وہ تمام لوگ گرفتاری سےبچ گئے اور پھر کبھی پولیس نے ان کی طرف دیکھا بھی نہیں نہ ہی گاؤں میں کسی نے شک کیا۔ سب حیران تھے کہ جس عورت کو صحیح نماز تک نہیں آتی اور ہمیشہ چوری کا مال ہی کھایا ہے اس کی دعا اتنی جلدی قبول ہوگئی۔
قارئین! اللہ رب العزت کا فرمان عالیشان ہے کہ ’’مجھ کو پکارو میں تمہاری پکار کا جواب دوں گا‘‘ یہ حقیقت ہے کہ جب بندہ عاجزی‘ ندامت کے ساتھ اور بہتے آنسوؤں کے ساتھ دعا مانگے اور اگر رونا نہ آئے تو رونے جیسی شکل ہی بنالے اور جو بھی اپنے رب سے مانگے وہ مل جاتا ہے‘ چاہے بندہ کتنا ہی گنہگار کیوںنہ ہو‘ ساری زندگی حرام کھایا ہو مگر جب اپنے گناہوں کی معافی مانگ کر ندامت کے ساتھ دعا مانگے تو وہ دعا قبولیت کے درجہ کو پہنچ جاتی ہے‘ اللہ جل شانہٗ اس کی دعا کو رد نہیں فرماتے اسی طرح کا ایک واقعہ ہمارے گاؤں کا ہے ایک عورت جس کا نام ’’ج‘‘ تھا اس نے خود بتایا کہ وہ لوگ کچے کے علاقے میں رہتے تھے ان کے والدین غریب تھے گاؤں کے لوگوں کے مویشی روزانہ جنگل میں چرنے جاتے تو وہ لوگ موقع پاتے ہی کوئی بھینس‘ گائے یا بکری وغیرہ چوری کرلیتے پھر ذبح کرکے اس کا گوشت سُکھاتے بلکہ چارپائیاں بھر بھر کر سکھاتے اور گوشت بھون کر کھاتے اور کسی کو پتہ بھی نہ لگتا کہ ان کے مویشی کس نے چوری کیے‘ پھر اس عورت کا ایک بیٹا اور نواسہ جو کہ بچپن میں ہی یتیم ہوگیا تھا اور اپنی نانی کے پاس رہتا تھا وہ بھی بڑا ہوکر چور بنا‘ خود ’’ج‘‘ دائی کا کام کرتی تھی اور کسی کے گھرکی کوئی عمدہ بکری‘ بھینس وغیرہ دیکھ لی تو واپسی پر آکر اپنے نواسے کو بتاتی اور کچھ دن ٹھہر کر وہ دونوں جاتے اور وہی جانورچوری کرکے لاتے اور کسی کو شک ہوتا بھی نہیں تھا کہ یہی عورت جو دائی کی خدمات انجام دیتی ہے یہ چوری کرواتی ہے پھر جب ان کا کسی طرح راز ظاہر ہوا اور پولیس نے چھاپہ مارنا تھا ’’ج‘‘ اور اس کے نواسے کو کسی نے پہلے ہی اطلاع کردی مرد حضرات کہیں چھپ گئے اور ’’ج‘‘ اپنی کسی رشتہ دار خاتون کے ساتھ اپنے پڑوس کے کسی گھر میں جا چھپی جو کہ عزت دار لوگ تھے‘ ’’ج‘‘ نے کبھی زندگی میں نماز نہیں پڑھی تھی اس دن وہ مصلیٰ بچھا کر بیٹھ گئی اور نماز جیسا حال تھا پڑھی‘ پھر سلام کے بعد اپنے گناہوں کی معافی مانگ کر دعائیں مانگنا شروع کردیں کہ پولیس چھاپہ نہ مارے اور اس کا نواسہ اور دیگر رشتہ دار جیل نہ جائیں۔ اللہ رب العزت کی شان بے نیازی دیکھیں کہ ساری عمر حرام کھانے والی اور چوریاں کروانے والی عورت نے جب دعا کیلئے ہاتھ اٹھائے اور عاجزی کے ساتھ گڑگڑا کر دعا مانگی تو اس کی دعا رد نہیں ہوئی‘ اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں شرف قبولیت ہوئی اور وہ تمام لوگ گرفتاری سےبچ گئے اور پھر کبھی پولیس نے ان کی طرف دیکھا بھی نہیں نہ ہی گاؤں میں کسی نے شک کیا۔ سب حیران تھے کہ جس عورت کو صحیح نماز تک نہیں آتی اور ہمیشہ چوری کا مال ہی کھایا ہے اس کی دعا اتنی جلدی قبول ہوگئی۔ بے شک اللہ تعالیٰ تو کافر کی دعا بھی رد نہیں فرماتا تو وہ گنہگار سہی لیکن تھی تو مسلمان۔ رب کریم تو اپنے بندہ کی توبہ کا انتظار کرتا ہے کہ کب میرا بندہ میری طرف رجوع کرے گا۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں