حضرت ابوایوب رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ایک سفر میں تھے کہ ایک دیہاتی سامنے آکھڑا ہوا اور اُس نے آپ ﷺ کی اونٹنی کی مہار پکڑلی‘ پھر کہا اے اللہ کے رسول ﷺ! مجھے وہ بات بتائیں جو مجھے جنت سے قریب اور آتش دوزخ سےدور کردے؟ راوی کا بیان ہے کہ نبی کریم ﷺ ٹھہرگئے‘ پھر اپنے رُفقاء کی طرف آپ ﷺ نے دیکھ اور (ان کو متوجہ کرتے ہوئے) ارشاد فرمایا: ’’اس کو اچھی توفیق ملی۔۔۔ یا فرمایا: اس کو خوب ہدایت ملی۔۔۔۔ پھر آپﷺ نے اس دیہاتی سے فرمایا: ہاں! ذرا پھر کہنا! تم نے کس طرح کہا: سائل نے اپنا وہی سوال پھر دہرایا۔ تو نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’صرف اللہ کی بندگی کرتے رہو اور کسی چیز کو اس کے ساتھ شریک نہ کرو‘ نماز قائم کرتے رہو‘ زکوٰۃ ادا کرتے رہو اور صلہ رحمی کرتے رہو۔ اب اونٹنی کی مہار چھوڑ دو۔‘‘ (مسلم شریف)مسلم شریف ہی کی اسی حدیث کی دوسری روایت کے آخر میں ایک فقرہ یہ بھی ہے کہ: جب وہ دیہاتی چلا گیا تو آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ اگر یہ مضبوطی سے ان احکام پر عمل کرتا رہا تو یقیناً جنت میں جائے گا۔ اللہ تعالیٰ تمام مسلمانوں کو آنحضرت ﷺ کی اس وصیت پر عمل کرنے کی توفیق اور جنت نصیب فرمائے! آمین یارب العالمین!۔
فائدہ: اس حدیث سے آنحضرت ﷺ کی شفقت پیغمبرانہ کا کچھ اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ آپﷺ سفر میں ہیں‘ اونٹنی پر سوار چلے جارہے ہیں‘ اثنائے راہ میں ایک بالکل ناآشنا دیہاتی سامنے آکر اچانک اونٹنی کی مہار پکڑ کر کھڑا ہوجاتا ہے اور سوال پوچھتا ہے۔ آپ ﷺ اُس کے اس طرز عمل سے ناراض نہیں ہوتے بلکہ اس کی دینی حرص کی ہمت افزائی فرماتے ہیں اور جواب دینے کے بعد آخر میں فرماتے ہیں: اچھا! اب ہماری اونٹنی کی مہار چھوڑ دو۔ اللہ اکبر! پیغمبری کیا ہے! شفقت و رحمت کا ایک مجسم پیکر ہے۔
یَارَبِّ صَلِّ وَسَلِّمْ دَائِمًا اَبَدًا عَلٰی حَبِیْبِکَ خَیْرِ الْخَلْقِ کُلِّھِمٖ
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں