ایک صحابی ؓ کا نام اصرم تھا جس کے معنی کاٹنے کے آتے ہیں رسول اللہ محمدمجتبیٰ و مرتضیٰ ﷺ نے فرمایا تمہارا نام اصرم نہیں بلکہ زرعۃ ہو گا جس کے معنی کھیتی اور زرخیزی کے ہوتے ہیں بعد میں وہ صحابی اسی نام سے معروف ہوئے لہٰذا ہمیں اچھے ناموں کا اہتمام کرنا چاہیے
انسانی فطرت کا تقاضا یہ ہے کہ ہر چیز میں حسن و جمال کو پیش نظر رکھا جائے اس لئے کہ اللہ عز و جل نے انسان کو بہترین ساخت اور عمدہ صورت عطا فرمائی ہے ۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ۔’’ ہم نے انسان کو عمدہ ساخت میں پیدا کیا ہے‘‘ لہٰذا یہ ہمارا فرض بنتا ہے کہ اپنے بچوں کی نگہداشت اور نشو و نما کی جہاں بہترین انداز میں فکر کریں وہیں یہ بھی ضروری ہے کہ بچوں کے نام بھی اچھے رکھے جائیں‘ اچھے نام اچھی علامت کا مظہر ہوتے ہیں ۔آج کل عمومی مزاج یہ بنتا جا رہا ہے کہ بچوں کے ناموں میں جدت ہو ایسا نام رکھا جائے کہ کسی اور کا ویسا نام نہ ہو خواہ اس کا مفہوم کچھ بھی نکلتاہو ۔ حالانکہ حضور ﷺ نے فرمایا کہ انبیا ء علیہم السلام کے ناموں پر اپنے بچوں کے نام رکھو اسی لئے حضور اکرم ﷺ نے اپنے آخری صاحب زادے کا نام ابراہیم رکھا تھا جو حضرت ماریہ ؓ کے بطن سے پیدا ہوئے تھے۔ ایک حدیث میں حضور اکرم ﷺ کا ارشاد ہے : ۔ قیامت کے دن تمہیں اپنے اور اپنے آبا ء کے نام سے پکارا جائے گا لہٰذا تم اچھے نام رکھا کرو ۔ احادیث میں اچھے نام ایسے ناموں کو قرار دیا گیا جس سے عبدیت کا اظہار ہو چنانچہ عبداللہ اور عبدالرحمٰن اللہ تعالیٰ کے نزدیک پسندیدہ نام ہیں حضور اکرم ﷺ اچھے نام رکھنے کا اہتمام فرماتے تھے بلکہ نام میں اگر معنوی اچھائی نہ ہو یا اس میں شبہ ہو تو اسے بدل دیا کرتے تھے ۔ حضرت زینب بنت ابی سلمہ ؓ کا نام ’’برۃ ‘‘ تھا جس کے معنی نیکو کار ہیں حضور نبی کریم ﷺ نے ان کا نام اس لئے تبدیل فرما دیا کہ اس میں اپنی تعریف کا پہلو نکلتا ہے اس کی وجہ سے نفس کہیں دھوکا نہ دے لہٰذا آپ کا نام زینب رکھا۔ اسی طرح ایک صحابی کا نام ’’حزن ‘‘ تھا آپ ﷺ نے ان کا نام اس لئے بدل دیا کہ اس کے معنی سخت زمین کے ہوتے ہیں بدل کر سہیل نام رکھا دیا جس کے معنی نرم ہونے کے ہیں۔
حضورنبی اکرم ﷺ اچھے ناموں سے شگون لیتے تھے نام سن کر خوش ہوتے اور اس کے اچھے اثرات کے متمنی ہوتے تھے ۔ صلح حدیبیہ کے موقع پر معاملہ الجھا ہوا تھا قریش کی جانب سے ثالثی کے لئے جب سہیل آئے تو حضورنبی اکرم ﷺ نے دریافت فرمایا کہ کون ہیں ؟ بتایا گیا کہ سہیل ہیں حضور اکرم ﷺ نے فرمایا کہ اللہ عز و جل نے ہمارے معاملے کو آسان کر دیا اور پھر ان کے ذریعے صلح حدیبیہ کا تاریخ ساز معاہدہ وجود میں آیا جسے اللہ عز و جل نے فتح مبین سے تعبیر کیا ۔
حضور اکرم ﷺ نے مدینہ منورہ جسے پہلے یثرب کہتے تھے بدل کر اس لئے اس کا نام طابہ اور طیبہ رکھا کہ یثرب کے معنی ہیں جرم و زیادتی اور اس نام میں الزام کا مفہوم پایا جاتا ہے ۔ آپ ﷺ نے تاکید فرمائی کہ یثرت کو طیبہ ‘ خوش گوار ‘ عمدہ کہا جائے مدینے کے معنی شہر کے آئے ہیں چوں کہ یہ مدینۃ الرسول ﷺ ہے اس لئے اس کا نام ہی مدینہ پڑ گیا اب اگر بغیر کسی اضافت کے مدینہ کہا جائے تو ا س سے مراد مدینۃ الرسول ﷺ طیبہ ہی ہو گا۔
مدینہ منورہ میں بخار کی وباء عام تھی‘ بڑی شدت کا بخار ہوتا تھا اکثر مدینے کے باہر سے آنے والے اس میں مبتلا ہو جاتے تھے‘ نو وار داس کی زد میں آتے تو وہ جلد وہاں سے رخصت ہونا چاہتے تھے ۔ اللہ کے رسول ﷺ نے مدینے کی مشقتیں جھیلنے پر جنت کی بشارت سنائی اور اس کا نام طیبہ رکھ دیا تو مدینے کی فضا اللہ کے فضل سے خوش گوار ہو گئی ۔ رسول کریم ﷺ نے خواب میں دیکھا کہ کالی کلوٹی عورت مدینہ منورہ سے نکل کر حجفہ (جہاں یہودیوں کی آبادی تھی) چلی گئی آپ ﷺ نے فرمایا کہ وہ وبا تھی جو یہاں سے منتقل ہو گئی اس لئے بعض تارکین نے لکھا ہے کہ مدینہ منورہ کو اب یثرب کہنا صحیح نہیں ہے۔ ایک بات یہ بھی مشاہدے میں آئی ہے نام رکھنے میں غلو کی حد تک یکساں اوزان کا خیال رکھا جاتا ہے یعنی سارے بچوں اور بچیوں کا نام ہم وزن ہوں حالانکہ ناموں کے سلسلے میں یہ غیر ضروری ہے کبھی کبھی اس کی پابندی بھونڈی معنویت پیدا کر دیتی ہے۔ بچوں کے حقوق میں سے یہ بھی ہے کہ ان کا نام اچھا رکھا جائے اور اچھےنام کو پکارتے وقت بھی ملحوظ رکھا جائے اسی طرح نام بگاڑنا بھی گناہ کی بات ہے ۔
قرآن پاک میں اس سے باز رہنے کا حکم ہے لہٰذا کسی کے نام کو بگاڑ کر پکارنا نہیں چاہیے بعض اوقات اس میں خود گھر والوں کی طرف سے کوتاہی ہوتی ہے وہ پیار میں مختلف نام تراش لیتے ہیں اور پھر وہی نام بن جاتا ہے اس سے پرہیز لازم ہے ۔ ایک صحابی ؓ کا نام اصرم تھا جس کے معنی کاٹنے کے آتے ہیں رسول اللہ محمدمجتبیٰ و مرتضیٰ ﷺ نے فرمایا تمہارا نام اصرم نہیں بلکہ زرعۃ ہو گا جس کے معنی کھیتی اور زرخیزی کے ہوتے ہیں بعد میں وہ صحابی اسی نام سے معروف ہوئے لہٰذا ہمیں اچھے ناموں کا اہتمام کرنا چاہیے اور ایسے نام نہیں رکھنے جس کا معنی اور مفہوم برا اور غلط نکلتا ہو اس لئے کہ انسانی شخصیت پر نام کا گہرا اثر مرتب ہوتا ہے۔(بشکریہ! فیض الاسلام)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں