یہ لکھنے کا مقصد یہ ہے کہ میرے جیسی کتنی ہی لڑکیاں ہوں گی جو ایسے مسائل اور رشتوں کی وجہ سے ایسے مسائل کا شکار ہیں اس وظیفے سے فائدہ اٹھائیں اللہ بُرا کرنے والوں کو ایسے دکھاتا ہے جیسا اس کا یقین ہو‘
محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! سب سے پہلے آپ کے اور آپ کے خاندان کیلئے‘ قیامت تک آنے والی نسلوں کیلئے آپ کے اس سفر اور کام کیلئے جو اللہ کیلئے کررہے ہیں اور آپ کے ذریعے اللہ کی طرف جانے والوں کیلئے بہت سے بھی زیادہ ساری دعائیں‘ اللہ آپ کو قیامت تک آباد رکھے اور آپ کی نسلوں کیلئے خیرو عافیت عطا فرمائے۔ محترم حضرت حکیم صاحب !عرصہ ڈیڑھ سال سے بیمار ہوں‘ ہر طرح کی ادویات کھاچکی ہوں لیکن ٹھیک نہیںہوئی‘ پانچ ماہ پہلے عبقری رسالہ گھر آیاپڑھا اور پڑھتی ہی چلی گئی‘ امید جاگی‘ ٹھیک ہوجاؤں گی‘ ستمبرکے مہینے میں اسم اعظم کے دم میں حاضر ہوئی تھی بہت بُرا حال تھا‘ گھر سے تسبیح خانہ تک کا راستہ مرتے طے کیا‘ بہت یقین کے ساتھ آئی تھی‘ یقین تھا پہنچ گئی ہوں‘ تو ٹھیک بھی یہاں سے ہوکر جاؤں گی‘ ساری رات بے چینی میں گزاری‘ صبح ٹھیک چھ بجے دم کا اعلان ہوا‘ دم سے دس منٹ پہلےنیند آئی‘ دس منٹ میں اتنی نیند سوئی لگا سالوں تک کی نیند پوری ہوگئی‘ جب اٹھی میرے جسم میں کوئی تکلیف نہیں تھی‘ دم ہوا واپسی کیلئے رکشہ میں بیٹھی پھر اتنا ہی وزن میرے سر پر پڑا میں سمجھ گئی روحانی مسئلہ ہے‘ وہاں عبقری اسٹریٹ میں مختلف اعمال کے بینرز دیوار کے ساتھ لگے تھے‘ اس میں ایک یَاقَھَّارُ کا تھا‘ یَاقَھَّارُ پڑھنا شروع کردیا‘ اتنا پڑھا‘ پڑھتی گئی مجھے اس لفظ کی تاثیر ملی‘ مجھ پر جنات ظاہر ہونے لگے‘ پڑھنے سے روکا‘ کہتے پڑھنا چھوڑ دو تمہیں ٹھیک کردیں گے‘ میں نے کہا پڑھنا کبھی نہیں چھوڑوں گی‘ اس سے بھی زیادہ تکالیف دے لو‘ پھر مجھے روکا‘ ایک نے گلا دبایا‘ میں صبح اٹھی بہت بہتر تھی‘ میں جانتی تھی یہ سب دکھاوا ہے‘ یہ میں نے پڑھنا نہیں چھوڑا اور یقین کے ساتھ مزید پڑھا‘ نومبر کے مہینے میں عبقری روحانی اجتماع میں شرکت کیلئے تسبیح کیلئے نکلی‘ راستے میں اللہ تعالیٰ سے باتیں شروع کردیں اور دل میں کہا یااللہ پڑھ تو رہی ہوں نامعلوم پڑھائی کہاں تک پہنچی ہے‘ آنکھیں بند کیں توکیا دیکھتی ہوں کہ اندھیری گلی میں چلتی جارہی ہوں‘ ہر طرف اتنا گہرا اندھیرا ہے‘ سامنے سے عورت آتی دکھائی دی‘ لمبا قد‘ اس نے سیاہ رنگ کی چادر اوڑھی ہوئی تھی‘ میں نے اسے دیکھتے ہی اپنے اباجی سے کہا آگئی ہے معافی مانگنے‘ میرے ابو مجھے نظر نہیں آتے لیکن طنزیہ ہنسی ہنستے ہیں‘ میرے ابو کہتے ہیں بھلا یہ کیوں معافی مانگے گی تجھ سے؟ میں کہتی ہوں ابو دیکھنا اتنے میں وہ عورت میرے پاس سے گزر جاتی ہے‘ رکتی نہیں مگر واپس آکر میرے پاؤں پکڑتی ہے اور کہتی ہے اب تو بس کردو‘ میں
پوچھتی ہوں کیا بس کروں‘ کہتی پڑھنا چھوڑ دو‘ تمہارے پڑھنے سے ہمیں بہت تکلیف ہوتی ہے۔ میں جب اس کی طرف دیکھتی ہوں دل کانپ جاتی ہے‘ بہت ڈراؤنی ہوتی ہے دل میں خیال آتا ہے پاؤں پکڑے ہوئے ہیں‘ نقصان نہیں دے سکتی‘ میں نے پوچھا بتاؤ مجھے اتنی تکالیف کیوں دیتے رہے ہو‘ کس کے کہنے پرایسا کیا‘ وہ نہیں بولتی‘میں نے پھر پوچھا: نہیں‘ بولی پھر پوچھا تو مسکرا کر ایسے انسان کا نام لیا جس نے اپنی جان سے بڑھ کر میری فکر کی‘ میں نے پھر پوچھا سچ بتاؤ‘ جھوٹ مت بولو‘ وہ سچ نہیں بولتی‘ میں نے پڑھنا شروع کیا غائب ہوگئی۔ عبقری روحانی اجتماع میں آنے سے پہلے اچانک طبیعت خراب ہوئی‘ خون کی الٹی آئی‘ پہلے تو بہت گھبرا گئی مگر پھر خود ہی تسلی ہوئی‘ پھر مُحَمَّدٌرَّسُوْلُ اللہِ اَحْمَدُ رَسُوْلُ اللہِ کی تسبیح پڑھی پھر سے عورت نظر آئی‘ اس کا سر نہیں تھا اس کے ساتھ دو بچے تھے‘ وہ مجھے ڈھونڈتے پھرتے ہیں میں چھپتی پھرتی ہوں ‘ یَاقَھَّارُ پڑھنے سے پہلے عبقری میگزین سے دیکھ کرمیں نے درود شریف پڑھنا شروع کیا تھا یَاوَدُوْدُ صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ اِنَّکَ رَحِیْمُ الْوَدُوْد تب بھی مجھے خواب آتے کہ میرے پیچھے جنات لگے ہوئے ہیں اور میرے ابو مجھے بچاتے ہیں ۔کبھی میرا منگیتر مجھے بچاتا ہے‘ ایک خواب آیا میں دیکھ رہی ہوں جہاز ہے بہت بڑا اور دیکھتے ہی دیکھتے گرگیا ۔جب تسبیح خانہ لاہور سےپہلا اسم اعظم کا روحانی دم ہوا پھر خواب آیا ایک جہاز گررہا ہے اور مجھے کسی نےاس میں سے اتار لیا ہے۔ یہ لکھنے کا مقصد یہ ہے کہ میرے جیسی کتنی ہی لڑکیاں ہوں گی جو ایسے مسائل اور رشتوں کی وجہ سے ایسے مسائل کا شکار ہیں اس وظیفے سے فائدہ اٹھائیں اللہ بُرا کرنے والوں کو ایسے دکھاتا ہے جیسا اس کا یقین ہو یقین کریں یہ بالکل سچ ہے‘ عبقری نام سچ کا ہے‘ سب سے پہلے بُرا کیا میری ایک قریبی رشتہ دار اور ان کی بیٹی نے۔ جب میں نے یَاقَہَّارُ پڑھنا شروع کیا تو مجھے خواب آیا کہ میری وہ رشتہ دار اور ان کی بیٹی مجھے رکشہ میں لے کر جارہی ہے میں پوچھتی ہوں ہم کہاں جارہے ہیں‘ وہ مجھے نہیں بتاتی‘ مجھے رکشہ سے اتار دیتی ہیں‘بہت زیادہ زور سے وہ رشتہ دار مجھے دھکا دیتی ہیں اور وہاں طوفان میں مٹی کے برتن اڑتے پھرتے ہیں‘ مٹی کے برتن ہانڈی نما ہوتے ہیں جن کی عجیب ہی آواز ہوتی ہے۔ وہاں ایک عورت بیٹھی ہوتی ہے اس نے کالے کپڑے پہنے ہوتے ہیں‘ اس کا چہرہ نظر نہیں آتا‘ وہ بس ایک ہی بات کہہ رہی ہوتی ہے کہ ’’تم نے نہیں بچنا‘ بڑا سخت کالا جادو ہے‘‘ مگر میں ان برتنوں سے بچتی بچاتی اس طوفان سے باہر آتی ہوں آگے پھر وہی عورت بیٹھی ہوتی ہے میں اسے دیکھتی ہوں وہ بڑی حیرانی سے کہتی ہے ’’(ج) بچ کیسے گئی‘‘ میں سوچتی ہوں میرا نام اس کو کس نے بتایا‘ یہی سوچتے ہوئے میری نظر میری رشتہ دار اور اس کی بیٹی پر پڑتی ہے‘ میں ان کے پاس جاتی ہوں اور کہتی ہوں تم مجھے اتنے طوفان میں کیوں چھوڑ کر آئیں تھیں‘ وہ ایک دوسرے کا منہ دیکھنے لگ جاتی ہیں جواب نہیں دیتیں‘ پھر میری اسی رشتہ
دار کی ایک اور بیٹی میرے اوپر بیٹھی دکھائی دی اور کہتی ہے ’’کرادی ہے نہ بس تمہاری‘‘ اب ایک ایسے انسان کا ذکر کرتی ہوں کہ جس نے مجھ پر ظلم ڈھانے میں کوئی کثر نہ چھوڑی‘ میں ظاہری طور پر بیمار تھی‘ وہ ظالم ڈاکٹر بھی ہے اور کالا جادوگر (جھوٹا عامل) بھی ہے‘ میرے ہی کہنے پر میرے ابو نے اسے گھر بلایا‘ مجھے دیکھتے ہی کہنے لگا سخت کالا جادو کا اثر ہے‘ میرے ابو سے پیسے مانگے گندے عمل شروع کردئیے‘ اس نے اپنے گندے ارادے سامنے رکھ کر پتہ نہیں کیا کیا‘ میرا دماغ بہت چکراتا‘ دل ایسے ہوگیا جیسے کوئی غمی یا خوشی اثر ہی نہیں کرتی‘ جسم کام کرنا چھوڑ گیا‘ کبھی ہاتھوں سے جان نکلتی‘ کبھی سینےسے لگتا جیسے کوئی ہے جو میرے ساتھ ہے‘ ایک دم وہ چیز محسوس تھی‘ مگر نظر نہیں آتی تھی‘ پہلے وہ مغرب کے بعد آتی محسوس ہوتی تھی جب میں درود شریف پڑھتی تھی تو وہ چیز جسم سے جاتی محسوس ہوتی تھی‘ اس جھوٹے عامل کو پتہ چل گیا کہ میں پڑھتی ہوں تو یہ مسلسل اپنا گندا علم کرتا۔ مگر جب میں نے علامہ لاہوتی پراسراری صاحب کا بتایا وظیفہ یَاقَہَّارُ جو کہ میں نے تسبیح خانہ کی گلی میں لگے فلیکس بورڈ سے پڑھا تھا پڑھنا شروع کیا اور دوسرے دم کیلئے تسبیح خانہ میں آئی۔ یہ آدمی میرے خواب میں آیا‘ بہت زیادہ لوگ لے کر میرے گھر کے سامنے کھڑا ہے‘ مجھے ڈراتا دھمکاتا ہے اور کہتا ہے تمہارے پیچھے میرا ہاتھ تھا‘ تم نے یہ کیا کیا؟ میں کہتی ہوں میں پھر ٹھیک کیوں نہیں ہوئی؟ کہتا: میں تمہیں نہیں چھوڑوں گا؟ میں بہت مطمئن ہوتی ہوں‘ آنکھ کھلتی ہے‘ اللہ رب العزت کا شکر ادا کرتی ہوں‘ اللہ تعالیٰ نے تسبیح خانہ سے ملا دیا‘ اللہ تعالیٰ نے یَاقَہَّارُ کا وظیفہ ایسے گلی میں گزرتے عطا فرمادیا۔ علامہ لاہوتی پراسراری صاحب اور حضرت شیخ الوظائف کیلئے دل سے بہت دعائیں نکلتی ہیں۔ آپ بہت اللہ والے ہیں‘ مجھے اب بھی معلوم ہے کہ وہ جادوگر سخت کالا جادو کررہا ہے‘ وہ میرے پیچھے پڑا ہے‘ وہ میری جان میری عزت کا دشمن ہے‘ وہ مسلسل گندی پڑھائیاں کرتا ہے‘ کبھی کبھی دماغ پر اثر ہوتا ہے مگر میں اب اس کے ہر وار سے یَاقَہَّارُ کی وجہ سے محفوظ ہوں۔ جب شروع میں میں نے یَاقَہَّارُ کا ورد شروع کیا تو میری طبیعت خراب ہوئی تو آپ کا ایک درس سنا کہ کسی کا گلا دباؤ گے تو آنکھیں توباہر آئیں گی اور جتنا گُڑ ڈالو گے اتنا میٹھا ہوگا۔ بس پھر تو میرا جذبہ اور بھی بڑھا اور میں نے مزید تعداد میں پڑھنا شروع کردیا۔ ان شاء اللہ مجھے یقین ہے کہ میری اس عامل سے بہت جلد جان چھوٹ جائے گی اور میں مکمل ٹھیک ہوکر عزت کے ساتھ شادی کرنا چاہتی ہوں۔ اللہ پاک آپ کے درجات بلند
فرمائے‘ رہتی دنیا تک آپ کو اور آپ کی ٹیم کو سلامت رکھے۔ آمین!۔ (ج، لاہور)
آسیب زدہ شخص:
ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ائمہ مسلمین میں کوئی بھی اس بات کا منکر نہیں کہ جن آسیب زدہ شخص کے جسم میں داخل ہوتا ہے جو اس کا انکار کرے وہ شریعت پر تہمت لگاتا ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں