ہمارے ہاں رواج بن گیا ہے کہ موت ہو، جنازہ ہو،قرآن خوانی ہو، ہم باتیں یا مذاق کرتے رہتے ہیں۔ حالانکہ یہ ایسا وقت ہوتا ہے جس میں موت کو یاد کرنا چاہئے کہ جانے والا چلا گیا ہے اور ہمار ا نمبر آنے والا ہے اور کم از کم خاموش رہنا ضروری ہے۔ ایک دفعہ ایک قرآن خوانی میں شرکت کرنے کا موقع ملا۔ قرآن خوانی مسجد میں تھی۔ بڑی خوبصورت اور بڑی مسجد تھی۔ اس دوران ایک نوجوان مسجد میں داخل ہوا جسے میں جانتا تھا، انتہائی مزاحیہ مزاج آدمی تھا۔ ہر وقت مذاق کرتا رہتا تھا یہ نہ دیکھتا کہ کونسی محفل ہے۔ یہ بات کرنا مناسب ہے یا نہیں۔ بس اس کا مقصد یہ ہوتا تھا کہ ایسی بات کروں کہ سب ہنسنے لگیں۔ اب مسجد میں بیٹھ کر اس نے سوچا کہ ایسی بات کروں کہ سب ہنسنے لگیں۔ میرے قریب ہی ایک بزرگ بابا جی بیٹھے ہوئے تھے جو کہ مسجد کے قریب رہتے ہیں، جو تقریباً ہر قرآن خوانی میں موجود ہوتے ہیں۔ اس نوجوان نے ان بزرگ سے کے ساتھ مذاق کرنا شروع کر دیا اور کہا کہ ”بابا جی اب آپ اپنا نمبر لگائیں“ یعنی آپ فوت ہو جائیں اور آپ کی قرآن خوانی کی جائے۔ اس کے قریب بیٹھے ہوئے تمام دوست ہنسنے لگے۔ بابا جی بھی شرمندہ ہو گئے، بابا جی نے کہا کہ نمبر لگانا یا نہ لگانا میرے بس میں نہیں ہے۔ کسی کو کوئی پتہ نہیں کہ اس کی عمر کتنی ہے اور کسی کو کوئی علم نہیں کہ اس کا کب نمبر لگتا ہے۔ ایک ہفتہ بعد اچانک اسی نوجوان کے سینے میں درد ہوا۔ ہسپتال لے گئے لیکن وہ راستے میں فوت ہو گیا۔ ڈاکٹر نے کہا کہ ہارٹ اٹیک ہوا ہے۔ اس نوجوان کی قرآن خوانی تھی۔ میں بھی اس میں شامل تھا۔ وہ بابا جی بھی موجود تھے وہ کھانا کھا رہے تھے اور صحت مند تھے اس لئے کہتے ہیں کہ مذاق میں بھی ایسا بول نہیں بولنا چاہئے جو اللہ کو ناپسند ہو اور کیا پتہ کہ قبولیت کا لمحہ کونسا ہے؟
Ubqari Magazine Rated 4.0 / 5 based on 862
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں