Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔ --

حاملہ عورت پر تخیلات کا اثر (حکیم محمد اسماعیل، امرتسری)

ماہنامہ عبقری - ستمبر 2008ء

ہر شخص خواہ وہ کسی مذہب و ملت سے تعلق رکھتا ہو، خوبصورت ہو یا بدصورت، نابینا ہو یا بینا،میانہ قد ہو یا سروقد، امیر ہو یا غریب۔ہر ایک کی یہی خواہش ہوتی ہے کہ اے خدائے خلق،مجھے نیک اور خوبصورت چندے آفتاب و چندے ماہتاب اولاد عطا کر۔ خوبصورتی کیا ہے؟ ........ تندرستی اور قوائے بدنی کا صحیح سالم ہونا، ہر ایک حصہ بدن کا متناسب اور موزوں ہونا حسن کی بنیاد ہے۔ حسین اور خوبصورت بچے پیدا کرنے کا راز کچھ بہت پیچیدہ نہیں۔ حاملہ کے خیالات ہی کا اثر بچہ کی صحت و خوبصورتی اور نیک و بد ہونے کا ذمہ دار ہے۔ لہٰذا اگر تندرست، نیک خصلت اولاد کی خواہش ہو تو بچہ کی ماں کو دورانِ حمل میں، خصوصاً جب کہ حیض والے ایام گزریں۔ (یعنی حمل سے پہلے دنوں میں حیض کے بعد) ماں کے تخیل ماحول، ذاتی رجحان کو ایسا ہونا چاہیے جیسا کہ والدین بچہ کے اندر دیکھنا چاہتے ہیں۔ اگر آپ کی خواہش ہے کہ آئندہ ہونے والا بچہ زیادہ عقلمند و ہوشیار ہو تو حاملہ کو چاہیے کہ وہ قدیم بزرگوں اور داناﺅں کی تصنیفات یعنی وہ کتابیں کہ جن میں عقل و دانش اخلاق و ادب کے مضامین و تذکرے درج ہوں غور سے مطالعہ کرتی رہے۔ اگر خود پڑھنا نہ جانتی ہو تودوسر و ں سے پڑھوا کر سنا کرے۔ اسی طرح اگر حاملہ کی خواہش ہے کہ پیدا ہونے والا بچہ بہادر اورزور آور ہو تو ایسے قصے اور کہانیاں پڑھے جن میں بہادروں کے تذکرے ہوں اور اپنے دل میں ان کی بہادری و ہمت و استقلال و چستی و زور آوری اور زخم کھانے کی بے پروائی وغیرہ حالات پر گہری سوچ و بچار کرے۔ ان حالات کے بعد جو بچہ پیدا ہو گا ،وہ کم و بیش ان اوصاف سے متصف ہوگا۔ اسی طرح حاملہ عورت جو شغل رکھتی ہو اور جس قسم کے خیالات و تفکرات و تجویزیں اپنے دل و دماغ میں رکھتی ہو۔ ان خیالات و اثرات کا عمل بچہ پر برابر پڑتا ہے۔ مثلاً حاملہ لیکچر یا تقریر سننے یا کہنے کی عادت ڈالے تو بچہ ایک زبردست لیکچرار کے اوصاف لیے ہوئے پیدا ہوگا۔ یعنی وہ اپنی عمر پر تعلیم حاصل کرکے بڑا تقریر کرنے والا زبردست لیکچرار ثابت ہوگا۔ اسی طرح حاملہ اگرخوبصورت مناظر کی تصاویر یا نقش و نگار ،بیل بوٹوں کو بنایا کرے،یا بنظر عمیق دیکھا کرے تو اس کا بچہ ضرور ایک نامی گرامی نقاش ہو گا۔ غرض اسی طرح عورت اپنے ایام حمل میں خصوصاً حیض والے دنوں کے بالمقابل دنوں میں جن جن علوم و فنون کا شغل رکھے یا دماغ میں خیالات و تفکرات رکھے،انہی اوصاف اور خیالات کو لیے ہوئے بچہ پیداہوتا ہے۔ مضمون بالا سے خودقارئین سمجھ سکتے ہیں۔ اس سے یہ سمجھانا مقصود ہے کہ جس طرح خیالات کا اثر جسم انسانی پر ضرور پڑتا ہے۔ اسی طرح حاملہ کے تخیلات کا اثر اس کے بچہ پر ضرور ہوتا ہے۔ ان خیالات کوقارئین کے ذہن نشین کرانے کیلئے ہم چند واقعات قلمبند کرتے ہیں جن سے مضمون کے عنوان کی پوری پوری تصدیق ہو جائے گی۔ 1۔ہمارا اپنا چشم دید واقعہ امرتسر میں ہمارے مکان کے عقب میں زنانہ مشن ہسپتال میں ایک ایسی مریض عورت داخل ہوئی جس کا وضع حمل نہ ہوتا تھا۔ یہ مریضہ جالندھر سے لائی گئی تھی۔ لیڈی ڈاکٹروں نے ہر چند کوشش کی کہ وضع حمل ہو جائے مگر ناکامی ہوئی۔ آخر اس کا آپریشن کیا گیا تو حیرانی کی کوئی حد نہ رہی کہ وہ انسانی بچہ نہ تھا۔ بالکل بندر کی شکل کا تھا۔ دم بھی موجود تھی۔ چنانچہ عورت تو خوف سے ہی مر گئی اس کے بعد وہ بچہ بھی مر گیا۔ تحقیق کرنے پر معلوم ہوا کہ عورت کو سٹہ بازی کا بہت شوق تھا۔ ہر چند قسمت آزمائی کی گئی مگر سٹہ نہ نکلتا تھا آخر جستجو کے بعد ایک فقیر ملا۔ اس نے ایک عمل بتایا کہ ہنومان کی تصویر کو سامنے رکھ کر اس عمل کو علی الصبح پڑھا کرو۔ ہنومان جی مہاراجہ سٹہ کا حرف بتا دیا کریں گے۔ عورت حاملہ تھی اور غیر معتقد۔ اس کیلئے ہنومان کی تصویر ایک نرالی چیز تھی۔ چنانچہ ہر روز ہنومان کی تصویر کو سامنے رکھ کر کچھ پڑھتی اور رات کو بھی وہ خیال دل میں لے کر سو جاتی کہ شاید آج ہنوماں جی مہاراج کوئی ہندسہ بتا جائیں۔ ہندسہ تو ملنے سے رہا البتہ ہنومان جی مہاراج اس کے دل میں ایسا گھر کر گئے کہ عورت کے حمل سے جو بچہ پیدا ہوا وہ ہنومان جیسا تھا۔ 2۔ تاریخ میںپڑھا ہو گا کہ شہنشاہ اکبر کی والدہ جن دنوں حاملہ تھی ایک دن بیٹھی ہوئی اپنے پاﺅں کو سوئی سے گود رہی تھی۔ اتنے میں ہمایوں حرم سرائے میں آیا اور مسکرا کر بیگم سے پوچھا کہ یہ کیا کر رہی ہو؟ بیگم نے جواب دیا کہ پاﺅں میں گود کا نشان بناتی ہوں اور میری دلی خواہش ہے کہ میرے بچہ کے پاﺅ ںمیں بھی یہ نشان ہوں۔ چنانچہ جب اکبر پیدا ہوا تو دیکھنے والوں نے دیکھ لیا کہ وہ نشان اکبر بادشاہ کے پاﺅں میں موجود تھا۔ 3۔ شہر بصرہ میں خلیفہ ہارون الرشید کے زمانہ میں ایک حاملہ عورت ایک دفعہ ایک طوطے سے ڈر گئی۔ چنانچہ اس کے ہاں ایک لڑکی پیدا ہوئی جس کے تمام اوضاع و اطوار اور اس کی آواز بھی طوطے سے مشابہت رکھتی تھی۔ 4۔ملک فرانس کے وینگن نامی ایک گاﺅں میں ایک دفعہ ایک شخص ایک لڑکی عوام الناس کو دکھانے کیلئے لایا جو پیدائش ہی سے ایک ہاتھ اور ایک پاﺅں رکھتی تھی۔ ایک عورت کو جو تقریباً دو ماہ سے حاملہ تھی، اس عجیب الخلقت کو دیکھنے کا شوق پیدا ہوا۔ اس نے جا کر لڑکی کو خوب غور سے دیکھا۔ وہ عرصہ تک حیران ہو کر اس کو دیکھتی رہی۔ جب گھر گئی تو اس لڑکی کی صورت اس کے دل میں گہر اثر کر گئی کہ کسی وقت بھی اس کے دل سے فراموش نہ ہوتی تھی بلکہ بعض دفعہ خواب میں وہی شکل دکھائی دیتی۔ ان خیالات سے اس کے دل میں یہ فکر پیدا ہو گئی کہ کہیں مجھے بھی ایسا عجیب الخلقت بچہ نہ ہو جائے۔ آخر وہی بات ہوئی۔ نو ماہ کے بعد ایک ایسی لڑکی پیدا ہوئی جس کا ایک ہاتھ اور ایک ہی پاﺅں تھا۔ 5۔امریکہ کے شہر بوسٹن میں ایک حاملہ عورت کو تین ماہ کا حمل تھا۔ ایک دن وہ ایک ریچھ کا بچہ دیکھ کر نہایت خوفزدہ ہو گئی۔ اس کا نہایت درد ناک انجام یہ ہوا کہ ایام حمل کے بعد اس کے ہاں ایک پاگل لڑکا پیدا ہوا۔ جو چودہ سال کی عمر تک زندہ رہا۔ وہ اکثر اپنے جنون میں ریچھ کی سی حرکتیں کیا کرتا تھا حالانکہ اس عورت کے گیارہ بچے اور بھی تھے جو بالکل تندرست اور صحیح القویٰ تھے۔ ڈاکٹر لوئی کونہی موجد قدرتی طریقہ علاج نے اپنی انگریزی کتاب نیو سائنس آف ہیلنگ میں چند واقعات قلمبند کیے ہیں۔ 6۔ ایک عورت جو قدرتاً چوہوں سے متنفر تھی اور ان سے ازخد خوف کھاتی تھی۔ دوران حمل میں ایک مرتبہ اس کے ننگے ہاتھ پر ایک چوہا دوڑ گیا۔ چوہا دوڑنے کا خوف عورت کے دل سے دور نہ ہو سکا بلکہ خواب میں بھی اس کو اسی کا خیال رہتا تھا۔ چند ماہ کے بعد اس کے بچہ پیدا ہوا تو اس بچہ کے بازو پر ٹھیک اسی مقام پر(جہاں ماں کے چوہا دوڑا تھا) ٹھیک چوہے کی شکل کانشان موجود تھا۔ لیکن یہ مقام بازو کی بقیہ سطح پر بالکل ہموار تھا اور اس پر ایک خاص قسم کے بھورے بال بعینہ چوہے کے سے موجود تھے۔ 7۔ایک عورت چھٹی بارحاملہ تھی۔ خود اس عورت کے نیز اس کے شوہر اور پانچوں بچوں کے بال سیاہ تھے۔ موجودہ ایام حمل میں ایک لڑکی جس سے اس کو بہت دلچسپی اور محبت تھی۔ روزانہ اس کے پاس رہتی۔ اتفاقاً اس لڑکی کے بال بہت گھنے اور سرخ چمکیلے، لہرانے والے اور گھنگھریلے تھے۔ اس قسم کے بال بہت کم دیکھنے میں آتے ہیں۔ وہ عورت اس لڑکی کو بہت شفقت سے عزیز رکھتی تھی اور اس کی دلی آرزو تھی کہ اس کے بچے کے بھی ایسے ہی بال ہوںاور بسا اوقات وہ اس بات کو خواب میں بھی دیکھتی تھی۔ پانچ مہینے کے بعد اس کے ایک لڑکی پیدا ہوئی جو شکل و صورت میں تو اپنے والدین سے ملتی جلتی تھی لیکن بال اس کے ٹھیک ویسے ہی عجیب اور سرخ نکلے جیسا کہ لڑکی مذکورہ کے تھے۔ 8۔ ایک عورت جس کو تھوڑے عرصے کا حمل تھا بمعہ اپنے ایک کتے کے گاڑی میں جارہی تھی۔ کتا کسی گزرنے والی شے کا گرویدہ ہو کر گاڑی سے دفعةً ایسا کودا اور ایسا گرا کہ گاڑی کا پہیہ اس کے سر پر سے گزر گیا۔ اس وقوعہ سے اس عورت کو ایسا صدمہ پہنچا کہ وہ کتے کے کچلے ہوئے سر کے نظار ہ کو فراموش نہ کر سکی۔ 6ماہ کے بعد اس کے بچہ پیدا ہوا تو وہ مردہ تھا اور اس بچہ کا سرکچلی ہوئی شکل کا تھا۔ 9۔ایک عورت کو بچہ پیدا ہوا جس کا دہن اس کے ایک کان سے دوسرے کان تک کھلا ہوا تھا۔ پیدا ہونے کے بعد بچہ فوراً مر گیا۔ اس عجیب ساخت اور بناوٹ کا سبب یہ تھا کہ ایام حمل میں اس عورت نے ایک نقال کے مصنوعی چہرہ کو دیکھا تھا جس کا دہن ایک کان سے دوسرے کان تک کھلا تھا۔ اس عجیب و غریب چہرہ کو دیکھ کر عورت بہت خوفزدہ ہو گئی اور ایسی دہشت اُس پر طاری ہو گئی کہ وہ رات تک نہ سو سکی۔ ڈاکٹر صاحب موصوف کا خیال ہے کہ یہ بات خاص ان دنوں پیش آئی جن دنوں اس کو حیض آیا کرتا تھا ورنہ اس کا اثر اس قدر نمایاں نہ ہوتا۔ 10 ۔ فرانس کے ایک معزز خاندان کی ایک لیڈی ڈاکٹر کا ذکر کرتے ہیں کہ اس کے ہاں ایک سیاہ فام لڑکا پیدا ہوا جو شکل و صورت سے بالکل حبشی غلاموں کے مشابہ تھا۔ خاوند کے دل میں اپنی بیوی کی طرف سے بدظنی پیداہو گئی۔ باہم تکرار و حجت ہو کر عدالت تک نوبت پہنچی۔ عدالت نے اصل واقعہ کی تحقیق کیلئے ڈاکٹروں کا ایک کمیشن مقرر کیا۔ چنانچہ اس تحقیق سے ثابت ہوا کہ وہ عورت محض بے قصور تھی۔ اس کی نشست گاہ کے سامنے ایک حبشی کی تصویر تھی اور چونکہ وہ عین سامنے تھی لہٰذا اس لیڈی کی نظر اکثر اس پر پڑا کرتی تھی۔ تمام ایام حمل میں وہ تصویر لیڈی مذکور کے تصور پر اپنا عمل کرتی رہی۔ اس لیے جو بچہ پیدا ہوا وہ اس تصویر سے مشابہ نکلا۔ اس فیصلہ سے خاوند کو تہمت کے الزام میں جرمانہ ہوا اور عورت بری کر دی گئی۔ 11۔ شاہ روم کا ایک حبشی وزیر اس بات کا خواہا ںہوا کہ اس کے ہاں ایک حسین و جمیل لڑکا ہو۔ اس غرض کیلئے اس نے حکیم جالینوس سے جو اس زمانے میں حکماءفضلاءکا استاد مانا جاتا تھا، مشورہ کیا۔ حکیم موصوف نے ہدایت فرمائی کہ تین خوبصورت مناظرکی تصاویر بنائی جائیں اور بستر عروسی کے تین طرف لگا ئیں جائیں اور وقت مقاربت نیز ایام حمل میںزوجہ ان کی طرف دیکھے ۔ وزیر مذکور نے اس نصیحت پر عمل کیا۔ چنانچہ اس وجہ سے اس کے ہاں ایک نہایت حسین و جمیل بچہ پیدا ہوا۔ 12۔یورپ کی ایک غریب ترین عورت جس کی گزر ا ن چھینٹ دار کپڑے کے تاروپود درست کرنے پر تھی۔ وہ رات دن تاروں کے شمار کرنے اور ترتیب دینے میں مشغول رہا کرتی تھی۔ اسی اثنا میں اس کے حمل ہوا۔ مدت مقررہ کے بعد اس کے لڑکا پیدا ہوا جو علم حساب میں یورپ بھر میں شہرہ آفاق اور نامی گرامی مصنف گزرا ہے۔ 13۔ نپولین بوناپارٹ کے متعلق کہا جاتا ہے کہ اس کی والدہ جب حاملہ تھی تو اپنے خاوند کے ساتھ لڑائی اور فساد کے دنوں میں شریک حال رہی۔ میدان کار زار اور ہنگامہ قتل و جدال وہ اپنی آنکھوں سے دیکھا کرتی۔ وہ ان مناظر دہشت ناک سے اتنی خوگیر ہو گئی کہ سوتے جاگتے چلتے پھرتے ان کا نقشہ اس کے پیش نظر رہنے لگا ۔نتیجہ یہ ہوا کہ ایام حمل کے بعد اس کے ہاں جو لڑکا پیدا ہوا وہ بچپن ہی سے فنون سپاہ گری کا عاشق زار نکلا اور بڑا ہو کر ایسا شجاع دلیر خونخوار بادشاہ ہوا کہ جس نے یورپ کی آزادی کو نہایت سخت خطرہ میں ڈال دیا۔ اسی شخص کا نام نپولین بونا پارٹ تھا۔ 14۔زمانہ قدیم میں اہل یونان اس رسم کے پوری طرح پابند تھے کہ وہ نہایت مشہور و معروف لائق و فائق شجاع اور بہادر لوگوں کی تصویر بناتے اور حاملہ عورتوں کو ان تصاویرکو دیکھنے کی تاکید کرتے اور خود بھی ان کی داستانیں انہیں سناتے تاکہ ان کا پیدا ہونے والا بچہ خوبصورت اور بہادر ہو۔ 15۔ ہندوستان خصوصاً پنجاب میں شادی کے موقعہ پر دلہن کو ایک قسم کا زیور پہنایا جاتا تھا جس کو آرسی کے نام سے پکارا جاتا تھا۔ یہ بائیں ہاتھ کے انگوٹھے میں پہنایا جاتا تھا۔ اس میں ایک شیشہ لگا ہوتا ہے جس سے دلہن اپنا چہرہ دیکھ سکتی ہے۔ آج کل اس کا استعمال تقریباً مفقود ہو چکا ہے مگر بزرگوں نے اس نظریہ کے پیش نظر اس کو رواج دیا تھا تاکہ شب عروسی میں اور اس کے بعد عورت اپنے چہرہ کو دیکھا کرے تاکہ جو بچہ پیدا ہو وہ اپنی نسل پر اپنی شکل و شباہت لیے ہوئے ہو۔ ان بیانات سے قارئین بخوبی سمجھ گئے ہوں گے کہ بچوں کی مختلف خصلتوں اور مزاجوں کا انحصار اکثر ان حالتوں اور کیفیتوں پر ہوا کرتا ہے جو کہ ان کی ماﺅں کی ان کے زمانہ حمل کے ایام میں رہی ہوں۔ عورت اگر عقلمندہو اور تدابیر مذکورہ سے سبق حاصل کرے تو اپنی منشا کے مطابق نہ صرف خوبصورت اور حسین بچے پیدا کر سکتی ہے بلکہ لائق بہادر اور دیگر صفات حسنہ سے موصوف بچے پیدا کرنے کا اختیار بھی قدرت کی طرف سے اس کو دیا گیا ہے۔
Ubqari Magazine Rated 5 / 5 based on 496 reviews.