وہاں میری بیوی نے ٹھیک کیا ہونا تھا وہاں تو جنات نے میری ناک میں دم کردیا‘ دفتر سے گھر آتا تو ہر چیز الٹی ہوتی‘ گھر کا تہس نہس مچا ہوتا‘ میں رات کوسوتا تو مجھے بستر سمیت اٹھا کر زمین پر پٹخ دیتے۔ ہروقت ٹینشن‘ ڈیپریشن‘ پریشان‘ نوکری میں مسائل پیدا ہونا شروع ہوگئے۔ مگر۔۔۔!!!
ک۔ج
میں گورنمنٹ ملازم ہوں‘ دو سال کا تھا والد صاحب دنیا فانی سے کوچ کرگئے‘ والدہ صاحبہ کا نکاح داداجی نے چچا سے کردیا‘ چچا نے مجھے کبھی والد کی کمی محسوس نہیں ہونے دی‘ چند سال پہلے میری شادی ماموں زاد سے ہوئی جس کی پہلے دو تین جگہ سے منگنی ٹوٹ چکی تھی‘ جب میری منگنی ہوئی تو مجھے طرح طرح کی تکلیفیں شروع ہوگئیں ایک دن میں بیڈ پر سویا ہوا تھا تو جیسے کسی نے مجھے اُٹھا کر زمین پر پٹخ دیا ہو‘ اسی دوران گھر پر فون آیا کہ آج تمہاری منگیتر کو کچھ ہوگیا تھا اس کو ڈاکٹر کے پاس لے کر گئے ہیں‘ ہمیں کئی لوگوں نے بتایا کہ لڑکی پر جنات ہیں تم یہاں رشتہ نہ کرو‘ میں نے کہا یہ ایسے باتیں ہیں‘ بیمار تو ہر انسان ہوسکتا ہے‘ آخر میری شادی بڑی دھوم دھام سے ہوگئی۔ حکیم صاحب سچ کہتے ہیں کہ شادی کی جگہ سادی کریں گے تو وہ بہت کامیاب رہے گی‘ اب تو میں سب کو یہی مشورہ دیتا ہوں‘ مہندی ‘شادی کے دوران بھی میری بیوی کو کئی بار دورہ پڑا تو یہی کہا گیا کہ ماں باپ سے جدا ہونے کا صدمہ وغیرہ۔۔ پہلی رات بھی میں نے کچھ عجیب عجیب باتیں محسوس کیں۔ جیسے وہ زبردستی خوش ہونے کی کوشش کررہی ہے۔ دس بارہ روز بعد پھر اُسے پہلے والی تکلیفیں شروع ہوگئیں‘ کبھی ڈاکٹر‘ کبھی پیروں فقیروں کے چکر شروع ہوگئے۔ میری کوئی بھی چھٹی سکون سے نہ گزرتی‘ جب سے شادی ہوئی گھر میں ٹوٹ پھوٹ‘ لڑائی جھگڑے‘ بے برکتی پیدا ہونا شروع ہوگئی۔ کوئی بھی میری بیوی کے مزاج کے خلاف بات کرتا تو بہت شدید نقصان اٹھاتا۔ ایک دن پاؤں میں شدید درد ہوا‘ بظاہر کوئی چوٹ وغیرہ یا رپورٹ میں کچھ نہ آیا‘ گھر گیا تو بیوی بڑے عجیب لہجے میں بولی ’’سناؤ پاؤں کا‘‘ میں ایک دم ڈر گیا‘ کہنے لگا مجھے سے معافی مانگو‘ میں نے معافی مانگی تو میرا پاؤں فوراً ٹھیک ہوگیا۔ اس کے بعد تو جنات براہ راست ہم سے بات کرتے اور کہتے کہ اس لڑکی کو طلاق دے دو‘ ہم نے کہا تم ان کے والدین سے کہتے کہ اس کا نکاح مت کرو اب تو ہم نکاح میں بندھ گئے ہیں۔ کہتے کہ ہمارا بھی اس سے نکاح ہوچکا ہے‘ اس کو آزاد کردو ورنہ بہت نقصان اٹھاؤ گے۔تب ہمیں یقین آیا کہ واقعی جنات کسی انسان پر بھی آسکتے ہیں اور انسانوں سے باتیں بھی کرسکتے ہیں؟جنات نے ہمارا جینا دن بدن دوبھر کردیا۔ چونکہ میری پوسٹنگ دوسرے شہر میں تھی اور میں ہفتے میں صرف ایک دن گھر آتا تھا۔ پھر میرے انکل نے مجھے ایک دن کہا کہ تم اپنی بیوی کو لے کر دوسرے شہر میں چلے جاؤ شاید وہاں یہ کچھ ٹھیک ہوجائے۔ میں نے کرایہ پر مکان لیا اور اپنی بیوی کو لے کر وہاں شفٹ ہوگیا۔ وہاں میری بیوی نے ٹھیک کیا ہونا تھا وہاں تو جنات نے میری ناک میں دم کردیا‘ دفتر سے گھر آتا تو ہر چیز الٹی ہوتی‘ گھر کا تہس نہس مچا ہوتا‘ میں رات کوسوتا تو مجھے بستر سمیت اٹھا کر زمین پر پٹخ دیتے۔ ہروقت ٹینشن‘ ڈیپریشن‘ پریشان‘ نوکری میں مسائل پیدا ہونا شروع ہوگئے۔ مگر۔۔۔!!! میں نے بھی پکا فیصلہ کرلیا کہ اب ان جنات کی بات نہیں ماننی۔ ان سے جو ہوسکتا ہے کرلیں۔ میں اب ہروقت باوضو رہتا ہوں اور آیۃ الکرسی کا ورد کرتا رہتا ہوں جس کی وجہ سے جنات میری بیوی پر تو آتے مگر مجھے کچھ نقصان نہیں پہنچاتے۔میرے سسرال کے گھر بیری کا درخت تھا میرے انکل نے وہ اکھڑوادیا بس اُس دن کے بعد سے وہ جنات میرے انکل کے سخت خلاف ہوگئے۔ میرے انکل کی حالت دن بدن خراب ہونا شروع ہوگئی اور چند ہی دنوں بعد ان کی وفات ہوگئی۔تو جنات کی حاضری میری بیوی پر ہوگئی اور جنات کہنے لگے ہم نے کہا تھا اس کو چھوڑ دو‘ تم لوگ ایسا نہیں کررہے‘ تم لوگوں نے ہمارے کئ لوگ جلادئیے ہیں اب ہم بھی تمہارے بچے بچے پر آئیں گے تباہ و برباد کرکے رکھ دیںگے۔میرے بھتیجے بھتیجیاں بیمار ہوگئے‘ میری بھابی اور بھائی بیمار ہوگئے۔ میرے رشتہ دار حتیٰ کہ ہمسائے تک بیمار ہوگئے۔پھر میں نے ہمت کرکے جنات کی بات مان لی اورکچھ دنوں کیلئے بیوی کو میکے بھیج دیا اور خوب اعمال کیے، گھر میں پہلے کوئی نماز نہیں پڑھتا تھا‘ میں بھی صرف جمعہ کی نماز پڑھتا تھا مگر ان واقعات کے بعد الحمدللہ اب ہمارے گھر میں سب نمازی ہیں اور ہر روز تلاوت قرآن ہوتی ہے۔ اب آہستہ آہستہ سب کچھ ٹھیک ہوگیا ہے اور جنات نے میری جان چھوڑ دی ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں