حضرت علی بن ربیعہ رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں مجھے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے اپنے پیچھے بٹھایا اور حرہ کی طرف لے گئے۔ پھر آسمان کی طرف سر اٹھا کر فرمایا: اے اللہ! میرے گناہوں کو معاف فرما! کیونکہ تیرے علاوہ اور کوئی گناہوں کو معاف نہیں کرتا۔ پھر میری طرف متوجہ ہوکر مسکرانے لگے‘ میں نے کہا: اے امیرالمومنین! پہلے آپ نے اپنے رب سے استغفار کیا‘ پھر میری طرف متوجہ ہوکر مسکرانے لگے‘ یہ کیا بات ہے؟انہوں نے فرمایا: حضور نبی اکرم ﷺ نے ایک دن مجھے اپنے پیچھے بٹھایا تھا‘ پھر مجھے ’’حرہ‘‘ کی طرف لے گئے تھے۔ پھر آسمان کی طرف سر اٹھا کر فرمایا: اے اللہ! میرے گناہوں کو معاف فرما کیونکہ تیرے علاوہ اور کوئی گناہوں کو معاف نہیں کرتا۔ پھر میری طرف متوجہ ہوکر مسکرانے لگے تھے۔ میں نے کہا یارسول اللہ! ﷺ پہلے آپ ﷺ نے اپنے رب سے استغفار کیا پھر میری طرف متوجہ ہوکر مسکرانے لگے‘ اس کی کیا وجہ ہے؟آپ ﷺ نے فرمایا: اس وجہ سے مسکرا رہا ہوں کہ میرا رب اپنے بندے پر تعجب کرکے مسکراتا ہے (اور کہتا ہے) اس بندے کو معلوم ہے کہ میرے علاوہ اور کوئی گناہوں کو معاف نہیں کرتا۔ (حیاۃ الصحابہ جلد ۲ صفحہ ۳۵۰)۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں