Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔ --

کچے مکھن سے امراض سرما کا مؤثر علاج

ماہنامہ عبقری - اکتوبر 2017ء

سردی کی بیماریوں سے تحفظ اورعلاج کے ضمن میں سب سے اہم تو مناسب غذا کا استعمال ہے۔غذا مکمل ہو،یعنی اس میں گوشت،انڈا،چکنائی،سبزیاں بشمول چاول اورگندم شامل ہونے چاہئیں،سردی کی بیماریوں سے بچنے کے لیے وہ غذا خاص طور پر مفید ہوتی ہے

اکتوبر میںرات کو سردی ہوجاتی ہے اور اگلے چند ہفتوں کے بعد سردی کا موسم ہوگا اور سردی کا موسم اپنے ساتھ بیماریوں کا ہجوم لے کر آتا ہے، نزلہ کھانسی اوران سے پیدا ہونے والی پیچیدگیاں مثلاً نمونیا وغیرہ کی شکایت عام ہو جاتی ہے،خصوصاً بوڑھے،بچے اور کم زور لوگ زیادہ مبتلا ہوتے ہیں۔ٹھنڈلگ جانے کی سب سے عام وجہ تو گرم،سرد ہوجانا ہے۔یعنی ایک دم گرم کمرے سے باہرآجانایا گرم بستر سے اُٹھ کر بغیر کچھ ڈھکے ہوئے نکل آنا نقصان دہ ہوتا ہے۔اس کے علاوہ کم جگہ میں زیادہ آدمیوں کا جمع ہونا بھی مضر ہے۔ایک تو قرب کی وجہ سے ایک سے دوسرے کو جلدی بیماری لگ جاتی ہے،دوسرے اس قدر آدمیوں کا ایک جگہ اجتماع ہوا کو ناصاف کردیتا ہے۔جولوگ سگریٹ نوشی یا اسی قبیل کی دوسری عادتوں میں مبتلا ہوتے ہیں،ان کے پھیپھڑے کم زور ہوتے ہیں،ان کے حلق میں پہلے ہی سے خراش ہوتی ہے،تو وہ آسانی سے نزلے کا شکار ہوجاتے ہیں۔دوسری بڑی وجہ ضرورت سے زیادہ لباس پہننا اور پہنانا ہے۔اس کا اثر زیادہ تراُن چھوٹے بچوں پر پڑتا ہے،جن کی مائیں بچوں کو سر سے پائوں تک دبیز کپڑوں سے ڈھکے رہتی ہیں۔ توپھر جب یہ ذرا سے بھی کہیں سے کھل جائیں تو ان پر بہت جلد ٹھنڈ کا اثر ہو جاتا ہے اور پھر یہ سلسلہ کہیں ختم ہونے ہی میں نہیں آتا۔
سردی کی بیماریوں سے تحفظ اورعلاج کے ضمن میں سب سے اہم تو مناسب غذا کا استعمال ہے۔غذا مکمل ہو،یعنی اس میں گوشت،انڈا،چکنائی،سبزیاں بشمول چاول اورگندم شامل ہونے چاہئیں،سردی کی بیماریوں سے بچنے کے لیے وہ غذا خاص طور پر مفید ہوتی ہے،جس میں حیاتین اے اور ڈی موجود ہوں۔یہ حیاتین دودھ،گھی،مکھن اورمچھلی کے تیل میں پائی جاتی ہیں۔یہ بات بھی یاد ررہے کہ کچا مکھن سردی کی بیماریوں کے لیے مفید ہے، لیکن مکھن اور چکنائی میں تلی ہوئی چیزیں نزلہ،کھانسی میں نقصان دیتی ہیں،کیوں کہ ان کی تلی ہوئی چربی گرم ہونے کے بعد حلق کو خراش پہنچاتی ہے۔گرم مشروب جیسے شوربا،حلق کی سُوجی ہوئی جھلیوں کو گرمی پہنچاتا ہے اورمفید ہے اورغالباً جوشاندہ بھی اپنی اسی خوبی کی وجہ سے مفید ہوسکتا ہے۔اس کے علاوہ حیا تین سی بھی استعمال کی جاسکتی ہے یا سنگترے،کینو یا موسمی کا عرق جس میں  حیاتین سی موجود ہوتی ہے۔اگر اس میں نیم گرم پانی کی آمیزش کرلی جائے تو حلق کو مزید تسکین ملے گی۔اگر ہوسکے تو لباس نیچے کے حصے کا بھی گرم ہونا چاہیے۔اس کے علاوہ پیروں میں گرم جرابیں اوربند جوتے ضرورہونے چاہئیں۔سینہ،گردن تک ڈھکا ہونا چاہیے،سرکُھلا ہو،توبھی مضائقہ نہیں۔اس بات کو ذہن میں رکھنا ضروری ہے کہ بچوں کی زیادہ پوشاک سے گریز کرناچاہیے۔ خواب گاہ میں زیادہ افراد نہیں ہونے چاہئیں اوراگر یہ ممکن نہ ہو تو کم سے کم روشن دان کھلا رکھنا چاہیے۔ کُھلے دروازے کے سامنے، جہاں سے ٹھنڈی ہوا کے جھونکے آرہے ہوں،ہرگز نہیں سونا چاہیے۔دوا کا ذکر سب سے آخر میں اس لیے کیا جارہا ہے کہ نزلے کی کوئی خاص وجہ تو ہوتی نہیں ہے،اس لیے بے جاودائوں کے استعمال سے بچنا چاہیے اور جوبے انتہا طاقت بخش دوائیں عام طور پر دستیاب ہیں،وہ بلا ضرورت استعمال نہ کی جائیں۔ ضعیف،کم زور افراد اوربچوں کو ممکن ہے،زیادہ طاقت بخش دوائوں کی ضرورت پیش آئے،ورنہ عام لوگ غذا،احتیاط اورضرورت پڑنے پر ہلکی سی درد سررفع کرنے والی معمولی گولیوں سے بھی ٹھیک ہو جاتے ہیں۔
جن لوگوں کو فلو ہوتا ہے،وہ بہت آسانی سےدوسروں کو بھی اس میں مبتلا کرسکتے ہیں۔اس لیے فلوزدہ لوگوں کو چاہیے کہ وہ صحت مند افراد سے خود بھی علیحدہ رہیں اور اپنے استعمال کی چیزیں بھی علیحدہ رکھیں۔ناک و منہ کی ریزش کو کاغذی رومالوں سے صاف کرکے کاغذی تھیلوں میں جمع کرتے رہیں ،اور آخر میں نذر آتش کردیں۔کچھ حادثات ایسے ہوتے ہیں،جو انفلوئینزا کے وائرس کے لیے زمین ہموار کردیتے ہیں،مثلاً ٹھنڈ میں گرم پہناوے کے بغیر نکلنا،پانی میں بھیگ جانا، شبنم میں سوجانا،ہوا کے تھپیڑوں میں  آجانا،کثرت سے سگریٹ نوشی کرنا،تنگ جگہ میں ہجوم کرنا،پائوں بھیگے رہنا۔اسی طرح تھکن اوربے خوابی سے بھی قوت مدافعت کم ہوتی ہے۔گوکہ اصل قوت مدافعت صحیح اورمتوازن غذاسے پیداہوتی ہے،لیکن جو چیزیں فلو سے تحفظ کے لیے موثر ہیں،وہ یہ ہیں کہ عفونت سے بچنا چاہیے،ٹھنڈے موسم میں پائوں میں جرابیں اوربند جوتے پہننے چاہئیں اور جسم کے نچلے حصے کو بھی گرم رکھنا چاہیے۔آج کل فلو کی روک تھام کے لیے ویکسین بڑے پیمانے پر استعمال کی جارہی ہے۔ویسے تو ہر ایک کے لیے وباء کے زمانے میں اس کا استعمال مفید ہے۔لیکن بچوں،بوڑھوں اور دوسری بیماریوں میں مبتلا مریضوں کو ویکسین سے تحفظ دینا ضروری ہے۔اس بیماری میں وٹامن سی کے استعمال میں کوئی حرج نہیں،کیوں کہ اس کی ہمارے جسم میں ہمیشہ قلت رہتی ہے۔سردیوں کی چھٹیاں ختم ہونے کے بعد جب سکول کھلتےہیں تو بچوں میںسوزشِ حلق کا امکان بڑھنے لگتا ہے۔یہ بیماری سردیوں کی بھی ہے اور بچوں کی بھی۔جب بچے اپنی جماعتوں میں قریب قریب بیٹھیں گے تو ایک دوسرےکو یہ بیماری لگے گی۔شاید ہی کوئی ایسا بچہ ہوگا،جس کو یہ بیماری نہیں ہوئی ہو۔اس مرض میں حلق میں سخت درد ہوتا ہے،کھانے کو دل نہیں چاہتا،گوپینے میں کوئی دقت نہیں  ہوتی،مگر طبیعت ناساز رہتی ہے۔اگر منہ کھول کر دیکھا جائے تو جہاں نرم تالو ختم ہوتا ہے،اس کے دونوں جانب محرابوں میں نرم مخملیں جھلی چسپاں ہے،ان محرابوں میں مشہور غدود،ٹانسلز تین دربانوں کی طرح ایستادہ ہیں، ان کا کام یہ ہے کہ جو جراثیم سانس کے راستے منہ میں داخل ہوں،ان کو گرفتار کرلیں اوران ہی غدود کی عفونت سوزشِ حلق کی سب سے بڑی وجہ ہے۔یہ عفونت متعدی ہوتی ہے اوربآسانی ایک سے دوسرے کو لگ جاتی ہے۔ سوزشِ حلق میں تین خطرے ہیں۔اول ،یہ کہ حلق کے دونوں طرف کے غدود متورم ہوکر تکلیف دہ ہوجاتےہیں۔ دوسرے،یہ کہ عفونت کان کی طرف پھیل سکتی ہے اور کان میں پیپ پڑ سکتی ہے،جس سے کان بہنے لگتا ہے۔تیسرا خطرہ نہایت سنگین ہے کہ عفونتی سوزشِ حلق کے بعد گنٹھیا کا مرض لاحق ہوسکتا ہے،جس سے دل بھی متاثر ہوسکتا ہے۔جس بچے کو سوزشِ حلق ہو جائے،اُس کو بستر میں گرم کمبلوں کے اندر رکھا جائے اوردوسرے بچوں کو اُس سے علیحدہ رکھا جائے،جو نہایت مشکل ہے۔کمرہ گرم ہوتو بہتر ہے،خصوصاً براہِ راست ہو ا کے جھونکے بیمار پر نہ آئیں۔رقیق اورسیال نیم گرم اشیا وافر مقدار میں دی جائیں،یعنی پھلوں کے نیم گرم رس،مرغی کی یخنی، اوولٹین،دودھ جو شاندہ یا اس طرح کی دیگر غذائیں۔غذا مقوی اورہر طرح سے متوازن ہونی چاہیے۔ تلی ہوئی،کھٹی چیزیں،جن سے حلق میں  خراش آئے،نہ دی جائیں۔اس کے علاوہ طبیب کے مشورے سے دافعِ عفونت ادویہ(اینٹی بائیو ٹیکس)دی جائیں تاکہ جراثیم کا قلع قمع ہوسکے۔

 

Ubqari Magazine Rated 4.5 / 5 based on 111 reviews.