Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔ --

موٹاپے کے محاذ پر اصولی جنگ

ماہنامہ عبقری - نومبر 2014ء

اس طرح اچانک سب چھوڑ دینا اور پھر اچانک پہلے سے زیادہ کھانا صحت کے بے شمار مسائل کے ساتھ وزن میں بے تکا اضافہ بھی کردےگا۔عام خیال یہی ہے کہ جسم سے زائد چکنائی کو ختم کرنے کیلئے کم حراروں والی غذائیں لی جانی چاہئیں۔
عالیہ مظفر‘ اسلام آباد

 ’میں تو بس ادھر سے گزر رہا تھا‘ سموسے بنتے دیکھ کر منہ میں پانی بھر آیا تو خرید لیے‘ اب اس میں میرا کیا قصور۔۔۔! یہ تو ان لوگوں کی غلطی ہے جو اتنے مزے کے کھانے بناتے ہیں کہ خود پر کنٹرول ہی مشکل ہوجاتا ہے‘‘ آج کل غذائی ماہرین اس بحث میں الجھے ہوئے ہیں کہ غلطی کس کی ہے؟ بین الاقوامی سطح کی گئی ایک تحقیق نے اس ضمن میں ماحول کو قصور وار ٹھہرایا ہے‘ ان کے مطابق اگر ماحول میں کسی چیز کی زیادتی شامل ہو اور آپ خود کو اس کا حصہ بننے سے روک رہے ہوں تو ایسا بہت مشکل ہے‘ خصوصاً کھانے پینے کے معاملات میں تو یہ اور بھی دشوار لگتا ہے۔
ایک طرف تو ہم یہ چاہتے ہیں کہ فربہی نہ پھیلے دوسری طرف فوڈ آئٹمز میں نت نئی ورائٹی متعارف کروائی جارہی ہے۔ جہاں بے فکری ہو وہاں لوگوں کیلئے بہت کچھ کرنے کیلئے نہیں بچتا وہ ہر چیز کو آسان اور جلدی حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
بھوک ایک خود کار عمل ہے اسے بڑھایا گھٹایا جاسکتا ہے‘ اس کیلئے مضبوط قوت ارادی کی ضرورت پڑتی ہے لیکن تحقیق بتاتی ہے کہ لوگوں میں کھانے کا شوق پچھلی چند دہائیوں سے زیادہ بڑھ گیا ہے‘ اس کی وجہ جگہ جگہ اور باآسانی دستیاب کھانے کی اشیاء ہیں پہلے کے مقابلے میں کھانے کی اقسام اور معیار میں اضافہ ہوگیا ہے‘ آپ کہیں باہر جاکر کھانے سے کتراتے ہیں توصرف ایک فون کال پر من پسند کھانا آپ گھر بیٹھے کھاسکتے ہیں۔جب ہم ضرورت سے زیادہ کھاتے ہیں تو جسم میں موجود ایک میکنزم اسے حراروں کی شکل میں جمع کرنا شروع کردیتا ہے اور اس کی رفتار میں اضافہ کھانے کی بڑھتی مقدار سے ہوتا رہتا ہے۔ لوگ جانتے ہیں کہ انہیں کیا کھانا ہے اور کیا نہیں! لیکن شاید اب اس بات پر توجہ نہیں دینا چاہتے اور ماحول میں بسی خوشبوؤں سے خود پر قابو رکھنا بھولتے جارہے ہیں۔ یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ جن لوگوں نے خود پر صبر کرکے اپنی اس عادت کو بدلنے کی کوشش کی تو چند ہی دنوں بعد وہ فرسٹریشن کا شکار ہوگئے۔
صحت کے ایک امریکی ادارے نے امریکیوں میں موٹاپے کے اعدادو شمار ظاہر کیے ہیں جس کے مطابق پچھلے 25 سالوں میں 4.5 فیصد سے تعداد بڑھ کر 32.2 فیصدہوگئی ہے۔فربہی کا یہ رجحان دنیا بھر کے سماجی و معاشی طبقات میں بڑھ رہا ہے۔
اگر بھوک لگنے کا عمل خودکار ہے تو اسے کنٹرول کیا جاسکتا ہے لیکن مختصر عرصے کیلئے آزما کر دیکھ لیجئے مثلاً آپ سوچیں کہ مجھے وزن میں کمی کرنی ہے اور ڈائٹ شروع کردیں۔ آپ سخت ڈائٹ کریں اچانک سب کچھ کھانا چھوڑ دیں گے یہ عمل کتنا عرصہ جاری رہ سکے گا آپ خود نوٹ کیجئے گا چند ہی دنوں میں آپ کو پہلے سے زیادہ بھوک ستانے لگے گی اور آپ کھانے پر ٹوٹ پڑیں گے۔ یہ طریقہ ٹھیک نہیں ہے۔ اس طرح اچانک سب چھوڑ دینا اور پھر اچانک پہلے سے زیادہ کھانا صحت کے بے شمار مسائل کے ساتھ وزن میں بے تکا اضافہ بھی کردےگا۔عام خیال یہی ہے کہ جسم سے زائد چکنائی کو ختم کرنے کیلئے کم حراروں والی غذائیں لی جانی چاہئیں‘ یہ معدہ کا نظام دو ہفتوں میں درست کرسکتا ہے۔ کھانے کو بالکل چھوڑ دینے سےزیادہ بہتر یہ ہے کہ کھانے کی مقدار اورورائٹی میں کمی کردی جائے لیکن یہ بھی بتدریج کرنا چاہیے کھانے کی کم مقدار کو طاقتور قدرتی غذا میں تبدیل کریں تاکہ وہ آپ کو فائدہ پہنچائیں۔ اگر آپ کو وقت بے وقت بھوک لگتی ہے تو دن میں تازہ سبزیوں‘ پھلوں کے جوس اور اسنیکس سے اشتہا انگیزی پر قابو پاسکتے ہیں۔ سیال اشیا ءکا مناسب استعمال جسم کے میٹابولزم اور نظام ہاضمہ کی فعالیت کیلئے انتہائی زوداثر رہتا ہے۔
لیکن اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ آپ صرف پانی پر اکتفا کریں۔ سوپ (بغیر کریم والے) تازہ پھل‘ سبزیوں کے جوس (بغیر چینی والے) اور نباتاتی چائے اپنے روزمرہ کے معمولات میں مائع کے طور پر شامل کیجئے روزانہ کم از کم ایک لیٹر مائع کو ڈائٹ کا حصہ ضرور بنائیے۔ گرمی کے دنوں میں اس کا استعمال مزید بڑھا دینا چاہیے لیکن بہت زیادہ نہیں کیونکہ اس طرح پانی کی زیادتی سے زہر آلودگی ہوسکتا ہے جو پانی کی کمی کی طرح ہی جسم کیلئے نقصان دہ ثابت ہوتا ہے۔
ایسے افراد جنہیں یہ شکایت رہتی ہے کہ ذرا سا کچھ کھایا اور پیٹ میں اپھارا ہوگیا‘ انہیں اپنی خوراک پر نظر دوڑانی چاہیے‘ غذا جتنی سادہ اور تازہ ہوگی اس کی غذائیت بھی اثر کرے گی‘ بہت سے لوگ چہرے کو جھریوں سے بچانے کیلئے بے دریغ جلدی جلدی چیونگم چباتے رہتے ہیں۔ اس کی وجہ سے کچھ ہی عرصے میں انسان کا پیٹ پھول جاتا ہے۔ کیونکہ ایسا کرنے سے کثیرمقدار میں ہوا پیٹ کے اندر چلی جاتی ہے۔ وزن میں کمی یا فٹ رہنے کیلئے ماہرین غذا روز مرہ خوراک میں پانچ حصے تازہ پھل اور سبزیوں کو دیتے ہیں آپ کوشش کیجئے کہ یہ عادات اگلے دو ہفتوں تک برقرار رکھیں پھر رفتہ رفتہ اس کے دورانیے میں اضافہ کرتے جائیں۔ ایسے پھل جو کلینزنگ کی خصوصیات سے بھرپور ہوتےہیں جیسے بلیک بیری‘ بلیوبیری‘ رس بیری اور اسٹرابیری جبکہ ناشپاتی‘ سیب‘ پائن ایپل یا انناس میں پایا جانے والا ایک اینزائم جو Bromelainکہلاتا ہے نظام ہاضمہ کی درستگی کیلئے نعمت تصور کیا جاتا ہے۔سبزیوں میں پالک‘ سونف‘ ٹماٹر‘ چقندر‘ پھول گوبھی یہ تمام سبزیاں وٹامنز اور پانی سے مالامال ہوتی ہیں اور جسم کی کلینزنگ بھی کرتی ہیں کیونکہ ان میں پوٹاشیم وافر مقدار میں ہوتا ہے۔
نمک کا استعمال کم کیجئے‘ براؤن بریڈ‘ چائے ‘ کافی اور کولا مشروبات کو انتہائی کم مقدار میں لینے کی عادات ڈالیں۔
ایروبک ورزشیں مثلاً تیرنا اور تیز تیز چلنا‘ جسم کے میٹابولزم کو بڑھاتی ہیں۔ حراروں کو جلانے اور جسم کی ساخت کو خوشنما بناتی ہیں۔ دن میں صرف 20 منٹ آپ ایروبک کیلئے نکال سکتے ہیں۔ آپ تصوراتی سائیکل چلانے کے انداز میں کی گئی ورزش سے خاطر خواہ نتائج حاصل کرسکتے ہیں اس کیلئے فرش پر سیدھے لیٹ جائیں اب اپنی کمر کو بالکل سیدھا فرش سے لگا کردونوں گھٹنوں کوموڑ لیجئے۔ کمر کے نچلے حصے کو فرش سے چپکانے کی کوشش کریں اس طرح کہ پیٹ کے پٹھے بھی چپکنے لگیں‘اپنے دونوں ہاتھوں کو سر کے نیچے موڑکر رکھ لیجئے۔ اپنے پیر اس قدر اٹھائیے کہ ٹانگوں کا نچلا حصہ فرش کے بالکل مساوی آجائے پھر اپنی دائیں کہنی اور بائیں گھٹنے کو ایک دوسرے کی طرف لانے کی کوشش کریں‘ اس ورزش کو بائیسائیکل پیڈل ورزش کہا جاتا ہے۔ اس دوران سانس کی رفتار فطری رکھئے اب آہستگی سے مخالف ہاتھ کی کہنی اور گھٹنے کو اسی طرح حرکت میں لائیں‘ اس ورزش سے جسم ایک نئےپوسچر میں آتا ہے‘ اس لیے اسے دہرانے کا عمل روزانہ رفتہ رفتہ بڑھائیں۔

Ubqari Magazine Rated 3.7 / 5 based on 726 reviews.