Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔ --

بیٹا آتے ہوئے سری لے آنا (عنایت محمد، کلووال، سیالکوٹ)

ماہنامہ عبقری - ستمبر 2008ء

میں ضلع سیالکوٹ میں قصبہ کلووال کا رہنے والا ہوں ہمارے گاﺅں سے جو سڑک سیالکوٹ جاتی ہے، اب اس پر دو نہریں ہیں۔پہلے ایک ہی نہر تھی۔یہ واقع 1951ءکا ہے۔ میں سیالکو ٹ سے سودا لینے کیلئے تیار ہوا تومیرے والد صاحب نے کہا کہ بیٹا آتے ہوئے سری لے آنا۔ بڑی دیر سے بکر ے کا گوشت نہیں کھایا۔ سیالکوٹ میں سودا لینے کے بعد میں نے بکرے کی سری خریدی، جس کے بڑے سینگ تھے۔ میں نے رسے کو ڈبل کیا اور اس کے سینگوں کو باندھ دیا اور سینگوں کو سائیکل کے ہینڈل کے ساتھ باندھ دیا۔ سیالکوٹ سے جب میں واپس پہنچااور نہر کے پل کے اوپر سے گزر رہا تھا تو شام کی اذان ہو رہی تھی۔ ساون کا مہینہ تھا۔ تمام راستے بارش کی وجہ سے بند تھے۔ صرف ایک ہی راستہ تھا جس سے میں پیدل چل کرجا سکتا تھا۔یہ راستہ بگی کے ٹبے کے نام سے مشہور تھا۔بگی کا ٹباایک ایسی جگہ ہے جہاں پر ایک درخت ہے اس درخت پر دوپہر کے ٹائم کوئی بھی نہیں بیٹھتا کیونکہ یہاں پرجن، بھوت،چڑیلیں بہت زیادہ تھیں۔ اسی ڈر کی وجہ سے یہاں پر کوئی نہیں جاتا تھا۔ جب میں سائیکل کو لے کر نہر کے نیچے اترا تو آگے چاچا فقیر محمد کی چائے والی دکان تھی۔ میں نے چاچا فقیر کو کہا کہ چائے بنا دو، چاچے نے چائے بنانا شروع کر دی اور ساتھ ہی ساتھ میں دکان بند کرنا شروع کر دی۔ میں نے سوال کیا کہ چاچاجی آپ تو رات دس بجے دکا ن بند کرتے ہیں آج اتنی جلدی کیوں بند کر رہے ہیں ؟ابھی تو شام ہوئی ہے تو چاچا نے جواب دیا کہ جو سامان تم نے سائیکل پر باندھ رکھا ہے اور جس راستے سے تم نے جانا ہے وہاں تمہار ی جان کو خطرہ ہے ۔میں تمہیں اپنے گھر لے جاﺅں گا۔ میں نے کہا چاچا جی موت کا وقت اٹل ہے۔ موت جب بھی آئے گی اسے کوئی روک نہیں سکتا۔ میں چائے پی چکا تھا اور وہ تالہ لگا چکے تھے۔ میں سائیکل پر زبردستی سوار ہو گیا تھا۔ بگی کے ٹبے سے ایک فرلانگ پہلے میں اتر گیا کیوں کہ بارش کی وجہ سے آگے راستہ خراب تھا۔ میں سائیکل سے اتر کر تھوڑا ہی آگے گیا کہ میری سائیکل کو کسی نے کھینچنا شروع کر دیا۔ مجھے فوراً یاد آیا کہ میرے والد صاحب نے بتایا تھا کہ اگر کوئی ایسا واقعہ پیش آئے تو فوراً ننگے ہو جاﺅ۔ خوب اندھیرا تھامیں نے اپنی شلوار اتار دی اور شلوار کو ہینڈل کے ساتھ باندھ دیا اور پھر چل دیا پھر تو میرے پیچھے ایک فوج تھی کہ پکڑ لو، مار ڈالو۔ پاﺅں کی آواز ایسی تھی کہ جیسے کوئی بارات ہو۔ جب میں ٹبے سے نیچے اترا تو آگے ایک نالہ تھا جس کو ہم کروالی کہتے ہیں۔ اس کے کنارے کھڑے ہو کر میں جائزہ لے رہا تھا کہ کہاں سے اس کو عبور کروں۔ ریت ہو، کیچڑ نہ ہو کیچڑ میں سائیکل پھسل جاتی ہے۔ اسی وقت جو سری میں نے ہینڈل کے ساتھ باندھی ہوئی تھی اس نے بولنا شروع کر دیا جیسے بکرے بولتے ہیں۔ میرے پاس قلمیں تراشنے والا چاقو تھا۔ میں نے فوراً چاقو نکالا اور اس کے دونوں ہونٹوں کو پکڑ کرچاقو آر پار کر دیا ۔ سری نے بولنا بند کر دیا، مگر آوازیں آنا شروع ہو گئیں کہ ہمارا ساتھی بند کرکے جارہا ہے، میںنے جب کروالی کو پار کیا تو جلدی جلدی اپنے گھر کی طرف چلنا شروع کر دیا۔ میں جب گاﺅں پہنچا تومیرے والد صاحب اپنے ہم عمر کے ساتھ بیٹھے حقہ پی رہے تھے۔ میرے والد صاحب فوراً میرے پاس آئے اور پوچھا کیا ہوا ہے ؟ میں نے ان کو سب کچھ بتایا جو کچھ میرے ساتھ ہوا تھا۔ میرے والد صاحب نے مجھے وہیں کھڑے رہنے کیلئے کہا۔ گھر جا کر میری قمیض لے کرآئے اور مجھے مسجد میں لے کر گئے۔ وہاں جاکر میں نہایا اور میری قمیض کو میرے والد صاحب نے خود ہی اٹھایا اور مجھے ہاتھ نہ لگانے دیا۔کیونکہ میرے والد صاحب بہت بڑے عالم تھے۔ انہوں نے قمیض کو بچھا کر اس میں سری رکھی اور شلوار بھی اسی میں رکھ دی اور اس میں ایک اینٹ بھی رکھ دی اور اس کا گولہ بنا کر نالے سے باندھ دیا۔ مجھے ساتھ لے کر گاﺅں کی دوسری جانب ایک نالہ ہے جسے ہم وایاکہتے ہیں، اس کے کنارے جاکر والد صاحب نے پوچھا کہ سب سے گہرا پانی کدھر ہے؟ میں نے ایک جگہ بتائی کہ یہاں پر گہرا پانی ہے۔ انہوں نے کچھ پڑھا اور اس گولے پر پھونک مار دی اور پانی میں پھینک دیا ۔ پھینکنے کے بعد پانی ایسا لگ رہا تھا کہ جیسے پانی میں سات ہاتھی لڑ رہے ہیں۔ پانی کبھی اوپر آتا کبھی نیچے جاتا۔ یہ عمل تقریباً پانچ منٹ جاری رہا جب پانی ساقت ہو گیا تو والد صاحب ہنسے اور کہنے لگے کہ اب چلو گھر چلیں۔ ہمارے گھر جانے سے پہلے ہمارے چچا جان مولوی محمد شریف صاحب نمبردار کا گھر آتا ہے۔ ان کے گھر جاکر والد صاحب نے کہا کہ میرا بیٹا آپ کے گھر سات دن رہے گا۔ وہ دروازے سے باہر نہیں آئے گا۔ میرے والد صاحب دن میں تین مرتبہ میرے پاس آیا کرتے تھے اور قضائے حاجت کے لیے مجھے اپنے ساتھ کھیتوں میں لے جاتے اور پانی کا لوٹا بھی ساتھ لے کر جاتے۔ جب میں فارغ ہو جاتا تو مجھے واپس گھر چھوڑ جاتے۔ سات دن کے بعد مجھے والد صاحب اپنے گھر لائے اور کہا کہ اب بگی کے ٹیلے پر کچھ نہیں ہے۔ اب کبھی کبھار لوگ وہاں جا کر بیٹھتے ہیں ۔
Ubqari Magazine Rated 3.7 / 5 based on 512 reviews.