طاغوتی طاقتیں:میراایک دن اپنی رضاعی بہن کے ہاں جانا ہوا۔ وہ تو اللہ کو پیاری ہوچکی تھی ان کے بچوں کیلئے ہدیہ لیا ہوا تھا۔ان کی بیٹیاں کہنے لگیںکہ:’’ ماموں آپ تو ہمیں بھول گئے ‘‘ ان کے بھائی کا ڈیرا ہے ،اس ڈیرے پر ایک درخت تھا،اس درخت کے ساتھ کچھ سبز جھنڈیاں اور جھنڈے لہرارہے تھے ۔ایک تھڑا سا بھی بناہوا تھا اوراس پر کارپٹ بچھا ہواتھا ،چراغ بھی جل رہے تھے ۔میں نے پوچھا:یہ کیا ہے؟کہنے لگے :’’یہاں ایک ہستی آتی ہے بڑی پہنچی ہوئی سرکار ہیں۔ لوگ یہاں آکر منتیں بھی مانتے ہیں۔حقیقت کچھ اس طرح ہے کہ ان کے پیچھے شیطانی جنات ہوتے ہیں۔ سرورکونین ﷺکے دور میں بت بولاکرتے تھے ۔ان بتوں کے اندر سے جنات بولتے تھے اور وہ سرکش خبیث جنات ہیں جوانسانوں کے عقائد کو برباد کر تے ہیں ، اللہ جل شانہٗ کی ذاتِ عالی سے ہٹا کر شیطا ن کی پرستش پر لگانے والی یہ طاغوتی طاقتیںدراصل شیطانی جنات ہیں۔ منتر، تنتراور جنتر پر اثر کیوں ہوتے ہیں ؟:میرے حضرت سیدومرشدی محمد عبداللہ ہجویری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے مجھ سے ویرانوں میں چلّے بھی کروائے ۔کافی عرصہ ویرانوں اور بیابانوںمیںرہا۔اس دوران ایک صاحب مجھے ملے ،وہ بھی اپنی کسی جستجو میں تھے۔جنگل اور ویرانی تھی، وہاں کی بڑی عجیب داستان ہے ۔وہ صاحب مجھ سے کہنے لگے:’’ میںآپ کو ایک منتر دیتاہوں یہ پڑھ کر ہاتھ پر پھونک مارکر بھڑوں کے چھتے میں ہاتھ ماریںاگر ایک بھڑ بھی آپکو کاٹ جائے توآپ کا ہاتھ ہوگااورمیرا گریبان ہوگا۔‘‘ پھر کہنے لگے :’’ ایک قرآن پاک کی آیت بھی اس ضمن میں دیتاہوں۔اس ترکیب سے اس آیت کو پڑھو اور اس کو پڑھ کر ہاتھ پرپھونک مارو، اگر تمہارے یقین کی کمزوری ہوئی تو پھر تمہیں بھڑ کاٹ سکتاہے ۔ میں نے ان سے پوچھا کہ :’’وہ منتر کے بارے میں تو تم کہتے ہو کہ شرطیہ ہے،اور یہ قرآنی آیت شرطیہ نہیں ہے ایسا کیوں؟وہ صاحب کہنے لگے کہ بات دراصل یہ ہے کہ کاٹتے تو منتر پڑھنے کے بعد بھی ہیں اور یہاں بھی۔بس منترپڑھ لینے سے وہ شیطانی چیزیں اپنے اوپرسارااثر لے لیتی ہیں تاکہ اس کا یقین قرآن سے ہٹ کر شیطانی چیزوں پر آجائے ۔اور اللہ کا کلام یقینا فائدہ دے گا،اگر آپ کا یقین کامل ،ایمان مستحکم اور اعتماد مضبوط ہوگا ۔حسین و جمیل دوشیزہ دریائے نیل کی نذر:دور جہالت میںدریائے نیل کی روایت یہ تھی کہ ہرسال کسی جوان کنواری لڑکی کو بناؤ سنگار کرکے دریائے نیل میں ڈالا جائے یعنی اس کو ڈبو کر قتل کردیاجائے۔اس فعل کے بعد نیل کے پانی کی سطح چڑھ جاتی اور پھر مصرکی فصلیں بہترین ہوتی تھی ۔اگر اہل مصر ایسا نہیں کرتے تو دریامیںطغیانی نہیں آتی اور ان کی فصلیں ویران ہوجاتی تھیں ۔جب مصر فتح ہوا تو حضرت عمر رضی اللہ عنہٗ کے پاس یہ پیغام بھیجا گیا کہ امیرالمومنین دریائے نیل کی تویہ روایت ہے توجواب میں حضرت عمر رضی اللہ عنہٗ نے دریائے نیل کو خط لکھا!!!دریائے نیل کو خط لکھنا عقل کی دنیا میں تودیوانگی ہے مگر عشق کی دنیا میں یہ دیوانگی نہیں۔اتباع:دین سارے کا سارااتباع کا نام ہے ۔دین ماننے کا اورجاننے کا نام نہیں ہے ۔ فقیر کا یہ نادرموتی اپنے پاس سنبھال کر رکھنا !غیر مسلم ہم سے زیادہ ہمارا دین جانتے ہیں۔ ایک بندہ کہتا ہے کہ میرے پاس دین کی معلومات بہت زیادہ ہیںیہ کون سی فخر کی بات ہے! اور ایک بندہ کہتاہے میرے پاس دین کی زیادہ معلومات نہیں ہیں لیکن دین پر میراعمل ہے کیونکہ اس نے مانا ہے۔حضرت عمرفاروق رضی اللہ عنہٗ نے دریائے نیل کو خط لکھا کہ’’ اگرتمہیں اللہ جل شانہٗ کے حکم سے چلنا ہے تو چل ورنہ ہمیں تیر ی ضرورت نہیں ‘‘ خط قاصدکو دیاایک تیز رفتار گھوڑے پر قاصد مصرگیا، لمبی مسافتیں طے کر کے قاصدنے مصر کے گورنر حضرت عمر و بن العاص رضی اللہ عنہٗ کی خدمت میں یہ خط پیش کیا ،اور انہوں نے بغیر چوںچراں کیے وہ خط دریائے نیل میں ڈال بھی دیاکیونکہ ان کو بھی یقین تھا کہ یہ خط اللہ پاک کے امر کے مطابق ہی ہے۔ ہم نے وہ نہیں کرنا جو ہمارا رب نہیں چاہتا! ہم تو وہ کریں گے جوہمارا رب چاہتا ہےاورپھر توفیصلہ اللہ کے ہاتھ میں ہے۔رب کی چاہت کو پورا کرنا ہے!چاہے سمجھ آئے یانہ آئے ۔ہر وقت باوضو رہنے سے رزق میں برکت آئے گی! گھر میں’ بسم اللہ‘ کے ساتھ سلام کرنے سے برکتیں آئیں گی!’’سورۂ اخلاص ‘‘پڑھنا اور سلام کرنا ہے!اس عمل سے گھر میں رزق کی برکتیں اللہ نازل فرمادے گا!عمل ضروری ہے سمجھ ضروری نہیں ہے۔کملی والےﷺکی بتائی راہوں پر چلنا ہے:اس بات پر بھی غور کرلواللہ والو! دین عقل کا نام تو ہے ہی نہیں، دین تو نقل کانام ہے۔ہم نے آقا کملی والے ﷺ کی نقل کرنی ہے اور وہ بھی پورے پورے طریقے سے ۔اب ان کے اندر کا من اسی بات پر راضی ہوگیا تھا ۔کیونکہ انہوں نے سرورکونین ﷺ کی صحبت اختیار کی تھی اور ہمیں بھی کسی ولی کی صحبت ہی نفع دے گی اور یہ نفع یقین سے آ ئے گا ،اعتماد واعتقاد سے آئے گا ۔جو کوئی اپنی عقل سے چلے گا ان کا کوئی عمل دیکھ کر اپنی عقل کے مطابق فتوے دے گاتو پھر اس کا یقین بھی ختم ہوجائے گا اور اس کاایمان بھی ختم ہوجائے گا اور اس کے عمل کی بھی چھٹی ہوجائیگی۔(جاری ہے)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں