Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔

جنات کا پیدائشی دوست

ماہنامہ عبقری - جنوری 2015ء

 بسم اللہ نہ پڑھنے والے کا انجام:وہ خاتون جس نے بہت سارے مریض اکٹھے کیے تھے‘ ان میں ایک مریض ایسا بھی تھا جو مریض ہروقت کسی نہ کسی جھٹکے اور دورے میں مبتلا رہتا تھا‘ اس کو اکثر دورے پڑتے تھے‘ جھٹکے لگتے تھے لوگ اسے باندھ دیتے تھے‘ اسے تکلیف ہوتی تھی‘ سردی ہے تو سردی میں بیٹھا رہا‘ گرمی ہے تو گرمی میں بیٹھا رہا‘ بارش‘ طوفان آندھی کا اس کو کچھ پتہ نہیں‘ اس کو کچھ خبر نہیں۔ جب اسے میرے سامنے لایا گیا میں فوراً سمجھ گیا اس کو دورے نہیں  بلکہ دراصل ایک کالے جن نے پکڑا ہوا ہے اور کالے جن کے پکڑنے کی وجہ بھی یہی ہے کہ کھانا کھایا تھا اور کھانا کھاتے ہوئے اس نے بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ نہیں پڑھی تھی اس کی وجہ سے اس کالے اور غلیظ جن کے جوٹھے کی غلاظت اس کے کھانےمیں شامل ہوگئی یعنی کھانا کھاتے ہوئے اس نے بسم اللہ نہیں پڑھی اور اس نے اپنا جوٹھا اس کے کھانے میں ڈال دیا۔ چونکہ وہ خبیث جن اس کے کھانے میں شامل ہوگیا جس دن سے اس کا جوٹھا کھایا ہے اس دن سے اس کی زندگی میں پریشانیاں‘ مسائل‘ مشکلات طرح طرح کی بیماریاں طرح طرح کے دکھ اور غم شامل ہوگئے اور یہ دکھ اور غم ہیں جو اس کو کسی پل چین نہیں لینے دیتے اور یہ دکھ اور غم ہیں جنہوں نے اس کی زندگی کو اجیرن کردیا ہے اور زندگی دکھوں‘ پریشانیوں‘ روگوں‘ مسائل اور مشکلات میں مبتلا ہوگئی ہے۔قصور اسی کا ہے:میں نے فوراً اس جن کی حاضری کرائی پہلے تو وہ آتا نہیں تھا‘ آخر مجبور ہوکر آیا‘ اس نے آتے ہی کہا قصور تو  اسی کا ہے؟ میں تو مسلمان نہیں ہوں۔ اس کے نبی علیہ الصلوٰۃ والسلام نے اسے نصیحت کی تھی کہ یہ ہرکھانے سے پہلے   بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ پڑھے لیکن اس نے نہیں پڑھا۔ میں بھی اس کے کھانے میں شامل ہوگیا ‘قدرتی بات یہ ہے کہ اس وقت میں ایک بہت گندی اور غلیظ چیز یعنی پاخانہ کھاکر آیا (کیونکہ نامسلم جنات کی غذا گوبر اور پاخانہ ہے اس لیے یہ بیت الخلا میں زیادہ رہتے ہیں اور اسی احتیاط کے پیش نظر بیت الخلا کی دعا پڑھی جاتی ہے۔) خبیث جن کی توبہ اور معافیاں:خیر میں نے اس کی منت سماجت کی کہ تو اس کو چھوڑ دے‘ اس نے بڑا گوشت اور تین بکروں کا خون اور کچھ چیزیں مانگیں۔ میں نے کہا یہ غریب لوگ اتنا نہیں دے سکتے۔ کہنے لگا :اگر نہیں دے سکتے تو میں بھی نہیں جاؤں گا۔ میں نے اس کو باندھ دیا‘ بظاہر وہ مجھ سے طاقتور تھا لیکن میں اس میں طاقت سے اس لیے زیادہ نکلا کہ وہ اعمال کرنے والا نہیں تھا اور میں یہ ذکر کرنے والا بن گیا تھا۔ آخرکار وہ معافیاں مانگنے لگا اور توبہ کرنے لگا‘ معافیاں اور توبہ کرتے کرتے اسی دوران اس کے دوسرے خاندان والے بھی آگئے جب انہوں نے صورتحال دیکھی وہ بھی معافیاں مانگنے لگے اور مسلسل توبہ کرنے لگے۔ آخرکار میں نے انہیں معاف کردیا۔ اس سبزی فروش جن نےاپنے واقعات سناتے ہوئے انتہا کردی۔ سبزی پر اللہ اور محمدؐ کا نام مبارک کندہ:اس کے علاوہ سبزی فروش جن نے جو باتیں مجھے بتائیں ان میں ایک انوکھی بات یہ تھی کہ ایک دفعہ میرے پاس ایسی ککڑی آئی جس کی ہر ککڑی کے اوپر اللہ اورمحمدﷺ کانام مبارک لکھا ہوا تھا کیونکہ میں اللہ اور محمد ﷺکے نام مبارک سے محبت اور عشق کرتا ہوں‘ تو اس لیے مجھے اس کو دیکھ بہت حیرت ہوئی میں نےچاہا کہ تمام ککڑیاں سنبھال کر رکھ لوں وہ تو ساری کی ساری ککڑیاں ہی ایسی تھیں‘ میں حیران ہوا۔ میں نے وہ ککڑیاں جس کو بھی بیچیں ان کو باقاعدہ نام پڑھوایا اور کہا کہ دیکھو خیال کرنا اس کے چھلکے باہر نہ پھینکنا تاکہ کسی کے پاؤں کےنیچے نہ آئیں‘ ان کا ادب کرنا۔ لیکن مجھے جو بات سب سے زیادہ حیران کررہی تھی وہ یہ کررہی تھی کہ آخر میں سوچوں تو سہی کہ اس کی بنیاد کیا ہے اور اس کی وجہ کیا ہے۔ اللہ اور محمدﷺ کا نام مبارک آخر لکھا ہوا کیوں آیا؟ سوچتے سوچتے میںسبزی منڈی جہاں سےمیں نے مال لیا وہاں پہنچا۔۔۔ آخر ککڑی پر نام کیوں آیا؟:وہاں پہنچنے کے بعد میں نے ان لوگوں سے کہا کہ مال کون لایا؟ آخر ایک منڈی کے تاجر نے مجھے بتایا کہ فلاں آدمی کا مال ہے۔ میں فوراً وہاں پہنچا‘میں اسی انسانی شکل میں تھا اور ان سے کہا کہ میں فلاں تاجر سے مال لیتا ہوں اور ہر دفعہ لیتا ہوں لیکن میں نے زندگی بھر پھل بیچے‘ سبزیاں ہی بیچیں لیکن آج تک میں نے کسی ککڑی پر اللہ محمدﷺ کا نام مبارک لکھا ہو ا نہیںدیکھا ۔ آخر اس کی کوئی وجہ تو ہوگی دلیل تو ہوگی‘ آخر آپ کی ککڑی پر اللہ محمدﷺ کا نام کیوں لکھا گیا؟ اس نے مجھے سر سےلیکر پاؤں تک دیکھا اور کہنے لگا بیٹھ جاؤ‘ وہ میرے لیے لسی لے آیا‘ دودھ کی کچی لسی تھی‘ احترام کیا‘ بہت پیار کیا‘ بہت محبت کی‘ بہت احترام وپیار و محبت کے بعد مجھ سےکہنے لگا: آپ یہ بات مجھ سےکیوں پوچھنا چاہتے ہیں؟ بس آپ سبزی بیچیں‘ آپ آم کھائیں گٹھلیاں گننے کا کیا فائدہ؟ اس طرح کی بہت سی باتیں کیں مجھے ٹالنے کی‘ میں خاموش رہا اور اس کی بات سنتا رہا‘ اس کی باتوں سے میری دلچسپی اور بڑھ گئی‘ وہ جتنا انکار کرتا تھا میرا اصرار اور بڑھتا تھا‘ میں نے اسے اللہ کا واسطہ دیا اور اس سے کہا تجھے اللہ کا واسطہ ہے۔ میں نے اس سے کہا یہ تیرا اور اللہ کا معاملہ ہے لیکن آج تو مجھے اس معاملے میں شریک کرلے۔حلال کی برکت: کہنے لگا: بات یہ ہے کہ میرے والد صاحب ایک غریب کاشتکار تھے‘ان کے کوئی زمین نہیں تھی لوگوں کی زمینوں پر نوکری اور ملازمت کرتے تھے لیکن وہ بچوں کو رزق حلال کھلاتے تھے اور کبھی بھی رزق حرام انہوں نے ہرگز نہیں کھلایا۔ وہ روزانہ اپنی آمدنی میں سے تھوڑے تھوڑے پیسے اکٹھے کرتے تھے اور اکٹھے کرتے کرتے کئی سالوں کی محنت کے بعد انہوں نے یہاں ہمارے قریب ایک زمین بک رہی تھی وہ ایک ایکڑ زمین انہوں نے خریدلی۔وہ ایک ایکڑ بھی خزانہ تھی: اس میں بھی وہ پیسے پورے نہ کرسکے کچھ ادھار لے لی اور کچھ عرصہ بعد بقیہ رقم ادا کی۔ بس وہ ایک ایکڑ زمین کیا تھی؟ ہمارے لیے تو وہ خزانہ تھا‘ اور ہمیں خزانے کی چابی مل گئی تھی آج مجھے اس بات پر احساس ہوتا ہے کہ وہ ایک ایکڑ زمین دراصل وہ رزق حلال کے پیسوں سے تھی‘اللہ پاک نے اس میں برکت دی یقیناً وہ رزق حلال ہی کی برکت تھی کہ آج میں تین مربع زمین کامالک ہوں اور میرے پاس پینتس ملازم کام کرتے ہیں۔ آخری وقت کی نصیحتیں:میں پھل اور سبزیاں بیجتا ہوں اور بہت بہترین آمدن ہوتی ہے۔ میرےوالد صاحب نے میری زندگی کا عروج دیکھا وہ فوت ہوگئے‘ آخری وقت میں انہوں نے مجھے کچھ نصیحتیں کیں ان میں ایک نصیحت یہ بھی تھی کہ بیٹا کبھی حرام نہ کمانا‘ کبھی مشکوک نہ دیکھنا‘ کبھی مشکوک رزق کی طرف توجہ بالکل نہ کرنا اور ایک بات یاد رکھنا زکوٰۃ اور عشر پوری ادا کرنا‘ تمہارے رزق میں کبھی کمی نہیں آئے گی اور تمہیں اللہ پاک دنیا وآخرت کی عزتیں اور ترقیاں عطا فرمائیں گے۔ بس وہ والد صاحب کی بات تھی میں نے اس بات کو دامن میں باندھ لیا اور پھر اس بات کو دامن میں باندھ کر میں اپنے کام میں مصروف ہوا‘ والد صاحب فوت ہوگئے لیکن مجھے نصیحت کے نام پر ایک قیمتی موتی دے گئے، میں نے ان پر عمل کیا میں نے کبھی اپنی زکوٰۃ کم نہیں کی بلکہ پوری تول کر گن کر اور علماء مفتیوں سے پوچھ کرادا کی‘ اور عشر بھی اسی طرح۔ والد کی نصیحتوں پر عمل کرنے کا صلہ:ابھی کچھ عرصہ سے یہ سلسلہ شروع ہوا ہے کہ میرے ہر پھل پر اللہ اور محمدﷺ کانام مبارک لکھا ہوا ہے‘ جب سےیہ لکھا ہوا شروع ہوا ہے لوگ میری طرف ٹوٹ پڑے ہیں کہ ہم چیز لیں گے تواُسی کی لیں گے کیونکہ اس نام والی سبزی کے کھانے سے ہمیں برکت ملتی ہے‘ بیماریاں ختم ہوتی ہیں‘ جہاں پھلوں کے ذائقے ملتے ہیں وہاں شفاء کا پیغام بھی ملتا ہے۔ چار نسل پرانے اورادو وظائف:سبزی فروش نے یہ بات کہی اور ٹھنڈی آہ بھری ۔ میں اس کے پاس سے اٹھنے لگا تواس نے کہا ٹھہر جا میں تجھے ایک اور بات بتاتا ہوں اس زمیندار نے جس سے میں ککڑیوں کی تصدیق کیلئے گیا تھا وہ اٹھ کر اپنے گھر گیا اور ایک کپڑے کی پوٹلی لےآیا اس کپڑے کی پوٹلی کو اس نے کھولا تو کچھ پرانے اوراق اور ایک بوسیدہ کتاب تھی۔ مجھے کہنے لگے یہ اورادو وظائف ہیں جو میرے والد اور پھر ان کے والد اور پھر ان کے والد پڑھتے تھے۔ یہ چار نسلوں سے میرے پاس ہیں۔ میں بھی یہی پڑھتا ہوں اور یہ مسنون اوراد ووظائف ہیں جن کے ذریعے مجھے آج تک کبھی کمی محسوس نہیں ہوئی‘ کہنے لگے کہ میں یہ سارے اورادو وظائف ایک ایک بار پڑھتا ہوں لیکن یہ وظیفہ میں نے ہمیشہ تینتس بار پڑھا ہے اور اس وظیفے کی برکت سے میرے والد صاحب کہتے تھے کہ میں نے غربت میں بھی کبھی نہیں چھوڑا اور ان کے والد کہتے تھے تنگدستی میں انہوں نے بھی کبھی نہیں چھوڑا اور میرے والد صاحب کے بقول ان کے دادا نے بھی کبھی نہیں چھوڑا۔ ان کے والد نے بھی کبھی نہیں چھوڑا اور وہ وظیفہ تھا سورۂ مزمل کا۔
سورۂ مزمل کے مؤکلوں کی آمد: وہ روزانہ تینتس بار سورۂ مزمل پڑھتے تھے وہ ککڑی والا زمیندار کہنے لگا کہ اب تو میری زبان پر سورۂ مزمل اتنی چڑھ گئی ہے اور اتنا پختہ ہوگئی ہے کہ ایک منٹ میں یازیادہ سے زیادہ ڈیڑھ منٹ میں میں پوری سورۂ پڑھ لیتا ہوں اور اللہ کی رحمت سے مجھے اس کے کمالات اس کی برکتیں وہ ملی ہیںجو آپ سوچ نہیں سکتے۔ کہنے لگے: میں ایک دفعہ بیٹھاپڑھ رہا تھا تو کچھ نیک لوگوں کی جماعت آئی بہت خوبصورت اور چہرے و جسم نورانی میرے اردگرد آکر بیٹھ گئی‘ میں پڑھتا رہا‘ میں سمجھا شاید کوئی مہمان آئے ہیں‘ میں نےاپنی پڑھائی مکمل کی اور انہیں سلام کیا اور سلام کرنے کے بعد ان سے بات چیت کی آپ کون ہیں؟ کہاں سے آئے ہیں؟ آپ میرے مہمان ہیں۔ اکتالیس نسلوں تک برکت:کہنے لگے: ہاں ہم آپ کے مہمان ہیں‘ آپ سے ملنے آئے ہیں میں نے ان سے پوچھا آپ کون ہیں کہا سورۂ مزمل جو آپ پڑھ رہے ہیں جوسورۂ مزمل آپ پڑھ رہے ہیں ہم اس کے خادم اور غلام ہیں ہم آپ کو دیکھنے آئے ہیں‘ آپ جتنے درد سوز اور جتنے خلوص سے اسے روز پڑھتے ہو ہمیں اس سے محبت ہے جو اس کو پڑھتا ہے ہمیں اس سے محبت ہوجاتی ہے اور جس سے ہمیں محبت ہوجاتی ہے رزق‘ برکت‘ شان و شوکت‘ وجاہت ‘عزت ‘کامیابی اس کو بہت زیادہ ملتی ہے۔ اس نیک صالحین کی جماعت نے مجھے کہا آپ کے بڑوں نے اس کو تینتس بار پڑھا لیکن اگر آپ اس کو اکتالیس بار روزانہ پڑھ لیں گےتو اس کی برکتیں وہ ہوں گی جو آپ کی اکتالیس نسلوں تک جائیں گی۔ پھر کہنے لگےدیکھو اکتالیس دفعہ پڑھنے سے ہماری صالحین کی جماعت آپ سے اور زیادہ محبت کرے گی اور آپ کی ہرمشکل میں اللہ ہمیں آپ کا ساتھی بنادے گا۔ آپ کے رزق کی بے برکتی میں ہم رکاوٹ بن جائیں گےاور ایسے شیاطین جوآپ کے رزق‘ مسائل اور بیماریوں کا ذریعہ بنتےہیں‘ ان کو قریب نہیں آنے دیں گے آپ کے گھر سے بیماریاں پریشانیاں ختم ہوں گی‘ دکھ مسئلے ختم ہوں گے‘ رزق عزت و قار میں اضافہ ہوگا اللہ آپ کو اور آپ کی نسلوں میں سربلندیاں عطا فرمائے گا۔مؤکلوں کی نصیحت: یہ اس وقت ہوگا جب آپ اس کو تینتس سے اکتالیس دفعہ کرلیں گے۔ یاد رکھنا اس کو اکتالیس مرتبہ کبھی نہ چھوڑنا سفر ہو‘ حضر ہو‘وقت بے وقت اس کو کبھی نہ چھوڑنا ۔وہ صالحین کی جماعت ایک اور بات کہہ گئی کہ ایک نصیحت کرتے ہیں یہ خود بھی نہ چھوڑنا اور اپنی نسلوں کو بھی اس کی وصیت کرکے جانا دیکھو کہ میں اکتالیس بار سورۂ مزمل آپ کو دے کرجارہا ہوں اور اس کو کبھی نہ چھوڑنا اور ہمیشہ اس سورۂ مزمل کو پڑھتے چلے جانا‘ پڑھتے چلےجانا اس کے بعد ان صالحین کی جماعت نے مجھ سے اجازت چاہی اور وہ چلے گئے۔ان کے جانے کے بعد بہت زیادہ خوشبو ہرطرف پھیل گئی اور میں اس خوشبو کو سونگھ کرحیران ہوا اور وہ ایسی خوشبو تھی کہ زندگی بھر آج تک میں نے کہیں نہیں سونگھی تھی۔  (جاری ہے)۔

Ubqari Magazine Rated 3.7 / 5 based on 158 reviews.