Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔ --

ایسی ہستی کی معلومات جو باکمال تھی

ماہنامہ عبقری - دسمبر 2018

رسول اﷲ ﷺ نے ارشاد فرمایا : ’’کبھی کسی مال نے مجھے اتنا نفع نہیں پہنچایا جتنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے مال نے مُجھے فائدہ پہنچایا۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ رو پڑے اور عرض کی: یا رسول اﷲ ﷺ! میں اور میرا مال صرف آپ کے لئے ہی ہے۔‘‘

’’حضرت انس رضی اللہ عنہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے روایت فرماتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا : ’’میں نے نبی اکرم ﷺ سے عرض کیا کہ جب میں (آپﷺ کے ساتھ) غار میں تھا اگر اِن ( تلاش کرنے والے کفار) میں سے کوئی شخص اپنے قدموں کے نیچے دیکھے تو یقیناً ہمیں دیکھ لے گا تو حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا : ’’اے ابوبکر رضی اللہ عنہ ! اُن دو (افراد) کے متعلق تمہارا کیا گمان ہے جن کے ساتھ تیسرا خود اﷲ رب العز ت ہو۔‘‘( بخاري، الصحيح، 3 : 1337، رقم : 3453)۔’’حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں حضور نبی اکرم ﷺ کی بارگاہ میں بیٹھا ہوا تھا کہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ بھی اپنی چادر کا کنارہ پکڑے حاضرِ خدمت ہوئے۔ یہاں تک کہ ان کاگھٹنا ننگا ہو گیا، حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔ ’’تمہارے یہ صاحب لڑ جھگڑ کر آرہے ہیں۔‘‘ انہوں نے سلام عرض کیا اور بتایا کہ میرے اور عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے درمیان کچھ تکرار ہوئی تو جلدی میں میرے منہ سے ایک بات نکل گئی جس پر مجھے بعد میں ندامت ہوئی اور میں نے اُن سے معافی مانگی لیکن انہوں نے معاف کرنے سے انکار کر دیا۔ لہٰذا میں آپ کی بارگاہ میں حاضر ہو گیا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’اے ابوبکر رضی اللہ عنہ ! اﷲ تمہیں معاف فرمائے‘‘ یہ تین مرتبہ فرمایا۔ اس کے بعد حضرت عمر رضی اللہ عنہ نادم ہو کر حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے گھر گئے اور انکے بارے میں پوچھا کہ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کہاں ہیں؟ گھر والوں نے کہا: نہیں ہیں! چنانچہ آپ بھی حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور سلام عرض کیا، اس وقت حضور نبی اکرم ﷺ کے چہرہ پُر نور کا رنگ بدل گیا۔ یہ صورتِ حال دیکھ کر حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ڈر گئے اور گھٹنوں کے بل ہو کر عرض گزار ہوئے : ’’یا رسول اﷲ ﷺ ! اﷲ کی قسم! میں ہی زیادتی کرنے والا تھا۔‘‘ یہ دو مرتبہ عرض کیا پس نبی اکرم ﷺنے ارشاد فرمایا : ’’بے شک جب اﷲ رب العزت نے مجھے تمہاری طرف مبعوث فرمایا تو تم سب لوگوں نے میری تکذیب کی (جھٹلایا) لیکن ابوبکر نے میری تصدیق کی اور پھر اپنی جان اور اپنے مال سے میری خدمت میں کوئی دقیقہ فرو گزاشت نہ کیا‘‘۔ پھر دو مرتبہ ارشاد فرمایا ’’کیا تم میرے ایسے ساتھی سے میرے لئے درگزر کرو گے؟‘‘ اس کے بعد حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو کبھی اذیت نہیں دی گئی۔‘‘(1. بخاري، الصحيح، 3 : 1339، کتا ب المناقب، رقم : 3461)
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مہاجرین و انصار صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کی مجلس میں تشریف لایا کرتے۔ (صحابہ کرام رضی اللہ عنھم ) بیٹھے ہوتے اور ان میں حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ اورحضرت عمر رضی اللہ عنہ بھی موجود ہوتے۔ ان صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سے کوئی بھی آپﷺ کی طرف نظریں اٹھا کر نہیں دیکھتا تھا سوائے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے۔ پس یہ دونوں حضور ﷺ کی طرف دیکھا کرتے تھے اور حضور نبی اکرم ﷺ ان دونوں کی طرف دیکھا کرتے۔ وہ دونوں آپ ﷺ کی طرف دیکھ کر مسکراتے تھے اور آپﷺ ان دونوں کی طرف دیکھ کر تبسم فرمایا کرتے تھے۔‘‘(1. ترمذي، الجامع الصحيح، 5 : 612، رقم : 3668۔2. احمدبن حنبل، المسند، 3 : 150، رقم : 12538۔3. حاکم، المستدرک، 1 : 209، رقم : 418)’’حضرت عبد اﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہما سے روایت ہے کہ میں حضور نبی اکرم ﷺ کی بارگاہ میں حاضر تھا اور آپ ﷺ کے پاس ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ اس حال میں بیٹھے ہوئے تھے کہ آپ نے عباء (لباس جو سامنے سے کھلا ہوا ہو اور اُس کو کپڑوں کے اوپر پہنا جاتا ہے) پہنی ہوئی تھی جس کو اپنے سینے پر خِلال (لکڑی کا ٹکڑا، جس سے سوراخ کیا جاتا ہے) سے جوڑا ہوا تھا اس وقت حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر جبریل علیہ السلام نازل ہوئے اور کہا : ’’اے محمد ﷺ ! میں کیا دیکھ رہا ہوں کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عباء پہن کر اُسے اپنے سینے پر ٹانکا ہوا ہے؟‘‘ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ’’اے جبریل علیہ السلام! انہوں نے اپنا سارا مال مجھ پر خرچ کر ڈالا ہے۔‘‘ جبریل علیہ السلام نے کہا : ’’اﷲ رب العزت آپ ﷺکو سلام فرماتے ہیں اور ارشاد فرماتے ہیں کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ سے کہیں، کیا تو اپنے اِس فقر میں مجھ سے راضی ہے یا ناراض؟‘‘ اس پر حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : ’’اے ابوبکر رضی اللہ عنہ! اﷲ رب العزت تم پر سلام فرماتے ہیں اور تمہیں ارشاد فرماتے ہیں، ’’کیا تو اپنے اس فقر میں مجھ سے راضی ہے یا ناراض؟‘‘ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کی۔ ’’میں اپنے ربِ کریم پر ناراض ہوں گا؟ میں تو اپنے رب سے (ہر حال میں) راضی ہوں میں اپنے ربِ کریم سے راضی ہوں۔ میں اپنے ربِ کریم سے راضی ہوں۔‘‘(. ابن جوزي، صفة الصفوة، 1 : 250)

 

Ubqari Magazine Rated 3.7 / 5 based on 120 reviews.