حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہٗ فرماتے ہیں کہ آپ ﷺ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے ہمراہ ایک سفر میں تھے کہ شدید پیاس لگی‘ آپ ﷺ کے اصحاب میں سے دو افراد (شاید علی و زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہما) حاضر ہوئے‘ آپ ﷺ نے ان دونوں سے فرمایا: فلاں جگہ جاؤ وہاں تمہیں ایک عورت ملے گی اس کے ہمراہ ایک اونٹ ہے جس پر پانی کے دو گھڑے رکھے ہیں‘ جاؤ اس عورت کو بلا لاؤ‘ یہ دونوں حضرات گئے تو عورت کو اسی مقام پر پایا جہاں آپ ﷺ نے نشاندہی کی تھی‘ یہ عورت اونٹ پر سوار تھی اور اس کے دونوں طرف پانی کے دومشکیزے لٹکے ہوئے تھے ان حضرات نے اس عورت سے کہا: رسول اللہ ﷺ نے تمہیں بلایا ہے‘ عورت بولی: کون رسول اللہ؟ کیا وہی جو ایک نئے دین کی دعوت دیتے ہیں؟ انہوں نے کہا: ہاں وہی ہیں جن کو تم سمجھ رہی ہو اور فی الحقیقت وہ اللہ کے سچے رسول ہیں‘ الغرض یہ حضرات اس عورت کو لے کر آپ ﷺ کی خدمت اقدس میں حاضر ہوگئے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: اس کے پانی میں سے کچھ پانی ایک برتن میں ڈال دیا جائے چنانچہ ایسا ہی کیا گیا‘ پھر آپ ﷺ نے اس برتن کے پانی میں لعاب دہن(باقی صفحہ نمبر37 پر)
(بقیہ: پیغمبر اسلامؐ کا غیرمسلموں سے حسن سلوک)
شامل فرما کر کچھ پڑھا پھر اس پانی کو اس کے مشکیزوں میں واپس ڈال دیا گیا پھر آپ ﷺ نے حکم دیا کہ اس کے گھڑوں سے لوگ اپنے برتنوں میں پانی بھر لیں‘ چنانچہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے تمام برتنوں میں جو کچھ اس وقت تھے پانی بھرلیا (راوی حدیث حضرت عمران رضی اللہ عنہٗ فرماتے ہیں کہ میرا خیال ہے کہ پانی بجائے کم ہونے کے اس میں اضافہ ہی ہوا) پھر آپ ﷺ نے اس خاتون کے کپڑے کو بچھوا دیا اور صحابہ کو حکم دیا کہ جو کچھ میسر ہو اس کو لا کر دے دیں‘ چنانچہ صحابہ کرام نے جو کچھ ہوسکا کھجور‘ آٹا‘ ستو وغیرہ اس کو لا لا کر دیا یہاں تک کہ اس کا کپڑا بھر گیا۔ تب آپ ﷺ نے اس کو حکم دیا کہ: اب تم یہ سب لے کر چلی جاؤ ہم نے تمہارے پانی سے کچھ بھی نہیں لیا‘ ہاں! اللہ تعالیٰ نے ہمیں پانی عطا فرمایا اور ہمیں سیراب کیا۔ یہ عورت واپس ہوگئی اور اپنے گھروالوں کے پاس آئی ان کو بتایا کہ آج میں تمہارے پاس ایسے شخص کے پاس سےآئی ہوں جو لوگوں میں سب سے بڑا جادوگر(نعوذباللہ) ہے یا یہ کہ وہ اللہ کے سچے رسول (ﷺ) ہیں‘ یہ سننا تھا کہ اس عورت کے قبیلہ کےلوگ (حسن سلوک کی وجہ سے) آپ ﷺ کی خدمت اقدس میں آئے اور تمام کے تمام لوگ اسلام میں داخل ہوگئے۔ (بخاری شریف) قارئین! ایک اجنبی دشمن کافرعورت کے ساتھ مسلمانوں کا سلوک کتنا رحیمانہ کریمانہ مشفقانہ اور احسان مندانہ تھا۔ واقعہ یہ بھی ہوسکتا تھا کہ اس عورت سے پانی لے کر اس کو واپس کردیا جاتا مگرسرور دو عالم ﷺ جو پیکر جودو سخا تھے کس طرح آپ سے یہ ممکن تھا‘ چنانچہ آپ ﷺ نے اس کو خوب اکرام کرکے اور عطایا و نوازشات کے ساتھ باعزت رخصت فرمایا۔ یہی آپ ﷺ کی شایان شان بات تھی۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں