Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔

عبادت ذرا سی اورثواب ہزار مہینوں کا! سبحان اللہ

ماہنامہ عبقری - جون 2016

شب قدر کے بارے میں حدیثوں میں وارد ہوا ہے کہ آخری عشرہ کی طاق راتوں میں تلاش کرو‘ لہٰذا رمضان کی اکیس‘ پچیس‘ ستائیس‘ انتیس ویں رات کو جاگنے اور عبادت کرنے کا خاص اہتمام کریں۔ خصوصاً 27 ویں شب کو تو ضرور جاگیں

حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے عرض کیا یارسول اللہ ﷺ ارشاد فرمائیے کہ اگر مجھے پتہ چل جائے کہ فلاں رات کو شب قدر ہے تو میں کیا دعا کروں؟ آپ ﷺ نے فرمایا یہ دعا کرو۔ شب قدر کی فضیلت: جہاں رمضان المبارک کا پورا مہینہ آخرت کی دولت کمانے کا ہے پھر اس ماہ کا آخری عشرہ اور بھی زیادہ محنت اور کوشش سے عبادت میں لگنے کا ہے اس عشرہ میں شب قدر ہوتی ہے جو نہایت بابرکت رات ہے۔ قرآن مجید میں ارشاد فرمایا گیا۔ ترجمہ:’’شب قدر ہزار مہینوں سے بہتر ہے‘‘ یعنی شب قدر کو ہزار مہینے کے برابر نہیں بلکہ ہزار مہینوں سے بہتر بتایا گیا ہے۔ ہزار مہینے سےشب قدر کس قدر بہتر ہے اس کا علم اللہ کو ہے مومن بندوں کیلئے شب قدر بہت ہی خیروبرکت کی چیز ہے ایک رات عبادت کرلیں اور ہزار مہینوں سے زیادہ عبادت کاثواب پالیں اس سےبڑھ کر اور کیا چاہیے؟ حدیث شریف میں ہے: ’’جو شخص شب قدر سے محروم ہوگیا (گویا) پوری بھلائی سے محروم ہوگیا اور شب قدر کی خیر سے وہی محروم ہوتا ہے جو کامل محروم ہے‘‘ یہ رمضان المبارک جون کے مہینے میں ہے اس ماہ میں غروب آفتاب سے طلوع آفتاب کا وقت تقریباً نو گھنٹے تیس منٹ یا اس سے بھی کم ہوتا ہے یہ چند گھنٹے کی رات ہوتی ہے اور اس میں عبادت کرلینے سےہزار مہینے سے زیادہ عبادت کرنے کا ثواب ملتا ہے چند گھنٹے بیدار رہ کر نفس کو سمجھا بجھا کر عبادت کرلینا کوئی ایسی قابل ذکر تکلیف نہیں جو برداشت سےباہر ہو۔ تکلیف ذرا سی اور ثواب بہت بڑا۔ اگر کوئی شخص ایک پیسہ تجارت میں لگادے اور بیس کروڑ روپیہ کا نفع پائے اس کو کتنی خوشی ہوگی اور جس شخص کو اتنے بڑےنفع کا موقع ملا پھر اس نے توجہ نہ کی اس کے بارے میں یہ کہنا بالکل صحیح ہے کہ وہ پورا اور پکا محروم ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فضل اور انعام ہے کہ اس امت کو سب سے زیادہ نوازا۔ اب دیکھیں انسان کی کیسی نالائقی ہوگی کہ اللہ کی بہت زیادہ نوازش ہورہی ہو اور وہ غفلت میں پڑے سویا کریں۔ رمضان کا کوئی لمحہ ضائع نہ ہونے دو۔ خصوصاً آخری عشرہ میں عبادت کا خاص اہتمام کرو اور اس میں بھی شب قدر میں جاگنے کی بہت زیادہ فکر کرو اور بچوں کوبھی ترغیب دو۔ اگر کسی خوش نصیب کو اس ساٹھ یا ستر سالہ زندگی میں بارہ مرتبہ یہ سعادت نصیب ہوجائے تو ایک ہزار سال سے بہتر عبادت کا ثواب حاصل ہوجاتا ہے۔ درج بالا دعا جو حضور نبی کریم ﷺ نے شب قدر میں پڑھنے کی بتائی۔ اس دعا میں دیکھئے اللہ سے نہ زر مانگنے کو بتایا نہ زمین‘ نہ دھن‘ نہ دولت‘ کیا مانگا جائے؟ معافی! بات دراصل یہ ہے کہ آخرت کا معاملہ سب سے زیادہ کٹھن ہے وہاں اللہ کے معاف فرمانے سے کام چلے گا اگر معافی نہ ہوئی اور خدانخواستہ عذاب میں گرفتار ہوئے تو دنیا کی ہر نعمت اور لذت اور دولت و ثروت بیکار ہوگی اصل شے معافی اور مغفرت ہی ہے۔ ایک حدیث میں ارشاد ہوا ہے’’جو شخص لیلۃ القدر میں ایمان کے ساتھ اور ثواب کی نیت سے (عبادت کیلئے) کھڑا ہورہا ہے اس کے پچھلے تمام گناہ معاف کردئیے جائیں گے۔‘‘ (بخاری ومسلم)
شب قدر کی تاریخیں: شب قدر کے بارے میں حدیثوں میں وارد ہوا ہے کہ آخری عشرہ کی طاق راتوں میں تلاش کرو‘ لہٰذا رمضان کی اکیس‘ پچیس‘ ستائیس‘ انتیس ویں رات کو جاگنے اور عبادت کرنے کا خاص اہتمام کریں۔ خصوصاً 27 ویں شب کو تو ضرور جاگیں کیونکہ اس رات شب قدر ہونے کی سب سے زیادہ امید ہوتی ہے۔ حضرت عبادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ فرماتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ ایک دن اس لیےباہر تشریف لائے کہ ہمیں شب قدر کی اطلاع فرمادیں مگر دو مسلمانوں میں جھگڑا ہورہا تھا آنحضرت ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ میں اس لیے آیا تھا کہ تمہیں شب قدر کی اطلاع دوں مگر فلاں فلاں شخص میں جھگڑا ہورہا تھا جس کی وجہ سے اس کی تعین میرے ذہن سےاٹھالیا گیا‘ کیا بھید ہے کہ یہ اٹھالینا اللہ کے علم میں بہتر ہو۔ (بخاری شریف) جھگڑا کا اثر: اس مبارک حدیث سے معلوم ہوا کہ آپ کا جھگڑا اس قدر برا عمل ہے کہ اس کی وجہ سے اللہ پاک نے نبی اکرم ﷺ کے قلب سلیم سے شب قدر کی تعین اٹھالی یعنی کس رات کو شب قدر ہے مخصوص کراکے اس کا جو علم دےدیا گیا تھا وہ قلب سےاٹھالیا گیا۔ اگرچہ بعض وجوہ سے اس میں بھی امت کا فائدہ ہوگیا لیکن سبب آپس میں جھگڑا بن گیا۔ جس میں آپس میں جھگڑے کی مذمت کا پتہ چلتا ہے۔

 

Ubqari Magazine Rated 5 / 5 based on 854 reviews.