پیپل کے درخت کی شاخ 250 گرام لے کر تین دنوں تک چھائوں میں خشک کرلیں پھر کوٹ کر ناریل کے تیل میں پندرہ دنوں تک بھگوئے رکھیں اس کے بعد چھان کر شیشے کی بوتل میں بھر کر رکھ لیں، رات کو سوتے وقت اس تیل کو سر پر لگائیں تو بال جھڑنے کی بیماری دور ہوگی۔
مسند احمد رحمۃ اللہ علیہ، ترمذی رحمۃ اللہ علیہ اور ابو دائود نسائی رحمۃ اللہ علیہ میں ہے کہ حضور اکرمﷺ نے فرمایاکہ ’’سفیدی میں رنگ بھرنے کیلئے مہندی اور نیل بہترین چیزیں ہیں‘‘۔ احادیث میں ہے کہ حضور اکرم ﷺ نے سیاہ خضاب استعمال کرنے سے منع فرمایا ہے۔ علامہ ابن القیم جوزی رحمۃ اللہ علیہ نے اس کی کئی وجوہات بیان فرمائی ہیں۔ طلوع اسلام کے زمانے میں کنیزیں اپنے مالکوں کو قابو کرنے کیلئے سروں میں سیاہ رنگ لگاتی تھیں اس کی وجہ سے مرد ان عورتوں کے غلام بن جاتے تھے، اس لئے حضورﷺ نے سیاہ رنگ لگانے سے منع فرمایا ہے یہاں یہ بات واضح رہے کہ بہت سارے اکابر صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے نیز اکابر علماء سے سیاہ رنگ کے خضاب سے متعلق جواز کا قول معقول ہے۔ نیل: ٹیلی ویژن اور اخبارات میں آپ نے ’’ اپنے کپڑوں کی سفیدی کیلئے چار قطرے نیل‘‘ کے اشہارات دیکھے ہوں گے اس نیل کے پودے کے متعلق حضور نبی اکرم ﷺنے ہمیں اطلاع دی ہے اس کو انگریزی میں (انڈیگوفرانگٹیوریالن) کہتے ہیں۔ نیل کا پودا 2 سے 3 فٹ تک اونچا ہوتا ہے تنے میں شاخیں ہوتی ہیں جن میں بال اور گہرے سبز پتے ہوتے ہیں ان پھلوں میں آٹھ سے دس بیچ ہوتے ہیں پتوں کو کچل کر نچوڑیں تو نیلے رنگ کا رس نکلتا ہے اسی لئے اس پودے کا نام نیل رکھا گیا۔نیل کی تیاری کا طریقہ کار: نیل کے پودوں کو کاٹ کر گرم پانی کے ٹب میں بھگودیتے ہیں دن بھر وہ گرم پانی میں بھیگتے ہیں دوسرے روز پودوں کو نکال کر پھینک دیتے ہیں یہی نیل ہے۔ رنامنالوڈو میں اور شمالی ہند میں نیل کے پودے بکثرت ہوتے ہیں۔ پنساریوں کی دکانوں میں اس کے پتے، بیج اور جڑ وغیرہ بیچے جاتے ہیں ان کو خرید کر فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے۔ سر کے بالوں کیلئے نیل کا رنگ: سردار دوجہاں حضرت محمد مصطفی ﷺنے مہندی اور نیل کے پتوں کو پانی میں گوندھ کر بالوں میں لگانے کا مشورہ دیا ہے۔ اس سے سفید بال گہرے سرخ رنگ کے اور چمکیلے ہوجاتے ہیں، بازاروں میں بال رنگنے کے جو سفوف اور تیل ملتے ہیں ان سے سر میں کھجلی اور پھوڑے ہوجاتے ہیں مگر نیل اور مہندی سے یہ نقصانات نہیں ہوتے۔ اسکے علاوہ یہ رنگ زیادہ برقرار رہتا ہے اور دیکھنے میں اچھا لگتا ہے۔ نیل کے تخم باریک پیس کر آشوب چشم کیلئے بطور سرمہ لگاسکتے ہیں۔ نزول الماء اور بیاض چشم میں اکتجالا استعمال کرتے ہیں، جلد میں خارش، کھجلی اور سفید داغوں کیلئے تیل میں ملاکر لگانا چاہیے۔
تیل کے پتے: گلٹیوں اور اورام کو تحلیل کرتے ہیں، بدن کی تھکن کو دور کرتے ہیں۔ تین گرام پتوں کو بکری کے دودھ میں ملاکر چھان کر صبح کو تین دنوں تک پئیں تو یرقان اور شب کوری میں مفید ہے۔ ساڑھے چار گرام نیل کے پتے کوئی عورت کھالے تو اسے سال بھر تک حمل نہیں ٹھہرسکتا یہ طب یونانی کا کہنا ہے حبس البول اور پیشاب کی کمی کی شکایتوں میں نیل کے پتے پانی میں پیس کر ناف پر لگاتے رہیں۔ بال جھڑنے کیلئے یونانی دوا: پیپل کے درخت کی شاخوں میں ڈاڑھی کی شکل میں جڑیں نکلتی ہیں اسے 250 گرام لے کر تین دنوں تک چھائوں میں خشک کرلیں پھر کوٹ کر ناریل کے تیل میں پندرہ دنوں تک بھگوئے رکھیں اس کے بعد چھان کر شیشے کی بوتل میں بھر کر رکھ لیں، رات کو سوتے وقت اس تیل کو سر پر لگائیں تو بال جھڑنے کی بیماری دور ہوگی۔ چمکیلے بال بڑھیں گے۔ چنا ایک کلو، آملہ آدھا کلو، سکاکائی 250 گرام، میتھی 250 گرام ان سب کا سفوف بنالیں پھر اس میں سے 25 گرام وزن برابر پانی میں بھگوئیں۔ پندرہ منٹ کے بعد شیمپو کی طرح سر میں لگائیں، پھر غسل کرلیں اس سے بال جھڑنے کی شکایت دور ہوگی۔گنج میں بال اگانے والا سنگ سرمہ: طب نبوی ﷺ میں بتایا گیا ہے کہ سرمہ اور لہسن کوہموزن پیس کر گنج پر لگانے سے فائدہ ہوتا ہے۔
فرزانہ جبین محمد احمد ‘ تلہ گنگ
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں