گھٹاٹوپ اندھیروں سے کیسے نکلیں
ایڈیٹر کی ڈھیروں ڈاک سے صرف ایک خط کاانتخاب نام اورجگہ مکمل تبدیل کر دیئے ہیں تاکہ رازداری رہے۔ کسی واقعہ سے مماثلت محض اتفاقی ہو گی۔اگر آپ اپنا خط شائع نہیں کراناچاہتے تو اعتماد اور تسلی سے لکھیں آپ کا خط شائع نہیں ہوگا۔ وضاحت ضرور لکھیں
ایڈیٹر صاحب السلام علیکم! کے بعد عرض ہے میرا اصل مسئلہ یہ ہے کہ میرے بھائی کی تنخواہ 4 ہزار روپے ہے اور ہمارے گھر فون کیا فریج اور ٹی وی بھی نہیں ہیں۔ میں نے اس وجہ سے آپ سے کتاب ( عامل بنئے) پڑھنے کی اجازت مانگی تھی۔ میں اور میری بہن ہم دونوں ٹیوشن پڑھاتی ہیں میری بہن نے B.A کیا ہوا ہے اور C.T کا انگلش کا پیپر دیا ہوا ہے۔ میں M.Comکے تیسرے سمسٹر کی طالبہ ہوں۔ جناب یہ مضمون بہت مشکل تھے اور میں نے کوئی ٹیوشن وغیرہ بھی نہیں پڑھی تھی کیونکہ ہمارے گھر کے حالات اس بات کی اجازت نہیں دیتے ۔ میں نے اور میری بہن نے جتنی تعلیم حاصل کی ہے ساری پرائیویٹ طور پر کی ہے۔ جناب میں اور میری بہن چاہتی ہیں آپ ہمارے لئے دعا کریں ہم ان پیپروں میں پاس ہو جائیں تاکہ ہمیں کسی اچھے سرکاری محکمے میں نوکری مل جائے اور میں اپنی باقی تعلیم جاری رکھ سکوں۔ ان سرکاری اداروںمیں انسان بغیر سفارش کے قدم بھی نہیں رکھ سکتا۔ جناب میں اور میری بہن ٹیوشن پڑھا کر اپنی پڑھائی کے اخراجات پورے کرتی ہیں کیونکہ جو بچے ٹیوشن پڑھنے آتے ہیں ان کی فیسیں بھی 100 روپے یا 150 روپے سے زیادہ نہیں ہیں۔ ان بچوں کی مائیں کہتی ہیں کہ اگر فیس بڑھائی تو ہم اپنے بچے نہیں پڑھوائیں گے۔ جناب ہم جیسے مجبور اور بے بس لوگوں کو ہر کوئی دبانے کی کوشش میں لگا ہوا ہے۔ ہر کوئی ہماری غربت اور محتاجی کا فائدہ اٹھانے کی کوشش میں ہے۔ جناب میری والدہ بیمار ہیں۔ ان کی بیماری پر خرچ کرنا اور گھر کی ضروریات کو 4 ہزار روپے میں پورا کرنا اس پرآشوب اور مہنگائی کے دور میں بہت مشکل ہے۔
جناب پچھلے 5 سالوں سے ہمارے حالات بہت خراب ہیں یہ جو پانچ سال ہم نے گزارے ہیں یہ صرف اس امید پر کہ شاید اگلا سال اچھا ہو لیکن نہیں۔ ان پانچ سالوں میںہم نے اپنی پڑھائی کو کس مشکل سے پورا کیا ہے یہ ہم ہی جانتے ہیں۔ کبھی کھانے کو روٹی نہیں ہوتی تو کبھی سالن نہیں ہوتا اور کبھی پہننے کو کپڑا نہیں ہوتا۔ رمضان المبارک میں لوگ افطار کے وقت دنیا کی ہر ہر نعمت کا مزہ چکھتے ہیں اور ہم ڈونگے کو یا پلیٹوں کو اوپرنیچے ڈھانپ کر خود پاس بیٹھ جاتے ہیں کہ اوپر سے اگر کوئی آ گیا تو یہ نہ کہے کہ ان کے پاس کچھ کھانے کو نہیں ہے۔ جناب ہمارے پاس تو موبائل بھی نہیں ہے کہ ہم لوگ اس کے ذریعے آپ سے رابطہ کرکے اپنے غموں کی داستان سنا سکیںبلکہ ہم لوگ اس چیز کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتے۔ جناب ہو سکتا ہے آپ کو یہ سب پڑھ کر یقین نہ آئے کہ آج کے دور میں بھی کسی کے گھر کے حالات ایسے ہو سکتے ہیں لیکن ہمارے ہیں ‘ جناب میرے لئے میری بہن کے لئے دعا کریں ہم پاس ہو جائیں اور میں اپنی تعلیم مکمل کرسکوں ۔ میں نے بہت امید کیساتھ آپ کو خط لکھا ہے کہ آپ اپنے علم سے جو اللہ تعالیٰ نے آپ کو عطا کیا ہے ہماری مدد ضرورکریں گے۔ہم تو ان حالات میں کسی خوشی کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتے۔ جیسے جیسے وقت گزرتا جا رہا ہے ہمیں ایسے لگتا ہے جیسے ہم مرتے جا رہے ہیں۔ کیونکہ 5 سال بہت طویل ہوتے ہیں اور اب مہنگائی اتنی ہو گئی ہے کہ ہم اپنے گھر کاخرچہ مشکل سے پورا کرتے ہیں۔
جناب میں نے بہت امید اور آس کے ساتھ خط لکھا ہے ۔ آپ میرے ان تمام مسائل کے حل کےلئے کوئی دعا کریں کوئی وظیفہ پڑھنے کےلئے بتا دیں کیونکہ ہم بھی دوسرے لوگوں کی طرح ہنسی خوشی زندگی گزارنا چاہتے ہیں جو لوگ ہمیں دیکھ کر منہ موڑ لیتے ہیں یا ہمارا مذاق اڑاتے ہیںیا ہم سے جان چھڑانا چاہتے ہیں یا ہم سے نفرت کرتے ہیں۔ جناب آپ کی کوئی اولاد تو ہو گی اس کے صدقے مجھ گنہگار کی مدد فرمائیں میں اور میرے گھر والے آپ کو صرف دعا دے سکتے ہیں۔ آپ اپنی بیٹی سمجھ کر میری مدد فرما دیں۔ جناب اپنے حالات اپنے منہ سے یا اپنے ہاتھ سے لکھ کر کسی کوبتانا بہت اذیت ناک ہوتاہے اس وقت میری آنکھیں خون کے آنسو رورہی ہیں۔ میں آپ سے مدد کی طلبگار ہوں آپ کو اللہ کا واسطہ اللہ کی اس گنہگار بندی کی مدد فرمائیں ۔ جناب میں نے آپ کو اپنے سارے حالات اور مسئلے لکھ دیئے آپ Pleaseانہیں پڑھ کر ضرور میری مدد کے بارے میں سوچئے گا۔ جناب مجھے روپوں یا پیسوں کی مدد کی ضرورت نہیں ہے مجھے اللہ کی طرف سے مدد چاہیے۔ ہم انسانوں کی زندگی میں خوابوں اور عذابوں کے بہت سے درخت ہوتے ہیں جو بھوک لگے تو پھل نہیں دیتے دھوپ لگے تو چھاﺅں نہیں دیتے ‘ ہمارے جاننے والے اور ہمارے ملنے والے ایسے ہی لوگ ہیں جو ہمارا مذاق اڑاتے ہیں۔ جناب میں جو بھی سبق یا اسم پاک کا ورد کرتی ہوں اس کا اثر نہیں ہوتا۔ میں نے آپ کو اپنی جاننے والی آنٹی کے توسط سے خط لکھا ہے مجھے امید ہے آپ ضرور میری سرپرستی فرمائیں گے۔ اگر اس خط میں آپ کو کوئی بات بری لگے یا کوئی ایسی بات جس سے بدتمیزی ظاہر ہوتی ہو تو پلیز مجھے معاف کر دیجئے گا۔ جناب میں آپ کے جواب کا شدت سے انتظار کروں گی۔ پلیز مجھے جواب ضرور دیجئے گا۔ آپ کی بہت بہت مہربانی ہو گی۔ اللہ آپ کو آپ کے بچوں کو اور آپ کے ماں باپ کو ہم جیسی مجبوریوں اور مشکلات سے دور رکھے۔ آمین۔
ایڈیٹر صاحب ہم ان مایوسی کے گھٹاٹوپ اندھیروں سے نکلنا چاہتے ہیں راحت ، سکون اور عزت کی زندگی بسر کرنا چاہتے ہیں۔ اللہ کیلئے ہمارے حق میں اللہ سے خصوصی دعا اور ہمیں کسی وظیفے کی رہنمائی ضرور فرمائیے۔ (ایک دکھیا ری بہن)
(قارئین الجھی زندگی کا سلگتا خط آپ نے پڑھا ، یقینا آپ دکھی ہو ئے ہو ں گے ۔ پھر آپ خو د ہی جوا ب دیں کہ اس دکھ کا مداوا کیا ہے ؟)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں