Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔ --

جلتی ہوئی برف کی دنیا

ماہنامہ عبقری - اکتوبر 2014ء

(رافعہ حسین‘ خیرپورمیرس‘ سندھ)

حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ سے روایت ہے کہ رسول کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ کا ایک ملائک ہے جس کا آدھا جسم آگ کا ہے اور آدھا جسم برف کا ہے۔ وہ یہ دعا کرتا ہے:۔ (اے اللہ!) تیری ذات پاک ہے‘ اے برف کو آگ سے الفت پیدا کرنے والے (جس سے) آگ برف کی ٹھنڈک کو اور برف کی ٹھنڈک آگ کی گرمی کو نہیں بجھاتی۔ اپنے مومن بندوں کے دلوں میں الفت اور محبت قائم فرما‘‘(ابوالشیخ) (بحوالہ: امام جلال الدین سیوطی ؒ کی کتاب ’’الحبائک فی اخبار الملائک‘‘ کا ترجمہ’’ملائکوں کی عجیب دنیا‘‘) خلاصہ: یہاں ’’نور‘‘ کا ترجمہ ’’آگ‘‘ سے کیا گیا ہے۔ اس کی وجہ یہ بھی معلوم ہوتی ہے کہ برف نور کو نہیں بجھا سکتی‘ نور کو کوئی بھی چیز نہیں بجھا سکتی جبکہ برف آگ کو بجھاسکتی ہے مگر نور کو نہیں۔ واللہ اعلم۔
آگ اور برف ایک ساتھ ہوں اور پھر دونوں کا وجود باقی رہے اس بات پر غور کرنا آج سے 1400 سال قبل عقل انسانی کیلئے مشکل تھا مگر زمانہ گزرنےکے ساتھ ساتھ اس خبر کی کیفیت ظاہر ہوچکی ہے۔ نیشنل جیوگرافک میگزین کے مئی 2007ء کے ایڈیشن میں یہ خبر شائع کی گئی تھی کہ ایک سرخ رنگ کا بے حد ٹھنڈا ستارہ سورج کے گرد گردش کرتا ہے وہ بھی صرف 2.5ملین میل کے فاصلے سے‘ ایک سیارہ ڈھونڈا گیا ہے جس کا سائز نیپچون سیارہ جتنا ہے’’گلیزجے 436 بی‘‘ (GJ 436B) نامی یہ سیارہ کھولتا ہوا لیکن ٹھوس پانی ہے۔ یہ سیارہ پہلے 2004ء میں ڈھونڈا گیا تھا اس سیارے کی برف وہ عام برف نہیں جو ہم جانتے ہیں بلکہ پانی بہت دباؤ والی حالت میں رہنے سے ٹھوس بن چکا ہے۔ یوں سمجھنے میں آسان رہے گا کہ یہ برف انتہائی سخت ’’جیلی‘‘ کی طرح ہے۔یہ برف ضرور ہے مگر ٹھنڈی ہرگز نہیں۔۔۔ بلکہ یہ اس قدر تپتی ہوئی برف ہے کہ کچھ بھی ایک لمحے میں پگھلا سکتی ہے لیکن خود ہرگز نہیں پگھلتی۔۔۔ یہ برف بہت ہی زیادہ ٹمپریچر پر جل رہی ہے۔جیسا کہ وہ فرشتہ دعا میں کہتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے برف کی آگ سے ایسی الفت قائم کردی ہے جس سے کہ آگ‘ برف کی ٹھنڈک کو اور برف کی ٹھنڈک آگ کی گرمی کو نہیں مٹاسکتی۔ سبحان اللہ!اس الفت کو ہم سائنس کی رو سے کیمیکل بائنڈنگ کہہ سکتے ہیں۔ ’’جلتی ہوئی برف کی یہ دنیا‘‘ ہمارے ستارے سورج سے تیس نوری سال کے فاصلے پر ہے اور ایک نوری سال میں اندازاً اسی کروڑ کے قریب سال ہوتے ہیں۔ سات ملائکہ روزانہ سورج پر برف ڈال کر ٹھنڈا کرتے ہیں:حضرت امامہ باھلی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ رسول کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے کہ سات ملائکہ سورج پر مقرر کردئیے گئے ہیں جوکہ اس پر برف ڈالتے ہیں۔ اگر وہ اس طرح نہ کریں تو سورج کی گرمی جس چیز تک پہنچے اس کو جلا دے‘‘

(بحوالہ: ملائکوں کی عجیب دنیا‘ امام جلال الدین سیوطیؒ)
اس حدیث مبارکہ کا ایک ایک لفظ علم کا ایک بہت بڑا درجہ ہے۔ برف جو کہ پانی کی ایک صورت سے یعنی ’’H2O‘‘ (ہائیڈروجن اور آکسیجن)۔ سورج پر جو گیس موجود ہیں ان میں 73.46%فی صد ہائیڈروجن ہے۔ 24.85% فیصد ہیلیئم اور 0.77% فیصد آکسیجن ہے۔اس بات پر دھیان دینا کہ آکسیجن کی تعداد بے حد کم ہے جبکہ ہائیڈروجن کے دو آئٹمز کے ساتھ آکسیجن کا ایک آئٹم ہو تبھی پانی بنتا ہے۔۔۔ یہ بالکل لایعنی بات ہوگی کیونکہ اب ہم نے جلتی ہوئی برف بھی دیکھ لی ہے تو یہ بات بالکل بحث نہیں ہے ہیلیئم اور ہائیڈروجن کے پروٹونز آپس میں ٹکڑاتے ہیں اور ہائیڈروجن کا پروٹون ہیلیئم کے پروٹون میں تبدیل ہوجاتا ہے۔ اس عمل کی وجہ سے (یعنی پروٹونز کے ٹکراؤ کی وجہ سے) ہی آگ کے شعلے بنتے ہیں۔ پروٹونز کے اس عمل کو ’’کیمیکل ری ایکشن‘‘ کہتے ہیں۔ مستقل کیمیکل ری ایکشن سے گرمی اور توانائی پیدا ہوتی ہے جس کے ہماری دھرتی پر مثبت اثرات ہیں۔ تقریباً چار ملین ٹن ہائیڈروجن ہر سیکنڈ سورج پر خرچ ہوتی ہے جب سورج سے ہائیروجن پوری طرح ختم ہوجائے گی۔(یعنی اگر ملائک سورج پر برف نہ ڈالیں) تو سورج ہیلیئم میں ہی جلتا رہے گا۔ 130 ملین یا اس سے زیادہ سالوں تک۔۔۔ اسی دوران ایک وقت ایسا آئے گا کہ جب سورج اپنے قریب کے ہر ایک سیارے کو جھلسا کر خود میں شامل کرتا جائے گا۔ اس سے یہ بالکل واضح ہے کہ اسلام ہی ایک واحد حقیقت پسند مذہب ہے۔

Ubqari Magazine Rated 3.7 / 5 based on 579 reviews.