Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔

راہ اسلام میں پہلی شہید خاتون

ماہنامہ عبقری - فروری 2015ء

جب حضرت سمیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے اسلام کی راہ میں سب سے پہلی شہید ہونے والی عورت کا اعزاز پایا تو حضرت عمار رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کو اپنی والدہ کی مرگ بے کسی کا سخت صدمہ ہوا۔ وہ حضور ﷺ کی خدمت اقدس میں حاضر ہوئے اور عرض کیا: ’’یارسول اللہ ﷺ! اب تو ظلم کی حد ہوگئی ہے۔‘‘

حضرت سُمَیَّہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا شمار ان بلند پایہ صحابیات میں ہوتا ہے جنہوں نے اسلام کی راہ میں سخت ترین اذیتوں کا سامنا کیا۔ حضرت سُمَیَّہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے باوجود اس کے کہ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کمزور اور ضعیف تھیں سخت تکالیف برداشت کیں لیکن کلمہ حق کہنے سے کبھی باز نہ آئیں۔ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا شمار مکے کے ان سات افراد میں ہوتا ہے جنہوں نے انتہائی ابتدا ہی میں اسلام قبول کرلیا تھا۔

(یعنی حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا‘ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ‘ حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ‘ حضرت حباب رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ‘ حضرت صہیب رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ) حضرت عمار رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ (حضرت سُمَیَّہ کے بیٹے) حضرت سُمَیَّہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اور آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے شوہر حضرت یاسر رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ یہ وہ لوگ تھے جنہوں نے نہ صرف سچے دل سے داعیٔ اسلام حضرت محمدﷺ کی آوازِ حق پر لبیک کہا بلکہ اپنے عمل سے بھی ثابت کیا کہ ان کا جذبہ اور ایمان واقعی صادق ہے۔
اس وقت جب قبائل عرب جہالت اور بے راہ روی کی اندھا دھند تقلید میں حق اور باطل کے فرق کو فراموش کرچکے تھے اور اپنے عقائد و رسوم سے ایک انچ بھی پیچھے ہٹنے کو تیار نہ تھے ان افراد کا اسلام کو قبول کرنا کفار مکہ کو کھلی مخالفت کی دعوت دینا تھا لیکن اس چھوٹے سے خاندان (شوہر حضرت یاسر رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ فرزند حضرت عمار رضی اللہ عنہٗ اور حضرت  سُمَیَّہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا) نے نتائج و مصائب سے بے پروا ہوکر پرچم توحید کو مضبوطی سے تھام لیا۔
مشرکین نے اہل حق کے ان پروانوں کو طرح طرح کی تکلیفیں دیں۔ حضرت سُمَیَّہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا عالم پیری تھا اور پھر بہ حیثیت عورت بھی وہ ایک صنف نازک تھیں لیکن کفار نے ان کے شوہر اور فرزند کے ہمراہ انہیں بھی سخت سزائیں دیں‘ ان لوگوں نے آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو لوہے کی زرہ پہنا کر تپتی ہوئی دھوپ میں کھڑا کیا تآنکہ مکہ کے چمکتے ہوئے سورج کی تپش سے یہ لوہا گرم ہوکر آ پ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے نازک جسم کو اذیت ناک جلن دے اور نتیجتاً آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کلمہ حق سے باز آجائیں‘ مگر عشق رسول ﷺ ان مقدس ہستیوں کے رگ و پے میں اس درجہ سرایت کرچکا تھا کہ کسی صورت بھی یہ واپس شرک کی طرف لوٹنے والوں میں نہ ہوئے۔
رسول کریم ﷺ جب ان کو بنومغیرہ بن عبداللہ بن عمر بن محزوم کی طرف سے دی گئی اذیتوں میں مبتلا مکہ کی گرم دوپہروں میں جلتا دیکھتے تو فرماتے: ’’اے آل یاسر‘ ہمت نہ ہارنا‘ اللہ نے تم سے جنت کا وعدہ کیا ہے۔‘‘
غرض اسلام کی محبت میں سارا دن یہ عذاب جھیلتے گزر جاتا۔ ایک دن‘ رات کو ابوجہل حضرت سمیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس آیا اور ان پر سخت غصہ ہوا‘ کہنے لگا: ’’اے بڑھیا! تو سٹھیا گئی ہے کہ اپنے ساتھ اپنے خاوند اور بیٹے کو بھی بددین کرڈالا‘‘
یہ کہتے کہتے اتنا غضب ناک ہوا کہ بے چاری بزرگ عورت حضرت سمیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو اس زور سے کھینچ کر برچھی ماری کہ اس صدمے اور تکلیف کی تاب نہ لاتے ہوئے وہ اسی وقت شہید ہوگئیں۔
اسلام کی پہلی شہید خاتون حضرت سُمَیَّہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا پورا نام سُمَیَّہ بنت خباط تھا۔ قیاس یہ ہے کہ حضور ﷺ کی حیات اقدس کا یہ سارا دور (حضرت یاسرؓ‘ حضرت سُمَیَّہؓ) حضرت عبداللہؓ اور حضرت عمارؓ کے سامنے گزرا اور انہوں نے حضور ﷺ کی عظیم ترین شخصیت اور اعلیٰ سیرت و کردار کا نہایت گہرا اثر قبول کیا۔ یہی وجہ ہے کہ بعثت کے بعد حضور ﷺ نے دعوت حق کا آغاز فرمایا تو اس سارے خاندان نے کسی قسم کا ردوکد یا تامل نہیں کیا بلکہ دعوت حق پر لبیک کہا۔ یہ اہل حق کیلئے بڑا پرآشوب زمانہ تھا۔ مکہ کا جو شخص بھی اسلام قبول کرتا مشرکین قریش کے غیظ غضب اور لرزہ خیز جور و تشدد کا نشانہ بن جاتا‘ مشرکین اس معاملے میں اپنےعزیزوں کا بھی لحاظ نہیں کرتے تھے۔
حضرت یاسر رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ اور ان کے لڑکے غریب الوطن تھے اور حضرت سمیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو ابھی بنومخزوم نے آزاد نہیں کیا تھا۔ ان بے چاروں پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑنے میں مشرکین نے کوئی کسر نہیں اٹھارکھی تھی۔ حضرت یاسر رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ اور حضرت سمیہ دونوں بے حد ضعیف تھے مگر ان کی قوت ایمانی انتہائی مستحکم تھی۔ استحکام کی یہی خوبی ان کے بیٹوں میں موجود تھی۔ ان مظلوموں کو لوہے کی زرہیں پہنا کر مکہ کی جلتی تپتی ریت پر لٹانا ان کی پشت کو آگ کے انگاروں سے داغنا اور پانی میں غوطے دینا کفار کا روزانہ کا معمول تھا۔
جب حضرت سمیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے اسلام کی راہ میں سب سے پہلی شہید ہونے والی عورت کا اعزاز پایا تو حضرت عمار رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کو اپنی والدہ کی مرگ بے کسی کا سخت صدمہ ہوا۔ وہ حضور ﷺ کی خدمت اقدس میں حاضر ہوئے اور عرض کیا: ’’یارسول اللہ ﷺ! اب تو ظلم کی حد ہوگئی ہے۔‘‘
حضور ﷺ نے صبر کی تلقین کی اور دعا فرمائی کہ : ’’اے اللہ! آل یاسر کو دوزخ سےبچا!‘‘
حضرت عمار رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ تو بیٹا ہونے کی حیثیت سے اپنی ماں کی درد ناک شہادت کو کبھی بھول نہیں سکتے تھے لیکن حقیقت تو یہ ہے کہ حضرت سمیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی بے کسی اور تکلیف‘ جب بھی اسلام کی تاریخ رقم ہوگی پورے دکھ اور کرب کے ساتھ محسوس کی جائے گی۔ یہی وجہ ہے کہ خود سرور کونین حضرت محمدﷺ کو بھی ابوجہل کا یہ ظلم اور حضرت سمیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی تکلیف یاد رہی چنانچہ رمضان۲ہجری میں جب معرکہ بدر پیش آیا اور اس میں ابوجہل واصل جہنم ہوا تو آنحضور ﷺ نے حضرت عماربن یاسر رضی اللہ تعالیٰ عنہما کو بلا کر ارشاد فرمایا: ’’اللہ نے تمہاری ماں کے قاتل سے بدلہ لے لیا‘‘حضرت سمیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی شہادت‘ ہجرت نبوی سے کئی سال قبل ہوئی‘ اس لیے تمام اہل سیر نے انہیں اسلام کی شہیداول قرار دیا ہے۔

Ubqari Magazine Rated 3.7 / 5 based on 260 reviews.