Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔ --

نفسیاتی گھریلو الجھنیں اور آزمودہ یقینی علاج

ماہنامہ عبقری - ستمبر 2008ء

کیا کروں سوال:۔میں جماعت نہم کا طالب علم ہوں اور سائنس پڑھتا ہوں۔ میری دو خواہشیں ہیں، ایک تو یہ کہ بہترین مقرر بن جاﺅں۔ اس کیلئے میں نے سکول کے پروگراموں میں حصہ لینا شروع کر دیا اور ایک اچھا مقرر مانا جاتا ہوں لیکن جب ہنگامی حالات میں اپنی پاک افواج کے قصے پڑھے اورجب ہماری افواج نے قرون اولیٰ کی یادتازہ کردی، خاص کر ہماری فضائیہ نے بہترین کارنامے سرانجام دئیے تو میرے خیالات و جذبا ت یکسر بدل گئے۔ اب دل چاہتا ہے کہ میں ایئرفورس میں بھرتی ہو کر دشمن کی اینٹ سے اینٹ بجا دوں۔ مگر اس کے ساتھ ہی سوچتا ہوں کہ میں مقرر بن کر ملک اور ملت کی بطریق احسن خدمت کر سکتا ہوں۔ آپ براہ کرم مجھے بتائیں کہ کیا کرو ں ؟ (ایک طالب علم۔ کرا چی ) جواب:-آپ کا جذبہ ہر اس پاکستانی کے دل کی آواز ہے جسے اپنے وطن سے محبت ہے،ہنگامی حالات میں ہر محب وطن کی یہ تمنا تھی کہ وہ فوج میں بھرتی ہو کر وطن عزیز کی خاطر جان لڑا دے۔ مگر عزیزم اگر ہر شہری فوجی بن جائے تو شہری زندگی معطل ہو کر رہ جائے۔ یوں تو ہر مسلمان کو ایک ایسا سپاہی ہونا چاہیے جو بوقت ضرورت شمشیرزن ہو سکے۔ میرے خیال میںآپ کے اندر آگے بڑھنے کی دوسری صلاحیتیں موجود ہیں۔ اس لیے سردست اعلیٰ تعلیم کے حصول کی طرف توجہ دیں۔ یہ بھی ملک اور ملت کی خدمت ہے کہ ہم جاہل نہ رہیں ۔ اگر سائنس کی طرف رجحان ہے تو پھرآپبآسانی ایک بہترین کیریئر کا انتخاب کر سکتیہیں۔ احساس کمتری سوال:۔میں ایک فرسٹ ایئر سائنس کا طالب علم ہوں اس کے ساتھ ہی مجھے نفسیات سے بھی دلچسپی ہے۔میرا گھریلو ماحول خاصا بہتر ہے لیکن طبیعت کی تیزی کی وجہ سے بزرگوں کی ڈانٹ ڈپٹ برداشت نہیں کر سکتا۔ اس وجہ سے اکثر گھر میں سکون محسوس نہیں کرتا۔ مجھے شروع سے احساس کمتری میں مبتلا رکھا گیا۔ قوت ارادی تو ہے مگر جب وقفہ گزر جائے توارادے کو عملی جامہ نہیں پہنا سکتا۔ اس لیے جو کام بھی کرتا وہاں ناکامی کے ڈر سے اس میں دلجمعی نہیں رہتی۔ میرے ایک دوست نفسیات کے طالب علم ہیں اور نفسیاتی علاج کی کچھ سمجھ بوجھ رکھتے ہیں۔ انہوں نے کوشش کی کہ پوری طرح میرا علاج کریں مگر میں چاہتا ہوں کہ ماہر میرا علاج کرے۔ امید ہے آپ میرے مسائل پر خصوصی توجہ فرمائیںگے۔ (جنید اسلم ۔ شیخوپورہ) جواب:-آپ کو کسی نفسیاتی علاج کی ضرورت نہیں بلکہ محض وضاحت کی ضرورت ہے تاکہ آپ اپنے مزاج کو پہچان سکیں۔ سب سے پہلے تو یہ ذہن نشین کر لیجئے کہ کمتری کا احساس کوئی علالت نہیں،کمتری کی الجھن دوسری بات ہے۔ احساس کمتری حقیقتاً انسان کیلئے ایک لازم احساس ہے اگر یہ احساس موجود نہ ہو تو پھر آگے بڑھنے کی تمنا ہی پیدا نہ ہو۔ دوسروں کو اپنے آپ سے برتر دیکھ کر ہی انسان اس بات کا خواہشمند ہوتا ہے کہ وہ بھی اتنا ہی بڑا اور اتنا ہی بلند ہو جائے۔ یہ ابتدا ہے ترقی کی طرف قدم بڑھانے کی اور یہ احساس دنیا کے ہر بڑے سے بڑے انسان میں موجود ہوتا ہے اور وہ باوجود بڑا ہونے کے کچھ اور اچھائیاں بھی پیدا کرنے کی خواہش رکھتا ہے۔عام طور پر قوت ارادی کی اصطلاح کو بہت غلط سمجھا جاتا ہے۔ عوام میں یہ غلط فہمی ہے کہ انسان کے ارادے میں اتنی قوت ہونی چاہیے کہ وہ جو کرنا چاہے کر ڈالے،یہ تشریح غلط ہے۔ ارادے کی تکمیل کیلئے لازم ہے کہ جس عمل کیلئے ارادہ کیا جارہا ہے اس کا کوئی مقصد اور فائدہ سامنے ہو۔کسی کام کے ارادے سے پہلے یہ سوچنا لازمی ہے کہ جو کام کرنا ہے وہ کیا مقصد رکھتا ہے اور اس کا کیا انجام ہے۔ اگر تمام باتوں کا قبل از ارادہ جائزہ لے لیا جائے تو پھر ارادے کا متنزلزل ہونا مشکل ہوتا ہے۔مقصد سے میری مراد (Motive) ہے۔ موٹیو (مقصد) جتنا شدید ہوگا، ارادہ اتنا ہی مضبوط ہوگا۔ خوداعتمادی بڑھتی ہے اگر آپ اس وقت کوئی ایسا کام کرنا چاہیں گے جو آپ کی عمر اور تجربے کے مطابق نہ ہو تو ظاہر ہے کہ آپ اعتماد کے ساتھ وہ کام نہیں کر سکتے۔ سردست آپ کا اولین فرض تعلیم ہے آپ کو تمام تر توجہ تعلیم کی طرف دینی چاہیے۔ اس کی تکمیل کے بعد ہی کچھ سوچیں گے۔ بزرگوں کی ڈانٹ ڈپٹ ایک احتسابی عمل ہے ۔ان کا ڈانٹنا اور آپ کو منع کرنا ایک فرض ہے۔ آپ سوچنے کا انداز بدل ڈالیے۔ زندگی دلچسپ اور خوبصورت نظر آنے لگے گی۔ پیار و شفقت سے محرومی سوال:۔میں ایک بڑی الجھن میں گرفتار ہوں، امید ہے آپ میری مدد فرمائیں گے، میری عمر ایک سال کی تھی کہ میرے والد صاحب جو کہ ایک مزدور تھے، انتقال کر گئے۔ ہم سب چار بہنیں اور دو بھائی تھے۔ مجھے ماموں نے اپنے ہاں رکھ لیا۔ میں نے جب ہوش سنبھالا تو اردگرد کے لوگوں نے مجھے منحوس کہا کہ میں اپنے والد کی موت کا ذمہ دار تھا مگر سکول میں مجھ سے ہمدردی کا برتاﺅ کیا گیا۔ میں نے احساس محرومی اور پدرانہ محبت کے فقدان کو محسوس کرکے دنیا سے الگ تھلک رہنا شروع کر دیا اور اپنی خیالی دنیا بسانے میں کامیاب ہو گیا اور جب میں نے عملی زندگی میں قدم رکھا تومیرے ہوش و ہواس گم ہو گئے۔ میں بری طرح ناکام ہو گیا۔ میرے گھر والے کہتے ہیں کہ میں بدھو ہوں۔ دکان پر بھی انہی الفاظ سے نوازا جاتا ہوں۔میں ذرا ذرا سی بات پر گھبرا جاتا ہوں۔ان ناکا میوں کی وجہ سے میں خودکشی تک کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں،میری مدد فرمائیے۔ (محمد سلیم۔چکوال) جواب:۔ہر بچہ اپنی زندگی کا آئیڈیل اپنے باپ (یا کسی بزرگ) سے تشکیل کرتا ہے اور جب اسے کوئی آئیڈیل نہیں ملتا تو وہ راہ گم کردہ مسافر کی طرح بھٹکتا رہتا ہے۔ آئیڈیل کے نہ ملنے سے جہاں ایک طرف وہ زندگی کے نصب العین کے تعین سے محروم رہتا ہے وہاں دوسری کئی اور نفسیاتی خرابیوں کا شکار بھی ہو جاتا ہے۔ پیار اور شفقت کی محرومی نے آپ کو مایوس کر ڈالا اور اس مایوسی نے آپ کی دماغی صلاحیتوں کو مجروح کر دیا اور آپ بدھو ہونے پر مجبور ہو گئے بلکہ یوں کہیے کہ آپ کے لاشعور نے دانستہ بدھو بن کر دنیا سے کنارہ کشی کی راہ اختیار کرلی۔عقل کا استعمال تو وہی آمی کرتا ہے جسے زندہ رہنے اور آگے بڑھنے کی آرزو ہے۔ سب سے پہلے یہ آروزو پیدا کیجئے۔ یہ اسی وقت ممکن ہے جب آپ خود کو یہ کہنا شروع کر دیں کہ آپ ایک اچھے بھلے انسان ہیں اور آپ کو زندہ رہنے اور آگے بڑھنے کا اتنا ہی حق ہے جتنا کسی اور کو۔ خود اعتمادی کی نمو آپ کی ذ ہنی صلاحیتوں کے پر کھولے گی۔ سہارے کی تلاش چھوڑ دیجئے اور دوسروں کو سہارا دینے کی تمنا پیدا کیجئے۔مسئلہ محنت اور وقت طلب ہے مگر کوئی وجہ نہیں کہ آپ بہتر زندگی نہ بسر کر سکیں۔
Ubqari Magazine Rated 4.0 / 5 based on 504 reviews.