شوہر کو کہا اس نے سب کچھ جھوٹ بولا ہے‘ میں بددعا دیتی ہوں اس کو اس کی فوری سزا ضرور ملے گی۔ بس اس وقت وہ جیٹھانی کسی کام کیلئے باورچی خانے میں گئی تو اس کے پاؤں پر گرم گرم ابلتی ہوئی چائے گری جس کی وجہ سے اس کا پاؤں بہت زیادہ جل گیا
(ممتازعبدالحمید ‘ کراچی)
میری بھانجی کی طبیعت اچانک خراب رہنے لگی۔ ڈاکٹروں سے کئی کئی قسم کے ٹیسٹ کروائے‘ لیکن بیماری کچھ سمجھ میں نہیں آرہی تھی۔ ایک دن میری ملاقات ہوئی اس نے کہا خالہ آپ کسی سے معلوم تو کریں مجھے کیا ہے؟ ہر طرح کے ٹیسٹ وغیرہ کروائے لیکن بیماری سمجھ میں نہیں آرہی۔۔۔ سخت بیزار ہوگئی ہوں۔ اپنی بھانجی کے کہنے پر میں ایک خاتون جس کے پاس عطا کردہ اللہ تعالیٰ کا علم ہے وہ کوئی پیسہ روپیہ نہیں لیتی‘ اکثر اس کے پاس جاتی ہوں۔ میں اس کے پاس گئی اس نے بتایا کہ تمہاری بھانجی کے دروازے پر ایک فقیر جو سبز جبہ پہنے ہوئے تھا اس نے صدا لگائی۔ ان لوگوں نے اس کو باتیں سنائی ‘اس کو فقیر کی بددعا لگی۔ اس کو نہ بیماری ہے نہ کسی نے کوئی جادو کیا ہے‘ اس کو صرف اس فقیر کی بددعا لگی ہے۔ کافی دنوں بعد میری ملاقات بھانجی سے ہوئی۔ میں نے اسے بتایا تو اس نے کہا بالکل صحیح ہے۔ میں نے دس روپے کا نوٹ اس فقیر کو دیا اتنے میں میرے شوہر آگئے‘ اس نے نوٹ اس کے ہاتھ سے لے لیا اوراس کو باتیں سنائیں اور مجھے ڈانٹا‘ ہٹے کٹے کو پیسے دینے کی کیا ضرورت ہے‘ ہاتھ پیر سلامت ہیں۔ یہ باتیں سن کر وہ فقیر چل پڑا اور مسلسل کچھ بول رہا تھا۔ قارئین! یہ بات بہت سارے لوگ کرتے ہیں‘ آپ کسی مستحق کو ڈھونڈ کر ان کو دیا کریں۔ ہم دو روپے دیتے ہیں یا پانچ روپے۔ اس کیلئے ہم پریشان ہیں۔ سائل کو جھڑکنے پر سخت منع کیاگیا ہے۔ بھیک مانگنا گناہ ہے‘ہم اس کا حساب لگانے بیٹھ جاتے ہیں۔ ہم دن بھر میں کتنے گناہ کرتے ہیں اسکے بارے میں ہمیں پتہ نہیں چلتا ‘ اب تو بہت سارے لوگوں نے پین‘ تولیہ‘ بچوں کے غبارے اور دیگر اشیا بیچنی شروع کردی ہیں۔ اس پر بھی اعتراض۔۔۔ تنگ کرنے آجاتے ہیں‘پانچ میں روپے کی چیزیں نہ خریدیں۔آپ بے شک ان سے چیزیں نہ خریدیں‘ ان کو پیسے نہ دیں مگر کم از کم ان کو برا بھلا تو نہ کہیں‘ ہمارے ملک میں بھکاری بہت زیادہ ہیں کیونکہ زکوٰۃ و خیرات‘ صدقات جن لوگوں کے حوالے کی جاتی ہے وہ مستحق تک پہنچتی ہی نہیں ہے۔ حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کے زمانے میں لوگ خیرات‘ زکوٰۃ‘ صدقات سروں پر لیکر گھومتے تھے لیکن ان کو کوئی لینے نہیں ملتا تھا۔ آج بھی ایسا کوئی انتظام ہوجائے تو آپ کو کوئی بھکاری نہیں ملے گا۔
الزامات کا ارجنٹ انجام
(سلیم اللہ سومرو‘ کنڈیارو)
مجھ سے کسی عورت نے وظیفہ لیا جس کے ساتھ بہت سارے مسائل تھے۔ ایک مرتبہ اس کی جیٹھانی نے اس کے شوہر کے سامنے جھوٹی باتیں بنا کر اس کو ذلیل وخوار کرکے چلی گئی تو اس عورت کے دل سے ایک دکھ بھری آہ نکلی‘ شوہر کو کہا اس نے سب کچھ جھوٹ بولا ہے‘ میں بددعا دیتی ہوں اس کو اس کی فوری سزا ضرور ملے گی۔ بس اس وقت وہ جیٹھانی کسی کام کیلئے باورچی خانے میں گئی تو اس کے پاؤں پر گرم گرم ابلتی ہوئی چائے گری جس کی وجہ سے اس کا پاؤں بہت زیادہ جل گیا اور زخم دن بدن خراب ہوتا جارہا ہے۔ ہر قسم کی دوا استعمال کرکے دیکھ لی مگر وہ زخم ہے کہ ٹھیک ہونے کا نام ہی نہیں لے رہا۔ اللہ تعالیٰ ہمیں مظلوم کی بددعا سے بچائے۔
بزرگ کی بددعا
(م۔ا‘ پوشیدہ)
محترم حکیم صاحب السلام علیکم! میں گزشتہ 15 سال سے پریشانیوں میں گھرا ہوا ہوں‘ گیارہ سال جیل میں قید رہا اور چار سال جیل سے آئے ہوئے ہوگئے ہیں‘ بیروزگاری میرا مقدر بن گئی ہے‘ میرے حالات اتنے خراب ہوگئے ہیں کہ رہنے کی جگہ تک نہیں ہے اور دربدر کی ٹھوکریں کھا رہا ہوں۔ میں ڈی آئی جی کے ساتھ ڈیوٹی کرتا تھا تو ایک بزرگ سفید ریش ڈی آئی جی کو ملنے کیلئے آئے اور انہوں نے کہا کہ میرا نواسہ قتل ہوگیا ہے آپ میری ملاقات ڈی آئی جی صاحب سے کرائیں میں نے ڈی آئی جی صاحب کو کہا کہ ایک بزرگ آپ سے ملنا چاہتے ہیں ان کا نواسہ قتل ہوا ہے اس سلسلہ میں میں نے ڈی آئی جی صاحب سے کہا کہ یہ آدمی مجھے رحیم یارخان میں ملا تھا میں نے ایس پی رحیم یارخان سے کہہ دیا تھا اب میں اس سے ملاقات نہیں کرسکتا آپ اس کو کہیں کہ ایس پی رحیم یارخان کو ملے میں اس کو نہیں ملتا۔ میرے پاس ٹائم نہیں ہے۔ میں نے ان سے جاکر کہا تو وہ کہنے لگے میں ڈی آئی جی کو ضرور ملوں گا۔ میں نے ڈی آئی جی صاحب سے کہا کہ بابا کہتا ہے کہ میں آپ کو ملے بغیر نہیں جاسکتا۔ ڈی آئی جی نے مجھے سختی سے کہا یار اسے اندر نہیں آنے دینا میں بابا کو یہ بات کہہ دی تو انہوں نے میرا سر اپنے دل کے قریب کیا تو ان کے دل سے الا اللہ کی آواز آرہی تھی اور وہ بعد میں مجھے کہنے لگے اچھا تو یہ تیرا ڈی آئی جی اس دنیا میں رہے گا نہ ہی تو تھانیدار رہے گا یہ کہتے ہوئے چلے گئے۔ یہ ساری بات میں نے ڈی آئی جی کو بتادی تو وہ پریشان ہوکر کہنے لگے یار اس کو لے کر آئیں وہ بابا تو چلا گیا تھا۔۔۔ اب کہاں ملتا تھا؟ اس کے بعد یوں ہوا کہ تین دن بعد ڈی آئی جی قتل ہوگیا اور میں جیل کی دیواروں کے پیچھے چلا گیا۔ اس دن سے میرے حالات بگڑےکہ آج تک ٹھیک نہ ہوسکے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں