ایک مرتبہ ایک نصرانی بادشاہ نے چار سوالات لکھ کر حل کرنے کے واسطے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کے پاس بھیج دئیے اورلکھا کہ آسمانی کتاب کی رو سے اس کا جواب دیا جائے؟
پہلا سوال: ایک ماں کے شکم سے ایک دن ایک وقت میں دو بچے پیدا ہوئے‘ پھر ایک ہی روز دونوں کا انتقال ہوا‘ ایک بھائی کی عمر سو برس بڑی دوسرے بھائی کی عمر سو برس چھوٹی ہوئی‘ یہ کون تھے؟ اور ایسا کس طرح ہوسکتا ہے؟دوسرا سوال: وہ کون سی زمین ہے کہ جہاں ابتدائی پیدائش سے قیامت تک صرف ایک دفعہ سورج نکلا‘ نہ اس سے پہلے کبھی نکلا تھا اور نہ بعد میں کبھی نکلے گا؟۔تیسرا سوال: وہ کون سی قبر ہے جس کا مردہ بھی زندہ اور قبر بھی زندہ؟ اور قبر اپنے مدفون کو لیے پھرتی رہی‘ پھر مردے نے قبر سے باہر آکر زندہ رہ کر بعد میں انتقال کیا؟چوتھا سوال: وہ کون سا قیدی ہے جس کو قید خانے میں سانس لینے کی اجازت نہیں‘ بغیر سانس لیے زندہ رہتا ہے؟حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کو بلایا اور فرمایا کہ ان سوالات کے جواب لکھ دیں۔ حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ نے جواب تحریر فرمایا:۔پہلا جواب: وہ دونوں بھائی جو ایک دن کی پیدائش‘ ایک دن کی وفات‘ پھر ایک سو برس عمر میں چھوٹا‘ ایک عمر میں سو برس بڑا‘ یہ دونوں بھائی حضرت عزیر علیہ الصلوٰۃ والسلام اور عزیز ہیں۔ ایک روز جڑواں پیدا ہوئے ان دونوں کی وفات کا دن بھی ایک ہے لیکن درمیان میں اللہ تعالیٰ نے حضرت عزیر علیہ الصلوٰۃ والسلام کو اپنی قدرت کاملہ دکھانے کیلئےپورے سو برس مارے رکھا‘ سو برس کے بعد پھر زندہ کیا۔ پھر کچھ دیر زندہ رہ کر اسی دن وفات پائی جس دن آپ کے بھائی وفات پائے۔ اس لیے حضرت عزیز علیہ الصلوٰۃ والسلام کی عمر سو سال کم ہوئی اور عزیر کی عمر سو برس زیادہ ہوگئی۔ دوسرا جواب: وہ زمین جس پر ساری عمر میں ایک دفعہ سورج نکلا‘ پھر دوبارہ نہیں نکلا‘ نہ آئندہ نکلے گا۔ وہ زمین بحر قلزم کی ہے‘ جہاں فرعون غرق ہوا‘ زمین کی اس تہہ پر سورج ایک بار پہنچا۔ آئندہ کبھی نہیں پہنچے گا۔ تیسرا جواب: وہ قبر جس کا مردہ بھی زندہ‘ اور قبر بھی زندہ‘ قبر اپنے مدفون کو لیے پھرتی ہے‘ وہ حضرت یونس علیہ الصلوٰۃ والسلام کی مچھلی ہے‘ قبر بھی زندہ‘ مردہ بھی زندہ‘ مچھلی آپ کو لیے ہوئے دریا کے اندر پھرتی
رہی‘ مچھلی کے پیٹ سے باہر نکل کر آپ عرصہ تک زندہ رہے‘ پھر آپ کی وفات ہوئی۔ چوتھا جواب: جو قیدی قید خانے میں سانس نہیں لیتا‘ وہ بچہ ہے‘ جو شکم مادر میں قید ہے‘ خدا نے کہیں اس کے سانس لینے کا ذکر نہیں فرمایا۔ نہ وہ سانس لیتا ہے مگر زندہ رہتا ہے۔ یہ جوابات حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے اس نصرانی بادشاہ کے پاس بھجوادئیے۔ اس نے ان جوابات کو دیکھ کر یہ کہا کہ معلوم ایسا ہوتا ہے کہ ابھی مسلمانوں میں شاید کوئی نبی زندہ ہے۔ کیونکہ یہ جواب نبی کے سوا کوئی نہیں دے سکتا۔ (یہ محض اس کا گمان تھا جبکہ درحقیقت نبی کریم ﷺ آخری نبی ہیں اور آپ ﷺ کے بعد نبوت کا سلسلہ بند ہوچکا اور کوئی نبی قیامت تک نہیں آئے گا) حضرت عبدللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کی علمی بلندی کی وجہ سے تمام خلفاء آپ کی بڑی عزت فرماتے تھے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں