آج دودھ لینے کیلئے جب دودھ فروش کی دکان پر پہنچا تواتفاق سے دودھ پہنچانے والی گاڑی جس پر دودھ رکھا ہوا تھا پہنچ گئی ‘ گاڑی بیک کرکے لگائی جارہی تھی کہ دودھ آرام سے اتار کر دکان کے اندر رکھا جاسکے۔ایک موٹر سائیکل سوار کوشاید اندازہ نہ ہو سکا اور وہ دودھ والی گاڑی کی پچھلی سائیڈ سے گزرنے لگا تو دودھ والی گاڑی جس کو ایک ہیلپر ریورس(بیک) کروا رہا تھا اس نے ڈرائیور سے ایمرجنسی بریک لگوائی‘ موٹرسائیکل والا بال بال بچا‘ موٹرسائیکل والے نے جلدی میں ہیلپر کو کچھ کہا اور چلا گیا۔خیر اب جو دودھ والی گاڑی بیک کروا رہا تھا اس نے انتہائی غلیظ گالیاں نکالنا شروع کردیں۔اب موٹرسائیکل سوار تو جاچکا تھا اور یہ صاحب گالیاں در گالیاں دئیے جارہے ہیں۔ میں نے دودھ والا برتن دکان کے کاؤنٹر پر رکھا اور ہیلپر کے پاس گیا اور انہیں انتہائی شائستہ انداز میں پوچھا کہ بھائی! موٹرسائیکل سوار تو کب کا جاچکا‘ اب آپ یہ جو گالیاں دے رہے ہیںاس کا آپ کو کتنے نوافل کا ثواب ہوا؟ اس نے پھر گندی سی گالی نکالی اور بولا! باؤ جی! ’’اس نے دیکھا نہیں کہ میں بیک کرو ا رہا تھا وہ پھربھی پیچھے سے کیوں گزرا؟ ا‘‘ اور پھر گالیاں دینا شروع ہوگیا۔میں نے پھر انتہائی شائستہ لہجے میں عرض کی! چلو چھوڑئیے بھائی ‘ گالی تو نہ دیں اسے اب‘ تو پھر وہ چیخ کر بولا:’’ کیا ہوگیا جو میں نے گالی دے دی‘‘میں تو چند منٹ یہی سوچتا رہ گیا کہ کمال بات کہہ دی ہے’’ کیا ہوگیا جو میں نے گالی دے دی‘‘پھر میں نے اس ہیلپر سے کہا کہ جناب آپ نے برکت کا لفظ سنا ہے تو محترم کہتے ہیں:’’ کون برکت ؟‘‘ میں نے کہا یہ جو آپ کہتے ہو دودھ میں برکت ہوتی ہے کہتا ہاں ہاں!میں نے مزید کہا آپ نے یہ بھی سنا ہوگا کہ اتفاق میں برکت ہوتی ہے۔ کہنے لگا جی جی مجھے پتہ چل گیا کہ آپ کون سی برکت کی بات کررہے ہیں؟ میں نے شکر کیا بندہ کو برکت کا پتہ تو ہے اور اس سے کہا جناب یہ جو آپ نے گالی دی ہے اس سے یہ برکت ختم ہو جاتی ہے تو لاپرواہی سے کہنے لگا: کچھ نہیں ہوتا۔ میں نے کہا :جناب جب یہ برکت ختم ہو گئی تو لگ پتہ جائے گا اور اپنا دودھ والا برتن پکڑا اور گھر آگیا اور اپنے مرشد حکیم طارق محمود صاحب دامت برکاتہم کی بات کو یاد کرتا آیا کہ کسی نے ان کو برکت کا مفہوم ہی نہیں سمجھایا تو اس کو کیا پتہ برکت کیا ہوتی ہے اور جب یہ آجائے تو دنیا کو ایک روپیہ بھی ہزار نظر آتا ہے لوگ سوچتے نہیں تھکتے کہہ کرتا بھی کچھ نہیں اور کھانا بھی پیٹ بھر کر کھاتا ہے گزارا کیسے ہوتا ہے۔
شیخ الوظائف دامت برکاتہم فرماتے ہیں : اللہ والو جب گالی سننے والا گالی سن کر گرم ہوتا ہے تو اس کی کیا وجہ ہے ؟؟؟ جب نکاح میں قبول کے لفظ سن کر دوسرے ساتھی کے جذبات کیسے بدل جاتے ہیں ؟بلکل ایسے ہی آپ کے الفاظ آپ کی برکت کو کھا جاتے ہیں اور آپ کو پتہ بھی نہیں چلتا پھر آپ ادھر وظیفہ کرو ادھر الفاظ بولو سب تاثیر ختم۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں