میاں صاحب درزی ہیں جو کسی کی دکان پر دیہاڑی پر کام کرتے ہیں‘ ہم دونوں کی ماہانہ آمدنی بمشکل آٹھ ہزارہو گی لیکن ناشکری اور نہ امیدی کبھی نہیں رکھی۔ اتنی کم آمدنی میں بھی ایک آس رہتی کہ حضور ﷺ اپنے در پر ضرور بلائیں گے۔
محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! میں نے تقریباً 2013ء کے عبقری شمارہ میں پڑھا تھا کہ جب بھی اذان ہوباادب ہوکر اذان کا جواب دیا جائے اور اذان مکمل سننے کے بعد تین مرتبہ تلبیہ یعنی لَبَّیْکَ اللّٰهُمَّ لَبَّیْکَ، لَبَّیْکَ لَا شَرِیْکَ لَکَ لَبَّیْکَ اِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَکَ وَالْمُلْکَ لَاشَرِیْکَ لَکَ پڑھا جائے۔اس طرح پڑھنے والے کو اللہ تعالیٰ ہرصورت میں اپنے در کی حاضری نصیب کرتا ہے‘ یہ سوچ کر میں نے بھی شروع کردیا کہ چلو کبھی میری بھی باری آہی جائے گی میں جوکہ نہایت ہی غریب ہوں کرائے دار ہوں‘ میں گھروں میں قرآن پاک پڑھاتی ہوں‘ میرے میاں صاحب درزی ہیں جو کسی کی دکان پر دیہاڑی پر کام کرتے ہیں‘ ہم دونوں کی ماہانہ آمدنی بمشکل آٹھ ہزارہو گی لیکن ناشکری اور نہ امیدی کبھی نہیں رکھی۔ اتنی کم آمدنی میں بھی ایک آس رہتی کہ حضور ﷺ اپنے در پر ضرور بلائیں گے۔ میاں صاحب اکثر کہتے تم پاگل ہو کہاں ہمارے حالات تو خواہش تم در حضورﷺ کی کرتی ہو لیکن ہر اذان کے بعد پڑھنا نہ بھولتی اور سب کچھ بھول جاتی مگر یہ نہ بھولتی‘ اللہ تعالیٰ کی رحمت کو مجھ ناقص‘ مجھ گلیوں کے روڑے کوڑے پر رحم آگیا۔نامعلوم کیا ہوا علاقہ کے کچھ مخیر حضرات نے مسجد میں پیسے اکٹھے کیے اور محلے کے چند غرباء کے حج کا بندوبست کردیا جس میں ہماری بھی تشکیل ہوگئی۔ ایسا ہمارے علاقہ میں پہلی مرتبہ ہوا تھا۔ میں پہلے اسے مذاق سمجھتی رہی‘ مجھے یقین نہ آیا بلکہ کتنے دن میں خود کو یقین دلاتی رہی۔ کوئی اسے کچھ بھی کہے میں تو اسے عبقری کا فیض اور برکت کہوں گی اب جن دنوں لوگ یہ تحریر پڑھیں گے ان دنوں ہم درنبیﷺ پر موجود ہوں گے۔ اللہ تعالیٰ ایسے ہی کرم فرماتے ہیں۔
(ج،ر)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں