Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔

مستقبل پرستی آپ کو کھاجائے گی! پہلے آج ’’جی‘‘ لیں!

ماہنامہ عبقری - اکتوبر 2017ء

خوش باش اور پرمسرت زندگی گزارنے کا راز یہ ہے کہ موجودہ لمحے کو اپنی گرفت میں لیا جائے اور ہر اس لمحے پر حکمرانی کی جائے جو گزر رہا ہو یہ چیز اپنے ذہن میں بٹھالیں کہ موجودہ لمحے کے سوا زندہ رہنے کا کوئی اور وقت نہیں ہے۔

آپ نے بچپن میں شیخ چلی کی کئی کہانیاں سن رکھی ہوں گی اور آپ کو اس کے منصوبوں پر ہنسی بھی آئی ہوگی جو کبھی پایہ تکمیل کو نہیں پہنچے لیکن شاید آپ نے کبھی غور نہیں کیا کہ اس قسم کی عادات ہم میں سے بیشتر لوگوں میں بھی کسی نہ کسی طور پر موجود ہیں اور مستقبل کے سنہری خوابوں نے ہم سے ہمارے حال کا سکھ چھین رکھا ہے‘ ہم ’’کل‘‘ کی فکر میں اس قدر مستغرق ہیں کہ اپنے ’’آج‘‘ کو قطعی پس پشت ڈال رکھا ہے اور ہوسکتا ہے کہ اس کا ہمیں اتنی شدت سے احساس نہ ہو لیکن اگر ہم اس معاملے کی گہرائی میں جائیں تو اس کا اندازہ کیا جاسکتا ہے کل کی بے جافکر نے بیشترلوگوں کی زندگیوں میں ایک قسم کا جمود طاری کررکھا ہے لیکن خوش باش اور پرمسرت زندگی گزارنے کا راز یہ ہے کہ موجودہ لمحے کو اپنی گرفت میں لیا جائے اور ہر اس لمحے پر حکمرانی کی جائے جو گزر رہا ہو یہ چیز اپنے ذہن میں بٹھالیں کہ موجودہ لمحے کے سوا زندہ رہنے کا کوئی اور وقت نہیں ہے۔ موجودہ لمحہ تو اب موجود ہے اور مستقبل ایسے ہی لمحوں کا مجموعہ ہے جو اپنے وقت پر سامنے آئیں گے۔ قبل از وقت تو انہیں بسر نہیں کیا جاسکتا۔ جو کام مجھے کل کرنا ہے وہ کل آنے پر ہی کرنا ہے مگر کیا کیجئے کہ ہمارے ہاں اس کا رواج الٹ ہے۔ اس لیے ہم آج کو آنے والے لمحات سے کم خیال کرتے ہیں۔ ہروقت ہمیں تلقین کی جاتی ہے کہ آنے والے دنوں کے بارے میں سوچیں‘ مستقبل کو بچائیں‘ کل کی تیاری کریں‘ منصوبہ بندی کریں‘ آج کی تمام تر صلاحیتیں آئندہ کو سہل اور روشن بنانے کیلئے وقف کردیں۔ عام طور پر تو ایسا کل آتا ہی نہیں اور اگر آتا بھی ہے تو ہم ایک نئے کل کیلئے آج کو وقف کردیتے ہیں۔ اس رویہ سے ہوتا یہ ہے کہ نہ صرف ہماراآج فنا ہوجاتا ہے بلکہ کل بھی خوشگوار ثابت نہیں ہوتا۔
موجودہ خوشیوں کو نظرانداز کرنے کا رجحان ہمارے ہاں ایک روگ کی شکل اختیار کرگیا ہے جس نے ہماری زندگیوں کو روکھا‘ بے مزہ اور بے رنگ بنادیا ہے ہم ہروقت مستقبل کے خوابوں میں کھوئے رہتے ہیں ہوائی قلعے تعمیر کرنے میں لگے رہتے ہیں۔ مستقبل کو بچانے کی خواہش میں ہم یہ حقیقت بھول جاتے ہیں کہ’’کل‘‘ ہمارے ’’آج‘‘ ہی سے پیدا ہوتا ہے۔ اگر ہم نے آج کو خوشگوار نہ بنایا تو ہمارا کل بھی دلکشی سے محروم ہوگا کیونکہ جب مستقبل لمحہ حال میں تبدیل ہوجاتا ہےتو ہم اس سے آگے کے مستقبل کے تحفظ میں مصروف ہوجاتے ہیں۔ یوں ساری زندگی آگے ہی آگے دیکھتے ہوئے ہم اپنی خوشیوں کو ملیا میٹ کرتے رہتے ہیں۔
موجودہ لمحے یا اپنے آج کو نظر انداز کرنے کی بیماری کئی صورتوں میں ظاہر ہوتی ہے۔ مثلاً شام کا وقت ہے‘ موسم خوشگوار ہے آپ باغ کی سیر کے خیال سے گھر سے نکلتے ہیں یہاں رنگ برنگے پھول کھلے ہیں۔ چاروں طرف ہریالی ہے۔ پرندے چہچہارہے ہیں۔ فطرت کا حسن اپنی تمام تر رعنائیوں کے ساتھ جلوہ افروز ہے۔ آپ ان جلوؤں سے لطف اندوز ہورہے ہیں۔ یکایک آپ کو خیال آتا ہے کہ واپسی پر گھر میں فلاں فلاں کام کرنا ہے‘ کل کا دفتر کا رکا ہواکام بھی نمٹانا ہے۔ چار فائلیں میز پر رکھی ہیں۔ افسر سے فلاں فلاں معاملات پر گفتگو کرنی ہے۔ شام کو بیوی بچوں کے ساتھ خریدو فروخت کیلئے جانا ہے۔ لیجئے ان خیالات کے ساتھ ہی یہ رنگ برنگے پھول‘ ہریالی اور فطرت کے تمام حسین و دلکش نظارے سب بے وقعت ہوجاتے ہیں اب آپ جلدی جلدی تمام قدم اٹھاتے ہوئے مستقبل کے خیالوں میں گم گرد و پیش سے بے نیاز گھر کی جانب رواں دواں ہیں۔
فرصت کےلمحات ہیں۔ آپ گھر میں آرام کررہے ہیں‘ یہ وقت شریک حیات سے ہلکی پھلکی گفتگو میں بسر ہوسکتا ہے لیکن میاں بیوی دونوں چپ سادھے الگ تھلگ بیٹھے ہیں‘ مستقبل کے اندیشے ہی جان نہیں چھوڑتے‘ حال کے لمحوں کو کیسے خوشگوار بنائیں۔ حقیقت یہ ہے کہ ہمارے معاشرے میں مستقبل پرستی نے وباء کی صورت اختیار کرلی ہے۔ اگر آپ زندگی کو مسرور اور خوشگوار بنانا چاہتے ہیں تو اس روگ سے نجات پانا ہوگا۔ حال کے لمحہ میں ڈوب کر دیکھئے کئی مسرتیں ابھر کر سامنے آئیں گی۔ زندگی زندہ دلی کا نام ہے اور زندہ دلی آج کے دن کو بہترین انداز میں بسر کرنے سے عبارت ہے۔ امیدوں اور خواہشات سے لدے پھندےنہ رہیے۔ یہ حال کو نظرانداز کرنے کی بیماری کے جراثیم ہیں۔ بے جا مستقبل پرستی انسان کو ہوائی قلعے تعمیر کرنے پر اکساتی ہے اور حقیقت سے اس کا رابطہ ٹوٹ جاتا ہے۔ وہ معجزات اور غیبی ہاتھ کے ظاہر ہونے کا انتظار کرنےلگتا ہے۔ وہ ایسی صبح کا منتظر رہتا ہے جب اچانک سب کچھ ٹھیک ٹھاک ہوجائے گا۔ دکھ، درد اور مصائب ختم ہوجائیں گے۔ خوشیوں کا دور دورہ ہوگا۔ اندھیرے سمٹ جائیں گے۔ نور ہی نورپھیل جائےگا۔ افسوس ہے کہ ایسے معجزے رونما نہیں ہوتے۔ اندھیرے خودبخود نہیں سمٹتے۔ حال کو روشن کرنے کی جدوجہد کیجئے۔ مستقبل خودبخود روشن ہوجائے گا۔
آپ مستقبل کے کسی واقعہ سے کئی توقعات وابستہ کرلیتے ہیں۔ اکثر اوقات یہ توقعات تشنہ تکمیل رہتی ہیں۔ خواب ٹوٹتے ہیں تو مایوسی اور افسردگی چھاجاتی ہے۔ نامرادی کے عالم میں آپ آئندہ کے کسی اور واقعہ کے گرد امیدوں کا تانا بانا بننے لگتے ہیں۔ یوں یہ کام ہمیشہ جاری رہتا ہے۔ زندگی ناکام امیدوں کا سلسلہ بن جاتی ہے۔ یاد رکھیں کہ زندگی مختصر ہے اور اس کے لمحات رکتے نہیں‘ لہٰذا اسے ضائع مت کیجئے جو کچھ کرنا ہے ابھی کیجئے‘ سنہری دنوں کاانتظار بے سود ہے‘ سازگار حالات کا انتظار کرنے والے سب کچھ گنوا دیتے ہیں۔جارج برنارڈ شاہ کا کہنا ہے:’’ لوگ ہمیشہ اپنی کوتاہیوں اور خامیوں کا الزام حالات کو دیتے ہیں لیکن میں اس رویہ کو قبول نہیں کرتا۔ عظیم لوگ ہمیشہ آگے بڑھ کر حالات کا دھارا بدل دیتے ہیں‘ وہ حالات کے غلام نہیں ہوتے ان پر حکمرانی کرتے ہیں‘‘ آپ بھی اپنے ’’آج‘‘ پر حکمرانی کرنا سیکھئے یہی خوشیوں کے حصول کا راز ہے۔

Ubqari Magazine Rated 5 / 5 based on 110 reviews.