محترم حکیم صاحب السلام علیکم! امید ہے کہ انشاء اللہ آپ خیریت سے ہونگے‘ اللہ تعالیٰ آپ کو ہمیشہ روحانی اور جسمانی آفات ‘ تکالیف اور بیماریوں سے بچائے۔ اللہ تعالیٰ کے مجھ پر‘ اور سب سے بڑا احسان ہے اللہ تعالیٰ کا کہ اس سے مجھے امت محمد سے وابستہ کردیا اور پھر اللہ تعالیٰ کا ایک اور احسان کہ اس نے مجھ جیسے گناہگار کی وابستگی آپ جیسے ’’حکیم‘‘ جو جسمانی حکیم ہونے کے ساتھ ساتھ روحانی حکیم بھی ہیں (الحمدللہ) سے کردی۔حکیم صاحب! سمجھ نہیں آتی کہ بات کہاں سے شروع کروں‘ بس مجھے تو یہ پتا ہے کہ آج کے دور میں جہاں ہر طرف نفسانفسی کا عالم ہے وہاں کوئی اللہ کا بندہ لوگوں کو اللہ کی طرف بلارہا ہے اور اللہ کے ذکر میں لگا رہا ہے اور یہ میری شاید کوئی نیکی اللہ تعالیٰ کو پسندآگئی کہ اللہ تعالیٰ نے میرا تعلق آپ سے جوڑ دیا۔آج سے ایک سال پہلے عیدالضحیٰ منانے گھر گیا (کیونکہ میں روزگار کے سلسلہ میں دوسرے شہر میں ہوتا ہوں) گھر میں گیا تو والدہ محترمہ نے ’’عبقری‘‘ کا تعارف کروایا اور مجھے عبقری پڑھنے کو دیا۔ ایک ہی دن میں دو رسالے پڑھ ڈالے۔ واہ کیا عجیب رسالہ ہے‘ ’’عبقری‘‘ اس دن میری زندگی اللہ تعالیٰ نے بدل ڈالی اور پتا چلا کہ ہم تو نام کے مسلمان ہیں‘ پھر انٹرنیٹ پر آپ کے درس سنے‘ دماغ کھلتا گیا‘ روشن ہوتا گیا‘ جسے نماز سے ڈر لگتا تھا الحمدللہ تہجد شروع کردی جو ہر وقت اپنے چہرہ سنوارنے میں لگا رہتا اور جو چہرے پر دو تین دن سے زیادہ کی ڈاڑھی برداشت نہیں کرتا تھا‘ اس چہرے پر ڈاڑھی سجالی۔ حکیم صاحب! یقین کریں کہ چہرے پر ڈاڑھی آنی تھی کہ الحمدللہ ماشاء اللہ میرے سارے کام اللہ کے حکم سے بنتے گئے‘ گھر کا ماحول اللہ نے بدل دیا‘ بیوی اور بچے نمازی ہوگئے‘ آپ کے ہفتہ واردرس کا بے چینی سے انتظار ہونے لگا‘ گھر میں سکون آگیا‘ اللہ تعالیٰ کے احسانات کا اضافہ ہوتا چلا گیا‘ رزق اور مال میں برکت پیدا کردی اللہ نے ’’الغرض کے زندگی بدل گئی‘‘عبقری سے وابستگی سے پہلے دل چاہتا تھا نماز پڑھنے کو مگر بس توفیق نہیں ملتی تھی۔ قرآن سے (نعوذباللہ) ڈر لگتا تھا‘ سال میں ایک یا دو دفعہ قرآن کے ایک دو رکوع پڑھ لیتا یا پھر رمضان میں پانچ چھ سپارے پڑھ لیتا۔ میری عمر تقریباً 36،37 سال ہوگئی ہے‘ زندگی میں کبھی قرآن مکمل نہیں پڑھا تھا‘ کبھی آٹھ سپارے تو کبھی دس بارہ سپارے پڑھ کر چھوڑ دیا۔ مگر۔۔۔! اس دفعہ رمضان میں کیا ہوا۔ 29 شب رمضان کی رات گیارہ بجے کا وقت۔۔۔ عجیب کیفیت تھی کیونکہ میں زندگی میں پہلی مرتبہ قرآن پاک مکمل طور پر پڑھ رہا تھا اور پھر میں نے قرآن پاک کی آخری سورۂ پڑھی اور جب میں آخری لفظ والناس پڑھ رہا تھا تو میری آنکھوں میں آنسو تھے اور ساتھ ہی جو پہلی میں نے دعا کی وہ یہ تھی کہ ’’اللہ تعالیٰ تو حکیم صاحب کو آباد رکھ‘ دین اور دنیا دونوں میں‘‘ حکیم صاحب! میں اس وقت کی کیفیت بیان نہیں کرسکتا۔ بس مجھے تو پہلی دعا یاد ہے جو میں نے آپ کیلئے کی کیونکہ قرآن پاک ختم کرنے کاذریعہ عبقری ہی بنا۔ زندگی میں پہلی مرتبہ رمضان میں مزہ آیا اور رمضان کے ختم ہونے پر افسوس ہوا۔ پہلے تو رمضان بس برائے نام ہوتا تھامیرا۔۔۔ روزہ تو ہوتا تھا مگر۔۔۔ نہ نماز اور نہ ہی قرآن۔۔۔ اللہ آپ کو اجرعظیم عطا فرمائے اور اللہ تعالیٰ قیامت والے دن آپ کی ایسی فکر فرمائے جیسی کہ آپ اس دنیا میں لوگوں کو اللہ تعالیٰ کی راہ میں بلانے کی فکر میں لگے ہیں۔
حکیم صاحب! پہلے بھی مجھے دین کی طلب تھی مگر دل نہیں مانتا تھا جس کسی نے جہاں کا بھی بتایا میں گیا وہاں سے مجھے اللہ تعالیٰ کی برکات حاصل ہوتیں مگر نماز کی پابندی پھر بھی نہ آئی اور نماز کی پابندی یا احکام شریعت آتے بھی تو کیسے۔۔۔ میری تو حالت ہی ایسی خراب تھی کہ بس۔۔۔۔
مگر! اب الحمدللہ ثم الحمدللہ‘ اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل وکرم سے آپ سے عبقری کے ذریعے ایسی وابستگی بنائی کہ بیان نہیں کرسکتا۔ خصوصی طور پر عبقری میں بتائے ہوئے وظائف سے بہت نفع حاصل ہوا۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں