Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔ --

ڈائٹنگ کے فوائد کم نقصانات زیادہ

ماہنامہ عبقری - اگست 2014ء

 یہ لوگ آئس کریم‘ دہی‘ پنیر وغیرہ سے سخت پرہیز کرتے ہیں۔ یہ غلط انداز ہے۔ خاص طور پر خواتین کیلئے ضروری ہے کہ وہ روزانہ ایک ہزار ملی گرام کیلشیم کیلئے بغیر بالائی کا دودھ‘ دہی استعمال کرتی رہیں ورنہ ان کی ہڈیاں کم زور ہوجائیں گی

دبلے پتلے ہوں مگر۔۔۔!
اس کی خاطر اپنی غذا سے چکنائی مکمل طور پر خارج نہ کیجئے۔ یہ درست ہے کہ غذا میں روغنی اجزا کا تناسب کم ہونا چاہیے لیکن اس سے مکمل پرہیز بھی غلط اور نقصان دہ ثابت ہوتا ہے کیونک غذا میں ان کی موجودگی سے جسم کو ضروری حیاتین جذب کرنے میں مدد ملتی ہے۔ پرہیزی غذا کے حراروں میں سے 20 سے 30 فیصد حرارے روغنی اجزا سے ملنے چاہئیں۔ امریکن ڈائی ٹینک ایسوسی ایشن کی ماہر کے مطابق کم از کم 20 فیصد حرارے روغنی اجزا سے ملنے ضروری ہیں۔ گویا روزانہ کی غذا میں ان کی مقدار 34 سے 44 گرام ہونی چاہیے۔ روغنی اجزا اس سے کم مقدار میں استعمال کرنے کے نتیجے میں جلد کی خشکی کے علاوہ بال جھڑنے کی شکایت لاحق ہوسکتی ہے بلکہ ماہواری کی بندش کی شکایت بھی ہوسکتی ہے۔
ڈائٹنگ کرنے والوں کی اکثریت ابھی تک بہت سی چیزوں سے پرہیز جب کہ زیادہ مقدار میں گوشت کا استعمال ضروری سمجھتی ہے لیکن غذائی اعتبار سے خالص گوشت کا استعمال متوازن اور درست نہیں ہوتا بلکہ یہ محفوظ بھی نہیں قرار پاتا۔ اس کی وجہ سے جو تکالیف لاحق ہوسکتی ہیں ان میں چکر‘ بدبودار سانس‘ گردوں کو نقصان قابل ذکر ہیں۔ پریونٹومڈیسن کی ڈاکٹر لنڈوان ہارن کے مطابق صرف گوشت استعمال کرنے والے خود کو حیاتین اور معدنی نمکیات سے بھی محروم کرلیتے ہیں۔
گوشت اور دودھ اوراس سے بنی اشیا کا یکسر ترک کرنا بھی غلط ہوتا ہے۔ ڈاکٹروان ہارن بتاتی ہیں کہ محض سلاد پر گزر کرنا نامناسب بلکہ غلط ہوتا ہے۔ گوشت‘ دودھ وغیرہ سے مکمل پرہیز کرنے والے بڑی قیمتی اور اہم غذائی اجزا سے خود کو محروم کرلیتے ہیں مثلاً ان کے جسم میں پروٹین کے علاوہ کیلشیم‘ فولاد‘ جست (زنک) اور حیاتین ب 12 کی قلت ہوجاتی ہے۔ ویسے سخت قسم کے سبزی خوروں کے لیے یہ ضروری ہوتا ہے کہ وہ حیوانی پروٹین کی جگہ دالیں‘ دودھ‘ دہی‘ پھلیاں‘ گندم‘ چاول‘ مٹر‘ مونگ پھلی اور کیلشیم سے بھرپور سنترے‘ کینو وغیرہ کا رس استعمال کریں۔ صرف سبزیوں پر گزارا خرگوش کرسکتے ہیں انسان نہیں۔
ڈائٹنگ کرنے والوں کیلئے ضروری ہے کہ وہ دودھ کو اپنی غذا سے بالکل خارج نہ کریں۔ یہ لوگ آئس کریم‘ دہی‘ پنیر وغیرہ سے سخت پرہیز کرتے ہیں۔ یہ غلط انداز ہے۔ خاص طور پر خواتین کیلئے ضروری ہے کہ وہ روزانہ ایک ہزار ملی گرام کیلشیم کیلئے بغیر بالائی کا دودھ‘ دہی استعمال کرتی رہیں ورنہ ان کی ہڈیاں کم زور ہوجائیں گی۔ ڈاکٹر وان ہارن کے مطابق آٹھ اونس دودھ میں نوے حرارے ہوتے ہیں اور بغیر بالائی کے ایک پیالی دہی  میں 100حرارے ہوتے ہیں۔ روزانہ ایک پیالی دہی اور ایک گلاس دودھ کے ذریعے سے کیلشیم کی روزانہ درکار دوتہائی ضرورت پوری ہوجاتی ہے۔جسمانی اعتبار سے سرگرم مردو خواتین کو کم حروروں والی محض ایک دو اشیا پر گزر کرنے کا انداز اختیار نہیں کرنا چاہیے۔ یہ خطرناک ہوتا ہے۔ معالجین کی رائے میں اس طرح جسم کا نظام استحالہ (میٹابولزم) سست پڑجاتا ہے‘ کیونکہ وہ کم حراروں کی وجہ سے جسم کی توانائی بچانے کی کوشش میں لگ جاتا ہے تو جسم فاقہ کشی کی وجہ سے اس میں جمع چربی اور عضلات کو ٹھکانے لگانے پر مجبور ہوجاتا ہے۔ بظاہر یہ درست لگتا ہے لیکن اس کی وجہ سے متلی‘ چکر‘ تھکن بلکہ بے ہوشی بھی ہوجاتی ہے۔
ورزش کو نہ بھولیے! کیونکہ اس کے بغیرموٹاپے سے صحیح معنوں میں نجات نہیں مل سکتی۔ ورزش سے عضلات متحرک ہوکر فاضل چربی کو خوب ٹھکانے لگاتے ہیں اور کمزور بھی نہیں ہوتے۔ ڈائٹنگ کا مقصد حرارے کم کرنا ہوتا ہے‘ جسم کو ضروری غذائی اجزا سے محروم کرنا نہیں ہوتا۔
ڈائٹنگ کے ہماری صحت پر اثرات
ایک بچی پچھلے چھ ماہ سے ڈائٹنگ کررہی تھی اچانک اس کی طبیعت خراب ہوگئی‘ سانس پھولنا شروع ہوگیا، کچھ کھایا نہیں جاتا‘ وزن کم ہو رہا ہے۔ کم زور ہوتی جارہی ہے۔ڈاکٹرز کو دکھایا‘ سب نے کہا ٹی بی ہے۔ مریضہ کا معائنہ کیا گیا توپھیپھڑوں کا کوئی مسئلہ نہیں لگ رہا تھا۔ خون کا ٹیسٹ اور ایکسرے کرایا‘ ایکسرے میں چند پرانے نشان تھے۔ گھر والوں کو بتایا کہ خون کی شدید کمی ہے، اس لیے اسے یہ تکالیف ہیں۔ خون کی کمی (فولاد کی کمی تھی) اسے آئرن کی گولیاں اور فولک ایسڈ کی گولیاں دی گئیں۔ مریضہ کے گھر والے دوا خرید کر لائے اور غصہ ہونے لگے۔ ڈاکٹر صاحب کیا آپ ہمارے ساتھ مذاق کررہے ہیں ۔ ہم نے اتنے ڈاکٹروں کو دکھایا۔ مہنگی دوائیں کھلائیں۔ اس سے یہ بچی ٹھیک نہیں ہوئی۔ آپ نے جو دوا لکھی ہے یہ تو پورے مہینے کی دوا صرف 30 روپے کی ملی ہے۔ آپ نے نہ تو بخار کے لیے دوا دی۔ نہ ٹی بی کی دوا دی۔ خون کی رپورٹ کل رات ہم نے لی تھی۔ ایک دوسرے ڈاکٹر کو بھی دکھایا۔ اس نے بتایا تھا کہ خون کی ڈرپ چڑھے گی اور انجکشن بھی لگیں گے۔ لیکن آپ نے تو یہ اتنی سستی دوا دے دی۔ ہم کوئی زکوٰۃ کے مستحق تھوڑی ہیں۔ ہم دوا خرید سکتے ہیں۔ آپ براہِ مہربانی بچی کا صحیح علاج کریں۔ انہیں بتایا کہ بخار اور کمزوری خون کی کمی کی وجہ سے ہے۔ خون میں اضافہ ہوگا تو بخار کی یہ کیفیت خود بخود ختم ہوجائے گی۔ انہیں یقین نہیں آیا۔ ان کی ایک کزن کا میں علاج کرچکا تھا۔ وہ اگلی مرتبہ انہیں ساتھ لائے۔ میں نے انہیں تسلی دی اور کہا کہ یہی دوا لیتے رہیں۔ بچی کو انڈا اور گوشت، کلیجی دیں‘ اُبلا ہوا پانی دیں۔ بہرحال وہ دوا لیتے رہے۔ 15 دن بعد ہیموگلوبن کا ٹیسٹ کرایا تو وہ پہلے کے مقابلہ میں 2.3 زیادہ تھا۔ (پہلے 5.5 تھا اب 7.8) ہوگیا تھا۔ وہ بہت حیران ہوئے کہ اتنے سستے علاج سے فائدہ ہوگیا۔ ایک ماہ میں بچی کا ہیموگلوبن 9.4 ہوگیا۔ وہ بہت بہتر تھی۔ چونکہ مریضہ پہلے ڈائٹنگکر رہی تھی‘ اس نے بالکل کھانا پینا چھوڑ دیا تھا۔ شروع میں تو وہ خود کھانا نہیں کھاتی تھی۔ لیکن کچھ عرصے بعد اس کی یہ کیفیت ہوگئی۔ کہ اسے کسی چیز کے کھانے کا دل ہی نہیں چاہتا تھا۔ متلی اور بخار کی کیفیت رہنے لگی۔ بچی نے بتایا کہ 5 ماہ میں میرا وزن تقریباً 20 کلو کم ہوگیا، اب میں خود کو وزن کے لحاظ سے بہتر محسوس کرنے لگی۔ لیکن کسی نے یہ تبصرہ کردیا کہ ٹی بی بھی ہوسکتی ہے۔ بس میری حالت بہت خراب ہوگئی۔ مریضہ کے والدین نے ایک ماہ بعد پوچھا کہ یہ بتائیں کہ اتنی سستی دوا سے یہ ٹھیک کیسے ہوگئی۔ انہیں بتایا کہ دوا کی قیمت مسئلہ کا حل نہیں۔ اصل چیز تشخیص ہے۔ اس لڑکی نے ڈائٹنگ کی اور بالکل کھانا پینا چھوڑ دیا اور اس کے نتیجے میں جسم میں کم زوری و اقع ہوئی۔
 منہ میں ذائقے کی جو حساسیت(Taste Budad) ہوتی ہیں وہ بھی متاثر ہوگئیں۔ اس لیے کوئی چیز مزیدار نہ لگتی۔ جسم میں فولاد کی کمی ہوگئی۔ غذا میں فولاد کم ہونے سے خون کا ہیموگلوبن کم ہوگیا ہیمو گلوبن بنیادی اہمیت کی چیز ہے۔ اس کی کمی سے سانس پھولنا شروع ہوا۔ غذائیت کی کمی سے خون اور خون کی کمی سے بخار جیسی کیفیت رہنے لگی جسے ٹی بی سمجھ رہے تھے۔ جب خون کی کمی کا مسئلہ حل ہوا تو تمام مسائل حل ہوگئے۔ (ڈاکٹر خالد مشتاق کے مضمون سے اقتباس)۔

Ubqari Magazine Rated 4.0 / 5 based on 022 reviews.