آٹھ سال کی عمر تک نشوونما پاتے بچوں کو قریب سے دیکھنے کے کام زیادہ نہ کرنے دیں بلکہ انہیں کھلی ہوا میںہونے والے مشاغل کی طرف مائل کریں۔ ایسے بچے کو اسکول میں داخلہ نہ دیں جس کی آنکھوں سے پانی بہتا ہو
(حسان عارف)
زندگی کی تمام مسرتوں، رعنائیوں اور لطافتوں کا انحصار قوت باصرہ(بینائی) پر ہے۔ ذرا آنکھیں بند کرکے تصور کی آنکھ سے دیکھئے کہ ایک نابینا فرد کیلئے دنیا میں زندگی بسر کرنا کس قدر دشوار ہے۔ آنکھوں کے بغیر انسانی زندگی لامحدود اندھیرے کے سوا کچھ نہیں۔ اس کے باوجود حال یہ ہے کہ ہم اس عظیم نعمت کو اتنی بے دردی سے استعمال کرتے ہیں کہ خدا کی پناہ۔ یہی وجہ ہے کہ آج اکثر بچوں کی چھوٹی عمر ہی میں عینک لگ جاتی ہے۔ یہ بڑی تشویشناک بات ہے۔ بچوں کی نگاہ کا درست رہنا انتہائی ضروری ہے۔ مائوں اور اساتذہ کیلئے وہ حفاظتی تدابیر پیش ہیں جن پر اگر پابندی سے عمل کیا اور کرایا جائے تو بچوں کی بینائی درست رہ سکتی ہے اور وہ عینک کے آزار سے بچ سکتے ہیں۔
ماں کی ذمہ داری
؎٭ بچے کو مدھم روشنی میں پڑھنے کی اجازت نہ دیجئے۔ ٭بچے کو میز پر رکھی کتاب پر گردن جھکانے کی اجازت نہ دیں۔٭یہ دیکھئے کہ جب بچہ پڑھ رہا ہو تو کتاب اور بچے کی آنکھوں کے درمیان فاصلہ کم از کم چودہ انچ ہو۔٭ جب بچہ پڑھ رہا ہو تو اطمینان کرلیں کہ روشنی بچے کے سر کے اوپر یا بائیں جانب سے آرہی ہے۔٭ بچے کو نصیحت کیجئے کہ پڑھنے کے دوران وقفے وقفے سے کچھ سیکنڈ کیلئے آنکھیں بند کرے تاکہ انہیں آرام اور تازگی ملے۔٭ دیکھئے کہ جب بچہ پڑھ رہا ہو تو روشنی کتاب پر پڑے نہ کہ اس کی آنکھوں پر۔٭ بچے کو چندھیا دینے والی روشنی میں یا اس صورت میں کہ دھوپ کتاب پر پڑ رہی ہو، پڑھنے کی اجازت کبھی نہ دیں۔ کیونکہ صفحے کی چمک بھی آنکھوں پر اثر انداز ہوتی ہے۔ ٭شیر خوار بچوں اور بڑے بچوں کو کبھی تیز روشنی یا تیز دھوپ میں نہ سلائیں۔ جب بھی بچے کو بازوئوں میں اٹھائیںیا بچہ گاڑی میں لٹائیں تو اس کی آنکھوں پر کسی چھوٹی چھتری کا سایہ کریں۔ ٭بچے کو کبھی کھلی آنکھوں، دوربین یا دھوپ کی عینک وغیرہ سے سورج گرہن دیکھنے کی اجازت نہ دیں کیونکہ اس طرح نظر مکمل طور پر ضائع ہوسکتی ہے۔ ٭باقاعدگی سے بچے کی آنکھوں کا معائنہ کرواتے رہیے۔ ٭بچے کو کبھی چلتی ریل یا سواری میں پڑھنے کی اجازت نہ دیں کیونکہ مسلسل ہلنے سے نظر پر برا اثر پڑتا ہے ۔٭بچوں کو جھولے میں پڑھنے کی اجازت نہ دیں۔ ٭جب بچے کو سیر کرانے باہر لے جائیں تو اسے گھاس، سبزے اور دوری پر واقع ہرے درختوںکو دیکھنے کی ہدایت کریں۔ اس سے نظر بہتر ہوتی ہے۔ ٭اطمینان کریں کہ بچہ ہر روز صبح و شام اپنی آنکھیں ٹھنڈے پانی سے دھوئے۔ ٭بچے کے ذہن میں ذاتی صفائی کی اہمیت نقش کریں کیونکہ آنکھوں کی بیماریوں سے بچنے کیلئے یہ بہت ضروری ہے۔ ٭بچے کی آنکھوں میں کبھی کوئی دوامت ڈالیں جب تک کوئی مستند ڈاکٹر اسے تجویز کردے۔ ٭مستند سرجن کے سوا کسی کو بھی آنکھ کا آپریشن کرنے کی اجازت نہ دیں۔ ٭مستند ڈاکٹر سے معائنہ کروائے بغیر بچے کے لئے عینک نہ خریدیں۔ غلط عینک فائدے کے بجائے نقصان پہنچاتی ہے۔ یاد رکھئے اگر آپ کے بچے کو ہر وقت سردرد کی شکایت رہے تو اسے عینک کی ضرورت ہے۔ ٭یاد رکھئے! سگریٹ نوشی نہ صرف آپ کی اور آپ کے بچوں کی صحت کیلئے نقصان دہ ہے بلکہ اس کا دھواں آپ کے بچوں کی نظر پر بھی منفی اثرات مرتب کرتا ہے۔ ٭شادی سے پہلے لڑکیوں کے ذہن میں یہ بات نقش کردیں کہ اگر حمل کے پہلے دو ماہ میں اسے جرمن خسرہ ہوگیا تو ایسی پچاس فی صد شکایات میں پیدا ہونے والے بچے کی آنکھ میں موتیا اتر آتا ہے۔ اس لئے ضروری ہے کہ خود شادی سے پہلے جرمن خسرے کے ٹیکے لگوائیں۔ ٭بچے کی آنکھوں میں بھینگا پن ہو تو یہ سوچ کر نظر انداز مت کریں کہ وقت گزرنے کے ساتھ آنکھیں ٹھیک ہوجائیں گی۔ ڈاکٹر سے لازماً مشورہ کرلینا چاہیے۔ ٭بچہ کسی شے کو بہت قریب سے گھورتا ہو تو سمجھ لینا چاہیے کہ اس کی قریب کی نظر کمزور ہورہی ہے۔ ٭احتیاط کریں کہ بچے کو آتش بازی سے کوئی نقصان نہ ہوجائے۔ ٭بچے کو کبھی نوک دار چیزوں مثلاً چاقو، قینچی، تیر کمان وغیرہ سے نہ کھیلنے دیں۔ ٭اہتمام کریں کہ بچے کو مناسب غذا ملے۔ اسے وٹامن اے گولیوں یا انجکشن کی صورت دینا چاہیے کیونکہ اس کی کمی آنکھوں کی بیماریوںکا باعث بنتی ہے۔ ٭بچے کی پرورش ہمیشہ اچھے صحت بخش ماحول میں کرنی چاہیے۔
استاد کی ذمہ داری
استاد بچے کے والدین یا اسکول کے ڈاکٹر کو اس صورت میں ضرور اطلاع دے جب بچے میں درج ذیل علامات ظاہر ہوں۔ ٭جب وہ کتاب یا چھوٹی چیزوں کو آنکھوں کے قریب رکھے۔ ٭اس کی آنکھیں روشنی سے بہت زیادہ حساس ہوں۔ ٭بچہ ایسے کھیلوں میں حصہ نہ لے سکے جن میں دور کی چیزوں کو دیکھنا پڑتا ہو۔ ٭بچہ غصیلا ہو اور پڑھنے میں دشواری محسوس کرے۔ ٭اکثر آنکھیں رگڑتا ہو پلکیں جھپکائے یا تیوری چڑھائے۔ ٭قریب کی اشیاء دیکھنے کیلئے سر جھکائے یا ٹیڑھا کرے اور دور کی چیزیں دیکھنے کے واسطے آنکھوں کو سکیڑتا ہو۔ ٭اگر وہ چیزیں دکھائی نہ دینے یا دھندلی نظر آنے یا دو دو دکھائی دینے کی شکایت کرے۔ ٭قریب سے دیکھنے کے کاموں کے بعد آنکھوں میں جلن، سر درد، متلی اور دھندلاہٹ محسوس کرے۔
استاد کیلئے احتیاط :آٹھ سال کی عمر تک نشوونما پاتے بچوں کو قریب سے دیکھنے کے کام زیادہ نہ کرنے دے بلکہ انہیں کھلی ہوا میںہونے والے مشاغل کی طرف مائل کرے۔ ایسے بچے کو اسکول میں داخلہ نہ دے جس کی آنکھوں سے پانی بہتا ہو کیونکہ وہ تمام دوسرے بچوں کیلئے خطرہ ثابت ہوسکتا ہے۔
خوراک اور آنکھوں کی صحت :بعض اوقات صحت مند پیدا ہونے والے افراد بعدازاں درست خوراک نہ لینے کے باعث بھی اپنی بینائی سے ہاتھ دھو سکتے ہیں۔ اس ضمن میں مندرجہ ذیل احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں۔ دوسرے اعضاء کی طرح آپ کی آنکھوںکو بھی درست افعال سرانجام دینے کیلئے وافر مقدار میں آکسیجن چاہیے۔ چربی اور چکنائی والی غذا کولیسٹرول میں اضافے کا باعث بنتی ہے جس کی وجہ سے جسم کے دیگر حصوں کے علاوہ آنکھوں تک تازہ خون لے جانے والی رگیں بھی تنگ ہوجاتی ہیں اور نتیجتاً نظر میں کمی واقع ہونے لگتی ہے۔
خون میں شکر کی مقدار بڑھ جانے سے بھی بینائی متاثر ہوسکتی ہے لہٰذا اپنا بلڈ شوگر لیول باقاعدگی سے ٹیسٹ کرواتے رہنا چاہیے۔ شوگر کی علامات ظاہر ہونے پر ابتداء میں ہی کسی ماہر ڈاکٹر سے علاج کروائیں۔ ذہنی تنائو میں اضافہ ہمارے خون میں ایک خاص قسم کے مادے ایڈر نالین کی مقدار بڑھا دیتا ہے۔ اس عمل سے سبز موتیابھی لاحق ہوسکتا ہے۔ گاجروں کے موسم میں تازہ گاجریں اپنی خوراک(سلاد میں بھی) ضرور شامل کریں، اس سے بینائی بہتر ہوتی ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں