میں حیران و پریشان تھی کہ نیند پوری رات نہ آتی‘ دیکھتے ہی دیکھتے صبح ہوجاتی‘ نیند کی گولیاں بھی کئی دفعہ کھائیں لیکن کوئی اثر نہ ہوتا اور یوں بہت سے گناہ نہ چاہتے ہوئے بھی ہوجاتے‘ فلم‘ ڈرامہ‘ گانے دیکھنا اور بھی کئی گناہ نہ چاہتے ہوئے بھی ہوجاتے۔
محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! میں عبقری کی پرانی قاری ہوں‘ دو دفعہ آپ سے ملاقات کا شرف بھی حاصل ہوا۔ پہلے بھی آپ کو خط لکھتی رہی‘ اپنے اعمال سے آگاہ کرتی رہی لیکن چار پانچ ماہ ہوگئے خط لکھنے کا موقع نہ ملا‘ کچھ مصروفیات اور کچھ گناہوں نے قید کررکھا تھا۔ سمجھ نہیں آرہی کہ اپنی داستان کیسے شروع کروں۔ چار ماہ پہلے میں نے ایک کورس کیا جس کی چالیس روزہ ورکشاپ تھی۔ میں شیخوپورہ کے قریب ایک چھوٹا ساگاؤں ہے وہاں کی رہنے والی ہوں۔ جب کورس سٹارٹ کیا تو میری ورکشاپ کا سنٹر لاہور میں رکھا گیا اب بہت مسئلہ تھا کہ شیخوپورہ سے روز لاہور جانے کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوسکتا تھا تو میں نے وہیں شاہدرہ کے قریب اپنے رشتہ داروں کے گھر رہائش رکھ لی لیکن چند دن گئی ورکشاپ اٹینڈ کی تووہاں سے بھی مجھے بہت دور پڑرہا تھا‘ روزانہ دو گاڑیاں بدل کے جانا اور جاتی بھی اکیلی تھی‘ پھر یونیورسٹی کے قریب میری ایک دوست رہتی تھی‘ جس کی نئی نئی شادی ہوئی تھی وہ لوگ ہمارے گاؤں کے تھے‘ لیکن شہر میں رہتے تھے‘ اس نے مجھے آفر کی کہ تم اتنی دور سے روزآتی ہو‘ تو میرے گھر رہ لو‘ قریب بھی ہے اور میری دوست کی جس گھر میں شادی ہوئی ہے وہ شخص اربوں پتی ہے‘ اکیلی رہتی تھی۔ میں نے گھر والوں سے مشورہ کیا‘ گھر سے اجازت مل گئی کیونکہ میری دوست کے ساتھ ہمارے پرانے گھریلو تعلقات تھے‘ جب میں نے وہاں رہنا شروع کیا‘ کروڑوں کا اس کا بنگلہ تھا‘ 6 گاڑیاں گھر میں ہروقت کھڑی رہتیں۔ وقت پر مجھے گاڑی یونیورسٹی چھوڑ کر آتی اور وقت پر لے کر آتی۔ میری ہر طرح کی ضروریات کا خیال رکھا گیا۔ یہ سب میری دوست نے بہت خوش اسلوبی سے کیا۔ مجھے وہاں پر ہرطرح کی آسائش تھی‘ ہر وقت جس طرح کا چاہے کھانا اور بالکل آزادی تھی‘ پردہ تو میں نے وہاں بھی کیے رکھا‘ اس کے شوہر سے میں نے مکمل پردہ کیا‘ میں اپنے طور پر اعمال کی بھی کوشش کرتی تھی لیکن وہاں مشکل سے فرض نمازیں مکمل کرپاتی اور کسی عمل کی لاکھ کوشش کے باوجود توفیق نہیں ملتی تھی میں اپنے کمرے میں زیادہ تر اکیلی ہوتی تھی۔ میرے کمرے میں بڑا ایل ای ڈی ٹی وی تھا۔ کمرے میں اکیلی رہ رہ کر بور ہوجاتی تو ٹی وی لگا لیتی‘ تسبیح پڑھنے کیلئے ہاتھ میں لیتی تو پتہ نہیں دھیان کدھر چلا جاتا‘ بھول ہی جاتا کہ میں تسبیح کررہی تھی‘ یوں ہوتا کہ یونیورسٹی سے آکر سارا وقت ٹی وی لگائے رکھتی اور پوری پوری رات مجھے نیند نہ آتی تھی حالانکہ میں اپنے گھر میں سب سے زیادہ سوتی ہوں اور پکی نیند والی تھی لیکن میں حیران و پریشان تھی کہ نیند پوری رات نہ آتی‘ دیکھتے ہی دیکھتے صبح ہوجاتی‘ نیند کی گولیاں بھی کئی دفعہ کھائیں لیکن کوئی اثر نہ ہوتا اور یوں بہت سے گناہ نہ چاہتے ہوئے بھی ہوجاتے‘ فلم‘ ڈرامہ‘ گانے دیکھنا اور بھی کئی گناہ نہ چاہتے ہوئے بھی ہوجاتے۔ ان دنوں ایسے ایسے گناہ ہوئے کہ جن کو سوچتے ہی میں شرم سے پانی پانی ہوجاتی ہوں۔ اللہ کا لاکھ لاکھ کرم ہے کہ اس نے عزت محفوظ رکھی۔ میری دوست کا شوہر بہت اچھا انسان تھا اس نے میرا سگی بہنوں سے بھی زیادہ خیال رکھا لیکن باہر کی دنیا بہت گندی ہے۔ پھر جب میں اپنا چالیس روزہ کورس مکمل کرکے گھر آئی تو تعلیم ہورہی تھی‘ اتنے گناہوں سے لتھری ہوئی آئی تب بھی اللہ نے تعلیم میں بیٹھنے کی توفیق دی‘ ہمارا گھرانہ ماشاء اللہ مذہبی ہے‘ تعلیم باقاعدگی سے ہوتی ہے‘ پھر میں نے اپنے گھروالوں سے اپنی دوست کی دولت کا تذکرہ کیا تو میری بھابی نے پوچھا کہ اس کا شوہر کام کیا کرتا ہے‘ جب میں نے کام بتایا کہ وہ فلاں کام کرتا ہے تو بھابی نے کہا کہ اس میں تو حرام شامل ہے۔اوہ ہو! پھر میری سمجھ میں آیا کہ میں وہاں چالیس دن مشکوک مال پر عیش کرتی رہی‘ اب جب دینی تعلیمات نے تھوڑا تھوڑا مجھ پر اثر کرنا شروع کیا تو مجھے سمجھ آئی کہ مجھے وہاں نیند کیوں نہیں آتی تھی۔ فل ایئرکنڈیشنڈ روم‘ اعلیٰ قسم کے گدے لیکن سکون نہیں تھا اور دل گناہ پر ہی مائل رہتا تھا‘ شاید مشکوک مال کھا کے انسان کا دھیان نیک کاموں کی طرف جاتا ہی نہیں ہے۔اب میں بہت پریشان ہوں کیسے اس حرام مال کو اپنے اندر سے نکالوں‘ اس حرام خون کے قطروں کو کیسے ختم کروں؟ حرام مال
کھا کر جو خون بنا ہوگا وہ تو سارے خون میں شامل ہوگیا ہوگا‘ مجھے کوئی حل بتائیں کہ اس کے تدارک کیلئے کیا کروں؟ پھر جونہی گھر آئی تو میرے منہ پر بہت زیادہ دانے نکل آئے جو کہ ختم ہونے کا نام نہیں لے رہے۔ میری گردن تک سرخ سرخ دانے نکل آئے ہیں جن سے اکثر خون رستا ہے شاید یہ وہی حرام مال سے بنا خون ہی نہ ہو جو نکل رہا ہے۔ میں نے اللہ سے بہت دعائیں مانگی ہیں کہ وہ مجھے معاف کردے اور اس حرام مال کو کسی طرح نکال دے۔ دل کی حالت بہت خراب ہے‘ مایوسی سی چھائی رہتی ہے‘ ہروقت اعمال‘ نماز‘ تہجد گزار آج نمازبھی صحیح طریقے سے نہیں پڑھ سکتی۔ بہت بے سکونی ہے میری ذات کے اندر‘ ہدایت کی طلب گا رہوں دل سے خواہش ہے کہ اللہ پھر سے اپنا بنالے‘ ورکشاپ جانے سے پہلے اعمال بہت اچھے تھے‘ دل میں سکون تھا لیکن اس گھر سے آنے کے بعد اعمال تو کرنے کی کوشش اب بھی کرتی ہوں مگر جو سکون پہلے تھا وہ اب نہیں ملتا۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں