حضرت یزید بن عمر بن مورق روایت کرتے ہیں کہ ایک موقع پر میں شام میں تھا جب حضرت عمر بن عبدالعزیز رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ لوگوں کو نواز رہے تھے۔ پس میں ان کے پاس آیا‘ انہوں نے مجھ سے پوچھا کہ آپ کس قبیلے سے ہیں؟ میں نے کہا: قریش سے۔ انہوں نے پوچھا کہ قریش کی کس (شاخ) سے؟ میں نے کہا: بنی ہاشم سے۔ انہوں نے پوچھا کہ بنی ہاشم کے کس(خاندان) سے؟ راوی کہتے ہیں کہ میں خاموش رہا۔ انہوں نے (پھر) پوچھا کہ بنی ہاشم کے کس (خاندان) سے؟ میں نے کہا: علی(کے خاندان سے)۔ انہوں نے پوچھا کہ علی کون ہیں؟ میں خاموش رہا۔ راوی کہتے ہیں کہ انہوں نے میرے سینے پر ہاتھ رکھا اور کہا: ’’بخدا! میں حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کا غلام ہوں‘‘ اور پھر کہا کہ مجھے بے شمار لوگوں نے بیان کیا ہے کہ انہوں نے حضور نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ’’جس کا میں مولا ہوں اُس کا علی مولا ہے‘‘ پھر مزاحم سے پوچھا کہ اس قبیلہ کے لوگوں کوکتنا دے رہے ہو؟ تو اس نے جواب دیا سو یا دو سو درہم۔ اس پر انہوں نے فرمایا: ’’حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کی قرابت کی وجہ سے انہیں پچاس دینار زیادہ دو‘ اور ابن ابی داؤد کی روایت کے مطابق ساٹھ دینار اضافی دینے کی ہدایت کی اور (ان سے مخاطب ہوکر) فرمایا: آپ اپنے شہر تشریف لے جائیں‘ آپ کے پاس آپ کے قبیلہ کے لوگوں کے برابر حصہ پہنچ جائے گا۔‘‘ (ابوداؤد‘ ابونعیم)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں