Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔

زندگی میں جنت کی سیر

ماہنامہ عبقری - اگست 2014ء

وہ کنویں میں اترے تو انہوں نے کنویں کی دیوار میں ایک دروازہ دیکھا‘ اس دروازے کے دوسری جانب انہیں بڑے شاداب باغات نظر آئے‘
پرنسپل (ر) پروفیسر غلام قادر ہراج

جامع مسجد اقصیٰ‘ بیت المقدس کے بڑے دروازے کے بائیں جانب ایک کنواں ہے‘ اس کا نام بسرورقہ ہے۔ اس کنویں کے بارے میں کئی احادیث ملتی ہیں‘ ان میں سے ایک حدیث حضرت ابوبکر بن ابی مریم رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے حضرت عطیہ بن قیس رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ سےنقل کی ہے۔ وہ حدیث یہ ہے:۔ ’’میری امت میں سےایک شخص زندگی میں اپنے پاؤں سے چل کر جنت میں داخل ہوگا‘ ‘حضرت فاروق اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کا دور خلافت تھا کچھ لوگ بیت المقدس میں نماز پڑھنے آئے‘ ان میں بنو تمیم کے ایک شخص شریک بن حباشتہ تھے۔ وہ پانی لینے اس کنویں میں آئے‘ پانی نکالتے ہوئے ان کا برتن کنویں میں جاگرا اس برتن کو نکالنے کیلئے وہ کنویں میں اترے تو انہوں نے کنویں کی دیوار میں ایک دروازہ دیکھا‘ اس دروازے کے دوسری جانب انہیں بڑے شاداب باغات نظر آئے‘ یہ اس دروازے کو عبور کرکے باغ میں چلے گئے‘ وہاں گھومتے پھرتے رہے‘ واپس آنے لگے تو انجیر کے درخت کا ایک پتا توڑا اور اسے اپنے کان سے لگالیا۔کنویں سے باہر آکر انہوں نے وہاں کے نگران کو یہ بات بتائی۔ نگران نے حضرت شریک بن حباشتہ کے ساتھ کچھ لوگ کنویں میں اتارے تاکہ اس بات کی تصدیق کریں‘ جب یہ لوگ نیچے آئے تو انہیں کوئی دروازہ نظر نہ آیا اور نہ ہی کوئی باغ۔ نگران نے حضرت شریک بن حباشتہ سے ان کی غلط بیانی کی وضاحت چاہی۔ انہوں نے درخت کا وہ پتا انہیں دکھایا‘ پتے کو دیکھ کر سب کو حیرت ہوئی‘ پھر یہ واقعہ خلیفہ وقت حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کو لکھا کر بھیجا گیا۔ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے جواباً تحریر فرمایا کہ دیکھو یہ پتا خشک ہوجائے یا رنگ تبدیل کرے تو جنت کا نہیں‘ اگر جوں کا توں رہے تو جنت کا ہے کیونکہ جنت کی چیزوں میں کوئی تبدیلی نہیں ہوسکتی۔ وہ پتا اسی حالت میں رہا‘ یہ ایک عجیب وغریب پتا تھا۔ ایک طرف تو پورے آدمی کو اپنے اندر چھپا لیتا تھا دوسری طرف اگر کوئی چاہتا تو اسے اپنی ہتھیلی میں بند کرسکتا تھا۔ اس واقعہ کو مورخ بحیرالدین عبدالرحمن بن محمد العمری الحنبلی نے اپنی کتاب الانس الجلیل بتاریخ القدس والخلیل کے باب ذکر صفۃ المسجد میں ذکر کیا ہے۔

Ubqari Magazine Rated 4.0 / 5 based on 972 reviews.