معروف کالم نگار جاوید چودھری لکھتے ہیں’’ ہم روزانہ قرآن مجید کا مطالعہ کرتے ہیں ہم عام زندگی میں آیات بھی دہراتے ہیں لیکن ہم ان آیات سے اثر نہیں لیتے‘ ہم قرآن مجید پڑھنے کے باوجود بدعنوان بھی ہیں‘ چور بھی‘ دھوکے باز بھی‘ ظالم بھی‘ بے انصاف بھی‘ شدت پسند بھی‘ کوتاہ فہم بھی‘ علم دشمن بھی‘ منافق بھی‘ فرقہ پرست بھی‘ بدحال بھی‘ غریب بھی اور بیمار بھی! کیوں؟ قرآن مجید کے پڑھنے والوں کو تو ایسا نہیں ہونا چاہئے یہ تو اقوام عالم کے لیڈر ہونے چاہئے۔ لیکن ایسا نہیں! ایسا کیوں نہیں؟ اس کی واحد وجہ جہالت ہے‘ ہم علم کے بغیر قرآن مجید پڑھ رہے ہیں‘ لہٰذا ہم اس سے اثر نہیں لے پاتے‘‘۔ واقعی قرآن پاک کے ہوتے ہوئے ہم اتنے بدحال کیوں ہیں؟ قارئین! قرآن مجید کی آیات کے طاقت کے چند واقعات تحریر کرتا ہوں: (1) پچھلے دنوں فون پر ایک دوست سے بات ہوئی جوکہ دو تین سال پہلے ایف سی میں بھرتی ہوئے ہیں‘ گپ شپ کے دوران انہوں نے کہا کہ یار! بڑی مصیبت میں ہوں‘ میں نے کہا کہ کیا مصیبت ہے؟ اس نے کہا کہ ہماری پلاٹون کو بارہ بارہ گروپوں میں تقسیم کیا گیا ہے ہر گروپ کا ایک نگران ہے اور ہمارا وہ نگران (افسر) ہم پر بہت زیادتی کررہا ہے‘ ڈیوٹی زیادہ لیتا ہے‘ باتیں سناتا ہے غرض اس نے بہت باتیں کیں۔ اس پر مستزاد یہ کہ مردان کا موسم گرم ہے‘ ہماری ڈیوٹی ایک افسر کے بنگلے پر ہے وغیرہ وغیرہ۔ میں نے اس سے کہاکہ ا ٹھتے بیٹھتے چلتے پھرتے وضو بے وضو یعنی ہر وقت آیت حَسْبُنَا اللہُ وَنِعْمَ الْوَکِیْلُ پڑھا کرو۔ دو دن کے بعد اس کا فون آیا اور اس نے بتایا کہ یار اس آیت نے تو کمال کردیا۔ د وسرے دن عصر کے وقت اس نگران (افسر) کی بدلی ہوئی اور دوسرے ہی دن ہمیں چھٹکارا مل گیا اور کہا کہ سارے اہلکار بہت خوش ہیں۔ (2) میں نے کسی کتاب میں پڑھا تھا کہ اگر آپ بس سٹاپ یا سڑک پر گاڑی کے انتظار میں کھڑے ہیں اور مطلوبہ جگہ کی گاڑی نہیں مل رہی تو گیارہ مرتبہ سورۃ قریش پڑھئیے ان شاء اللہ مطلوبہ جگہ کی گاڑی مل جائے گی۔ پانچ سال سے خود میرا تجربہ ہے جب بھی گاڑی نہیں ہوتی مندرجہ بالا سورۃ پڑھ لیتا ہوں ادھر سورۃ مکمل ہوتی ہے ادھر کنڈیکٹر پوچھتا ہے بھئی کہاں جانا ہے؟ بعض دفعہ تو سال آیا آٹھ مرتبہ پڑھنے پر ہی گاڑی مل جاتی ہے۔ یعنی گیارہ دفعہ سے پہلے‘ پڑھنے کے دوران ہی گاڑی مل جاتی ہے۔ قرآن کیا ہے؟ :(1) اللہ تعالیٰ کی کتاب جو پوری دنیا کی کتابوں کی سردار۔ (2) کتاب کو لانے والے جبرائیل علیہ السلام فرشتوں کے سردار۔ (3) جس پر اتارا وہ انبیاء کرام علیہم السلام کے سردار (محمدﷺ)۔ (4) جس امت پر اترا وہ تمام امتوں کی سردار(مسلمان)۔ (5) جس شہر میں اترا وہ شہروں کا سردار( مکہ مکرمہ)۔ (6) جس مہینے میں اترا وہ مہینوں کا سردار (رمضان المبارک)۔ (7) اور جس رات میں اترا وہ راتوں کی سردار (شب قدر)۔ اس کے باوجود ہم پستی اور زوال کا شکار ہیں! کیوں؟ (پ۔ش)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں