پودینہ ہمیشہ ایسی جگہ ہوتا ہے جہاں بہترین پانی‘ صحت افزا مقام اور اچھا ماحول ہو۔ بہت سے لوگ پودینہ صرف اس لیے بھی لگاتے ہیں کہ وہاں سے مچھر دور ہوجاتے ہیں‘ ہماری طب کی پرانی کتابوں میں یہ بات واضح لکھی ہے اورکئی تجربہ کار لوگوں سے میں نے یہ بات سنی بھی ہے اور پوچھی بھی ہے کہ جہاں پودینہ ہوتا ہے وہی سانپ کے زہر کا تریاق ہے اور وہاں سانپ نہیں آتے اور سانپ سے بچنے کے لیے پودینہ کا استعمال اور پودینہ کو اگانا۔ آج سے پانچ ہزار سال پرانی تاریخ اٹھائیں تو ہمیں ایک چیز بہت یقینی ملتی ہے کہ پودینہ سے بڑھ کر کوئی اینٹی بائیوٹک نہیں‘ اس سے بڑا اینٹی بائیوٹک دنیا میں نہیں ہے۔ پودینہ کا استعمال کرنے والا موسمی بخارات اور موسمی دردوں سے بچا رہتا ہے اور جو شخص پودینہ استعمال کرتا ہے وہ ہمیشہ ایسی لاعلاج بیماریوں سے بچے رہتے ہیں جن کا دنیا میں علاج نہیں ہے۔
آج کل کینسر کا بڑھتا ہوا روگ اور کینسر کی بڑھتی ہوئی تکالیف پودینہ اور دہی کو پھر سے یاد کرا دیا اور پودینہ نے پھر سے صحت کی طرف بڑھنے کے نئے قدم اٹھوا دئیے ہیں۔ میرا تو مشورہ یہی تھا کہ اپنی نسلوں کو دہی اور پودینہ کا استعمال لازم کرائیں اور ہمیشہ دن میں ایک وقت کھانے کے بغیر یا کھانے کے ساتھ ان کو پودینہ اور دہی کا استعمال بہت زیادہ کرائیں۔ لاعلاج بیماریوں سے بچے رہیں گے‘ موسمی روگوں اور تکالیف سے محفوظ رہیں گے حتیٰ کہ وبائی امراض سے بھی ان کی حفاظت رہے گی۔ پہلے دور میں بچوں کو یہ چیز ضروری استعمال کروائی جاتی تھی اور اس چیز کا فائدہ بھی ہوتا تھا اور
حقیقتاً فائدہ ملا ہے‘ میرے پاس ایک شخص آیا کہنے لگا کہ میں نے کبھی بھی ڈاکٹری ادویات استعمال نہیں کیں‘میں نے پوچھا کیوں؟ کیا آپ دیسی ادویات استعمال کرتے ہیں ؟کہنے لگا نہیں! میں کوئی دوائی استعمال نہیں کرتا۔ کوئی مجبوری ہو تو بھی میں ہمیشہ ٹوٹکوں سے فائدہ حاصل کرتا ہوں اور ٹوٹکوں سے ہی مجھےنفع ملتا ہے۔ میں نے پوچھا کوئی ٹوٹکہ مجھے بھی بتادیں۔ کہنے لگے کہ بہترین ٹوٹکہ دہی اور پودینہ ہے۔ جو شخص اس سے دوستی کرلے وہ یقینی اور دائمی فائدہ پاتا ہے۔ اور جو دوستی نہ کرے وہ طرح طرح کی بیماریوں‘ مصائب‘ تکالیف اور روزانہ نئے سے نئے علاج تلاش کرتا رہتا ہے۔ میں نے پوچھا کہ آپ کو یہ ٹوٹکہ کہاں سے ملا؟ کہنے لگے: دراصل ایکپرانی کتاب میرے ہاتھ آئی‘ اس میں لکھا تھا کہ بیماریوں سے بچنے کےلیے ایک پہلوانی راز میں حیران ہوا‘ اس میں لکھا تھا اگر آپ بیماریوں سے بچنا چاہتے ہیں تو پورے یقین اور اعتماد سے آپ دہی اور پودینہ استعمال کریں اور دہی اور پودینہ کے استعمال سے آپ ہمیشہ کے لیے انوکھی پریشان کن ہٹیلی اور ضدی بیماریوں سے بچ جائیں گے۔ بس یہ بات میرے دل کو لگی اور اس دن سے میں نےمسلسل دہی اور پودینہ استعمال کرنا شروع کردیا۔ پہلے تو گھر والوں اور بالخصوص بچوں نے منہ بنایا لیکن بچوں اور گھر والوں کو میں نے اس کا عادی بنایا اس کے فوائد بتائے اور پیار محبت سے اس پرانے پہلوانی ٹانک کی طرف متوجہ کیا۔
بس پھر میرے گھر سے دوائیں ختم ہونا شروع ہوئیں اور صحت و تندرستی بڑھنا شروع ہوئی اور اب عالم یہ ہے کہ میرے بچے دوائیں استعمال نہیں کرتے بلکہ صحت مند رہتے ہیں اور وبائی موسمی بیماریوں سے بہت بہترین انداز سے بچے رہتے ہیں۔ قارئین! کیا خیال ہے دہی اور پودینہ ہم کیوں چھوڑ بیٹھے؟ اکیلا دہی اور پودینہ آپ چاہیں اس میں کالی مرچ سفید زیرہ ملا سکتے ہیں ‘ہلکا نمک ملا سکتے ہیں لیکن دہی اور پودینہ کا استعمال ’صحت کے رازوں میں سے ایک راز ہے‘ اور تندرستی کے کمالات میں سےا یک کمال ہے۔ معدے کی اصلاح‘ جگر کی اصلاح ‘ پٹھوں اور اعصاب کی اصلاح اس سے بڑھ کر شاید اور کوئی چیز ہمیں نہ ملے اورکوئی چیز شاید ہمیں
میسر نہ ہو۔ نہایت فائدہ مند چیز ہے اور نہایت صحت مند چیز ہے‘ اس سے دوستی کریں اپنی نسلوں کو اس کا عادی بنائیں اور جب نسلیں اس کی عادی بنیں گی توبیماریوں سے چھٹکارا اور نسلوں کی معذوری سے چھٹکارا ملے گا۔ طبیعت ‘صحت‘ جسم میں تندرستی اور دماغ روشن‘ آنکھیں چمکدار‘ معدہ‘ جگر ٹھیک‘ پٹھے اعصاب بہت زیادہ بہترین ہوں گے۔ آئیے اس سے دوستی کریں اور بیماریوں کو بھگائیں صحت مند زندگی اور درازی عمر کے راز پائیں۔ کیونکہ لمبی عمر کا راز دہی میں ہے‘ سائنس کی گزشتہ جتنی بھی تحقیقات ہیں کہ جن قوموں نے لمبی عمر پائی ان کے پیچھے دہی لازم تھی ایک صحرائی بوڑھے نے مجھے ایک راز بتایا ان کا نام ’’قاضی اللہ رکھا‘‘ تھا۔ مجھ سے کہنے لگے: مجھے دو چیزوں سے ’’ویر‘‘ (یعنی دشمنی )ہے ۔ ایک گھی شکر سے اور ایک دہی سے۔ میں نے سوال کیا:میں سمجھا نہیں۔ کہنے لگے: دراصل میں ان چیزوں سے دشمنی کروں گا تو انہیں کھاؤں گا اگر ان سے دوستی کروں گا تو انہیں کھاکیسے سکتا ہوں‘ میں اس وقت نوے سال کے قریب ہوں‘ 1947ء سے پہلے اور اس کے بعد تک بھی جب انڈیا پاکستان کے بارڈر کی تاریں نہیں لگیں تھیں اونٹ پر بیٹھتا تھا اور رات کو اونٹ پر ہی سوجاتا تھا‘ اونٹ خودبخود جیسلمیر جاتا اسے راہوں کی خبر تھی‘ میں صبح صرف گھی شکر اور اوپر سے دہی پی لیتا تھا اور پھر شام تک مجھے کچھ پتہ ہی نہیں چلتا تھا۔ اونٹ تو ویسے بھی آٹھ دن نہ کھائے تو اس کا گزارا ہوجاتا ہے لوگ میری صحت و تندرستی کو دیکھتے ہیں میں اونٹ کو نیچےبیٹھا کر اب بھی نہیں چڑھتا۔ کھڑے اونٹ پر چڑھتا ہوں‘ اس کی وجہ دہی ہے اور یہی غذائیں ہیں۔ قارئین! دہی اور پودینہ وہ صحت کا راز ہے جو سستا بھی ہے اور صحت مند بھی ہے۔ سب سے بڑی بات یہ ہے کہ اس کے کوئی ایسے سائیڈایفکیٹ نہیں ہیں جسے انسان استعمال کرکے پریشان ہو بلکہ استعمال نہ کرنے والا تو پچھتائے گا استعمال کرنے والا کبھی نہیں پچھتائے گا۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں