کریں۔ چند روز بعد جب توانائی آجائے، دونوں پیروں سے یہ ورزش کریں۔ دونوں ہاتھ فرش پر مضبوطی سے ٹیک کر ٹانگیں کولہے میں سے اٹھائیں اور ہاتھوں کے زور سے سر اور سینہ بھی اونچا کریں اس میں پورے جسم خاص طور پر کمر کے حصے میں بڑا زور پڑے گا۔ یہ ورزش ابتدا میں 3 مرتبہ اور بعد میں ۶مرتبہ کریں۔اس سےپیروی کی فاضل چربی گھل جاتی ہے۔ کولہے چھٹتے اور کمر پتلی ہوتی ہے۔ پیٹ گھٹ جاتا ہے۔ بواسیر کے لیے نہایت مفید ہے۔ خصیوں کی باریک رگیں مضبوط ہوتی ہیں۔ اپنڈی سائٹس کا خطرہ ٹل جاتا ہے۔ جسم مضبوط ہوتا ہے۔ گیس کی شکایت باقی نہیں رہتی۔ خواتین کا نظام تولید توانا ہوتا ہے۔ پورے جسم میں آکسیجن خوب جذب ہوتی ہے۔ گردوں کا فعل درست رہتا ہے۔

Ubqari Magazine Rated 5 / 5 based on 180 reviews.